جرمنی کی جارج اگست یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے ایسے شواہد ظاہر کیے ہیں جو بتاتے ہیں کہ کورونا وائرس کے ایس پروٹین اسی ریسیپٹر کو جکڑتے ہیں جس کو سارز وائرس کے ایس پروٹین جکرتے ہیں، اس ریسیپٹر کو ایس 2 کہا جاتا ہے۔
درحقیقت جریدے نیچر میں کچھ دن پہلے ایک مقالے میں بتایا جاچکا ہے کہ ایس 2 وہ ریسیپٹر ہے جو نئے کورونا وائرس کو خلیات کو متاثر کرنے کا موقع دیتا ہے۔
ایس 2 کے کردار پر جرمن ٹیم نے مزید شواہد فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سارز وائرس کی طرح نئے کورونا وائرس کے ایس پروٹین بھی ایک انزائمے TMPRSS2 کو خلیات متاثر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
مگر محققین نے یہ بھی ثابت کیا کہ ایک دوا Camostat mesylate اس انزائمے کو ایسا کرنے سے روک کر پھیپھڑوں کے خلیات میں نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کو بلاک کرتی ہے۔
Camostat mesylate ایک دوا ہے جس کی جاپان میں لبلبے کی سوزش کے عارضے کے علاج کے لیے منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی توجہ مرکوز کی کہ سارز وائرس کے شکار رہنے والے افراد میں موجود اینٹی باڈیز اس نئے کورونا وائرس کو خلیات میں داخل ہونے سے روکتی ہیں یا نہیں۔
انہوں نے لیبارٹری ماڈلز میں دریافت کیا کہ یہ اینٹی باڈیز نئے کورونا وائرس کے ایس پروٹین کو خلیات کو متاثر کرنے کے عمل کی رفتار کو سست کردیتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وبائی وائرس پر اس کی حتمی تصدیق کا عمل ابھی باقی ہے مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ سارز وائرس کے ایس پروٹین کے خلاف اینٹی باڈی کا ردعمل نئے کورونا وائرس کے انفیکشن سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتا ہے، جس س ہوسکتا ہے کہ اس وبا کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے۔
مرض سے مکمل نجات کے بعد کچھ مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال میں 20 سے 30 فیصد کمی آسکتی ہے۔
اب روزانہ یورپ میں اس سے زیادہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جتنے چین میں اس وبا کے عروج میں سامنے آرہے تھے، عالمی ادارہ صحت