Dawn News Television

اپ ڈیٹ 31 مئ 2020 11:34am

نواز شریف کی تازہ تصویر نے ایک مرتبہ پھر ان کی صحت پر بحث چھیڑ دی

لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف ک لندن کے سڑک کنارے کیفے میں موجودگی کی لیکڈ تصویر نے ایک مرتبہ بھر ان کی صحت سے متعلق بحث کو چھیڑ دیا ہے۔

تصویر میں نواز شریف نیلے شلوار قمیض میں سڑک کنارے بنے ہوئے ریسٹورنٹ پر اپنی پوتیوں کے ہمراہ بیٹھے ہوئے ہیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک بحث شروع ہوگئی۔

جس میں ان کے مخالفین یہ پوچھتے نظر آئے کہ وہ لندن میں گھوم پھر سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں آجاتے جبکہ ان کے حمایتیوں نے اپنے رہنما کو اچھی صحت میں دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیفے میں چائے پینے کی تصویر، نوازشریف کی صحت پر حکومت کے شکوک و شبہات

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف جب واک کے بعد ایک کیفے میں رکے تو وہاں کسی راہگیر نے ان کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی۔

دوسری جانب مریم نواز نے کہا کہ ’تصویر کا مقصد نواز شریف کی تذلیل کرنا تھا لیکن اس کے برعکس ردِ عمل سامنے آیا اور میاں صاحب کئی سپورٹرز انہیں دیکھ کر خوش ہوئے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین کو اس سے سیکھنا چاہیئے اور میری والدہ جب آئی سی یو میں داخل تھیں اس وقت بھی اس طرح کے عناصر نے ان کی تصویر لینے کی کوشش کی تھی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کے لوگوں کے لیے میاں صاحب اور ان کے خاندان کی خوتین کی چھپ کر تصویر بنانا مشکل نہیں، ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے لوگوں سے اس قسم کی حرکات سے باز آنے کا بھی کہا۔

مزید پڑھیں : پنجاب حکومت کی نواز شریف کو میڈیکل رپورٹس جمع کروانے کیلئے 3 دن کی مہلت

خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ’بیمار‘ سابق وزیرا عظم کی اہلِ خانہ کے کچھ افراد کے ساتھ لندن کے ایک کیفے میں چائے پینے کی تصویر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے ان کی بیماری کو ڈرامہ قرار دیا تھا۔

اس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پی ٹی آئیی کے رہنماؤں پر تنقید کی تھی کہ وہ نواز شریف کی صحت پر سیاست کررہے ہیں اور کہا تھا کہ ان کی حکومت کو ’شریف فوبیا‘ سے باہر آ کر ملک کو درپیش مسائل پر توجہ دینی چاہیئے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نومبر میں عدالت سے 4 ہفتوں کے بیرونِ ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد علاج کے لیے لندن گئے تھے تاہم اس کے بعد سے حکومت نے ان کے قیام میں توسیع کی اجازت نہیں دی۔


یہ خبر 31 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

Read Comments