اس میں عمر، جنس یا بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔
اینٹی باڈی ایک ایسا پروٹین ہے جو پلازما خلیات میں بنتا ہے جو کسی انفیکشن کے خلاف ردعمل ظاہر کرتا ہے اور یہ اس بات کی نشانی ہوتا ہے کہ جسم وائرس کے خلاف لڑنے کی کوشش کررہا ہے۔
امریکا کے آئیکان اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق کو فی الحال کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا بلکہ اسے آن لائن جاری کیا گیا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وبائی مرض کے شکار ہوکر صحتیاب ہونے والے بیشتر افراد کووڈ 19 سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے آئیکان اسکول آف میڈیسین کی ایک محقق فلورین کریمر کے ٹیسٹ پر انحصار کیا گیا جو اینٹی باڈیز کے نتائج کے حوال سے 99 فیصد سے زیادہ درست نتائج فراہم کرتا ہے،
کولمبیا یونیورسٹی کی وائرلوجسٹ ڈاکٹر اینجلا راسموسین نے نیویارک ٹائمز کو بتایا 'اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بیشتر افراد میں اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں جو وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحی رکھتی ہیں'۔
متعدد ممالک کے طبی حکام ایسے ٹیسٹ تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو کورونا وائرس اینٹی باڈیز کو شناخت کرکے بتاسکے کہ متاثرہ فرد دوبارہ اس مرض سے محفوظ ہوچکا ہے۔
مگر اب تک بیشتر اینٹی باڈی ٹیسٹس زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئے کیونکہ وہ ایسے اینٹی باڈی سگنلز دیتے ہیں جو موجود ہی نہیں ہوتے۔
اس سے قبل کئی چھوٹی تحقیقی رپورٹس میں بھی کہا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے شکار افراد میں صحتیابی کے بعد کچھ وقت کے لیے اس کے خلاف مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے۔
یہ نئی تحقیق اب تک کی سب سے بڑی تھی جس میں 1343 افراد کے نتائج بیان کیے گئے۔
وٹامن ڈی کی کمی اور نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے ہلاکتوں کے درمیان تعلق کے شواہد بڑھتے جارہے ہیں۔
چینی ماہرین کی جانب سے کورونا سے متاثرہ اور صحت یاب ہونے والے مرد حضرات پر تحقیق کی گئی تو حیران کن نتائج سامنے آئے۔