اگرچہ اب بھی اس وائرس کے بارے میں بہت کچھ معلوم نہیں ہوسکا مگر تحقیق سے یہ معلوم ہوچکا ہے کہ یہ نیا کورونا وائرس بہت تیزی سے پیش رفت کرتا ہے۔
اب جرمنی کی جامعات نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دریافت کرلیا ہے کہ یہ وائرس کس وقت سب سے زیادہ متعدی (پھیلتا) ہے۔
بنڈسوئیر انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی، Klinikum München-Schwabing، Charité Universitätsmedizin Berlin اور یونیورسٹی ہاسپٹل ایل ایم یو میونخ کی یہ تحقیق ابھی کسی جریدے میں شائع نہیں ہوئی، یعنی دیگر سائنسدانوں نے اب تک اس کے معیار اور مستند ہونے کا تجزیہ نہیں کیا۔
تحقیق کے نتائج سے ممکنہ عندیہ ملتا ہے کہ آخر کیوں یہ وائرس بہت آسانی سے پھیل رہا ہے، کیونکہ بیشتر افراد اس وقت اسے پھیلا رہے ہوتے ہیں، جب اس کی علامات معمولی اور نزلہ زکام جیسی ہوتی ہیں۔
تاہم محققین نے اس کو آن لائن شائع کیا ہے جس میں دیکھا گیا ہے کہ یہ وائرس مختلف مراحل میں کس طرح اور کن ذرائع سے پھیلتا ہے۔
محققین نے کووڈ 19 کے شکار 9 افراد کے متعدد نمونوں کا تجزیہ کیا جن کا علاج میونخ کے ایک ہسپتال میں ہورہا تھا اور ان سب میں اس کی شدت معتدل تھی۔
یہ سب مریض جوان یا درمیانی عمر کے تھے اور کسی اور مرض کے شکار نہیں تھے۔
محققین نے ان کے تھوک ، خون، پیشاب، بلغم اور فضلے کے نمونے انفیکشن کے مختلف مراحل میں اکٹھے کیے اور پھر ان کا تجزیہ کیا۔
مریضوں کے حلق سے لیے گئے نمونوں سے انکشاف ہوا کہ یہ وائرس جب کسی فرد کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو پہلے ہفتے میں سب سے زیادہ متعدی ہوتا ہے، جبکہ خون اور پیشاب کے نمونوں میں وائرس کے کسی قسم کے آثار دریافت نہیں ہوئے تاہم فضلے میں وائرل این اے موجود تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ سارز وائرس سے بالکل مختلف ہے، جس میں وائرس کی منتقلی کا عمل 7 سے 10 دن میں عروج پر ہوتا ہے مگر نیا نوول کورونا وائرس میں یہ عمل 5 دن سے پہلے ہی تیز ہوجاتا ہے اور سارز کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جن افراد میں اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے، ان میں وائرس کے متعدی ہونے کا عمل 10 یا 11 ویں دن تک عروج پر پہنچتا ہے جبکہ معتدل مریضوں میں 5 دن کے بعد اس عمل کی شدت میں بتدریج کمی آنے لگتی ہے اور 10 ویں دن ممکنہ طور پر یہ مریض اسے مزید پھیلا نہیں پاتے۔
وائرس کی کسی چیز کی سطح پر زندگی کا انحصار مختلف عناصر جیسے ارگرد کا درجہ حرارت، نمی اور سطح کی ٹائپ پر ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کی شب نئے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا مگر یہ پہلا موقع نہیں کہ ایسا ہوا ہو۔