یونیورسٹی کے سینٹر فار کلینیکل ریسرچ ڈائریکٹر پروفیسر ڈیوڈ پیٹرسن نے بتایا کہ یہ ادویات ٹیسٹ ٹیوب تجربات میں بہت زیادہ موثر ثابت ہوئی تھی اور اب ہم مریضوں پر ان کی آزمائش شروع کررہے ہیں، ن میں سے ایک ایچ آی وی کے لیے استعمال ہونے والی دوا ہے جبکہ دوسرا انسداد ملیریا دوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مریضوں پر ٹرائل سے قبل بھی ان ادویات کو آسٹریلیا کے کووڈ 19 سے متاثرہ کچھ اولین مریضوں کو استعمال کرایا گیا جو کہ مکمل طور صحت یاب ہوگئے، اب اس حوال سے مزید تجربات میں ان کی افادیت کی تصدیق کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا وائرس: لاک ڈاؤن اور تعطیلات کے دوران والدین کیا کریں؟
ان کا کہنا تھا کہ محققین اب بڑے پیمانے پر اس کی آزمائش کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں آسٹریلیا بھر کے 60 ہسپتالوں کو شامل کرکے ان کے بہترین استعمال کا تعین کیا جائے گا۔
ان کے بقول 'آزمائش کے دوران ان ادویات کو الگ الگ استعمال کراکے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا اور ان دونوں کے امتزاج کی افادیت بھی جانچی جائے گی، اور بہت جلد اس پر کام شروع ہوجائے گا'۔
انہوں مے یزد کہا کہ اس سے ہمیں اس طریقہ علاج کا تجربہ ہوگا کیونکہ اس وقت ہمیں توقع ہے کہ یہ وبا کئی ماہ تک برقرار رہ سکتی ہے، اگر ہم بہترین ممکنہ معلومات ابھی حاصل کرلیتے ہیں، تو ہمیں مستقبل قریب میں مریضوں کے فوری علاج میں مدد مل سکے گی۔
یہ ادویات گولیوں کی شکل میں مریضوں کو کھلائی جائے گی اور آسٹریلین سائنسدان کے مطابق ہمارا مقصد مریضوں کا جلد از جلد علاج کرنا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہر آسٹریلین شہری کو بہتر علاج فراہم کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ اس تجربے کے دوران ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی دوا کلوروکوئن (جسے Hydroxychloroquine بھی کہا جاتا ہے) اور ایچ آئی وی کے لیے تیار ہونے والی کالیٹرا (یہ بنیادی طور پر دو اینٹی وائرل ادویات لوپیناویر اور ریٹوناویر کا امتزاج ہے) کو اس ٹرائل کا حصہ بنایا جائے گا۔
اس سے قبل فرانس میں ایک تحقیق بتایا گیا تھا کہ ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا Hydroxychloroquine اور اینٹی بائیوٹیک دوا azithromycin کا امتزاج بھی کووڈ 19 کے علاج میں موثر اور مریضوں میں وائرس کی موجودگی کا دورانیہ کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
جریدے انٹرنیشنل جرنل آف اینٹی مائیکروبیل ایجنٹس میں شائع تحقیق میں کووڈ 19 کے 30 مریضوں کو شامل کیا گیا اور ان میں سے کچھ کو صرف ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی دوا دی گئی، کچھ کو اینٹی بائیوٹیک کے ساتھ اس دوا کو دیا گیا جبکہ ایک گروپ کو یہ دونوں ادویات استعمال نہیں کرائی گئیں۔
تحقیق میں 6 مریض ایسے تھے جن میں اس مرض کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، 22 مریض ایسے تھے جن میں سردرد، گلے میں سوجن اور چھینکوں کا سامنا ہوا جبکہ دیگر ایسے تھے جن میں زیریں نظام تنفس کی علامات جیسے کھانسی ظاہر ہوئی تھیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انسداد ملیریا والی دوا بھی علاج کے طور پر موثر ہے مگر جب دونوں ادویات کو ایک ساتھ استعمال کرایا گیا تو وہ زیادہ موثر ثابت ہوئیں۔
یہ تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی تھی مگر اس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں کیونکہ چین میں بھی اس طریقہ علاج کے آپشن کو استعمال کرنے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔
قبل ازیں چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من نے بتای ا کہ فیویپیراویر (favipiravir) نامی دوا کے اثرات ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔
نئے کورونا وائرسکا کوئی علاج موجود نہیں مگر دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے مختلف ادویات کو بھی آزمایا جارہا ہے۔
مختلف ممالک میں درجہ حرارت یا موسم گرم ہونا شروع ہوگیا ہے مگر کیا یہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو سست کردے گا؟