چین سے دنیا کے 118 ممالک تک پھیل جانے والے نئے نوول کورونا وائرس کو عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو عالمگیر وبا قرار دیا ہے۔

اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے اب تک ایک لاکھ 20 ہزار افراد متاثر جبکہ 4 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

گزشتہ روز ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے شکار افراد میں اس مرض کی علامات اوسطاً 5 دن میں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں۔

مگر سوال یہ ہے کہ اس کی علامات کیا ہیں ؟ کیا اگر کوئی چھینک رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس نے اسے شکار کرلیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت نے حال ہی میں چین میں 55 ہزار سے زائد کیسز کے تجزیے کے بعد اس کی علامات کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

اس کی سب سے عام علامات اور مریضوں میں اس کی شرح درج ذیل ہیں:

بخار 88 فیصد

خشک کھانسی 68 فیصد

تھکاوٹ 38 فیصد

تھوک کے ساتھ کھانسی یا گاڑھے بلغم کے ساتھ 33 فیصد

سانس لینے میں مشکل 19 فیصد

ہڈی یا جوڑوں میں تکلیف 15 فیصد

گلے کی سوجن 14 فیصد

سردرد 14 فیصد

ٹھنڈ لگنا 11 فیصد

قے یا متلی 5 فیصد

ناک بند ہونا 5 فیصد

ہیضہ 4 فیصد

کھانسی میں خون آنا ایک فیصد

آنکھوں کی سوجن ایک فیصد

چین کی ووہان یونیورسٹی کے زہونگنان ہسپتال کی فروری میں ہونے والی ایک تحقیق میں 140 کے قریب ہسپتال میں داخل مریضوں میں اس وائرس کی علامات اور دیگر عناصر کا جائزہ لینے کے بعد محققین نے بتایا کہ اس وائرس کی سب سے عام ابتدائی علامت بخار ہے جو تحقیق میں شامل 99 فیصد مریضوں میں دیکھنے میں آئی۔

کووڈ 19 نظام تنفس کی زیریں نالی کا انفیکشن ہے، جس کا مطلب ہے کہ بیشتر علامات کا احساس سینے اور پھیپھڑوں میں ہوتا ہے اور یہ عام نزلہ زکام سے مکتلف ہے جو سانس کی بالائی نالی کا انفیکشن ہے، جس میں ناک بہنے اور زکام کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ علامات کووڈ 19 کے بیشتر مریضوں میں دریافت نہیں ہوئیں، تاہم کچھ کیسز میں ان کے بارے میں سننے میں ضرور آیا۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ کووڈ 19 کا شکار ہونا موت کی سزا نہیں کیونکہ چین میں 80 فیصد افراد میں اس کی شدت معتدل تھی اور بیشتر افراد ان علامات پر گھر میں بھی قابو پاسکتے ہیں۔

اگر آپ میں یہ علامات نظر آئیں تو ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے گھر میں طبی امداد طلب کریں تاکہ انفیکشن دیگر افراد تک نہ پھیل سکے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ بیشتر افراد میں یہ علامات اوسطاً 5 دن میں نظر آنے لگتی ہیں، کچھ افراد تیزی سے بیمار ہوتے ہیں اور ایک دن میں علامات نظر آسکتی ہیں جبکہ کچھ افراد ہوسکتا ہے کہ 14 دن تک بیمار نہ ہوں، مگر اس دوران وائرس کسی اور میں منتقل کرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر ممالک میں لوگوں کو 14 دن کے لیے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔

چین میں 14 فیصد یا ہر 5 میں سے ایک مریض میں شدید علامات نظر آئیں جس میں سانس لینے میں مشکل، بہت تیزی سے سانس لینا (ایک منٹ میں 30 بار سے زیادہ سانس لینا) اور خون میں آکسیجن کی کمی شامل ہے، ایسے مریضوں کو اضافی آکسیجن اور کئی بار سانس لینے میں مدد کے لیے خصوصی آلات کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہر 20 میں سے ایک مریض میں مرض کی شدت سنگین ہوتی ہے اور ان میں نظام تنفس اور اعضا کام نہ کرنے جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔

60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں کووڈ 19 کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے یا ایسے افراد جو پہلے ہی کسی بیماری جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض یا کینسر کا شکار ہوں، ان میں بھی مرض کی شدت بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں