پنجاب حکومت کی نواز شریف کو میڈیکل رپورٹس جمع کروانے کیلئے 3 دن کی مہلت

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2020
مسلم لیگ (ن) کے قائد علاج کی غرض سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مقیم ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
مسلم لیگ (ن) کے قائد علاج کی غرض سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مقیم ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو میڈیکل رپورٹس جمع کروانے کے لیے 3 دن کی مہلت دے دی۔

حکومت نے کہا کہ اگر 3 دن میں رپورٹس جمع نہیں کروائی گئیں تو متعلقہ حکام موجودہ ریکارڈ کی بنیاد پر ان کی جانب سے بیرونِ ملک قیام میں توسیع کے لیے دی گئی درخواست کا فیصلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد گزشتہ برس نومبر سے اب تک علاج کی غرض سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مقیم ہیں۔

23 دسمبر 2019 کو سابق وزیراعظم نے علاج کے لیے لندن میں اپنے قیام کی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہونے کے بعد اس میں توسیع کی درخواست دی تھی، جس کے ساتھ انہوں نے اپنی میڈیکل رپورٹس بھی منسلک کی تھیں لیکن حکومت نے ان سے تازہ رپورٹس طلب کیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو صحت سے متعلق رپورٹس 48گھنٹے میں فراہم کرنے کی ہدایت

یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں سابق وزیراعظم کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں اہل خانہ کے ہمراہ دیکھا جاسکتا تھا، جس سے ان کی صحت کی صورتحال کے بارے میں سوالات کھڑے ہوگئے تھے، اس کے بعد 15 جنوری کو پنجاب حکومت نے 23 دسمبر کو جمع کروائی گئی رپورٹس مسترد کردی تھیں۔

لندن میں قیام کی مدت میں توسیع کی درخواست پر صوبائی حکومت نے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس پر درست فیصلہ کرنے کے لیے تازہ میڈیکل رپورٹس مانگی گئی تھیں۔

صوبائی محکمہ داخلہ نے خط میں کہا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس، میڈیکل بورڈ کو ارسال کی گئی تھی جن کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹس ’ایک جامع رائے قائم کرنے کے لیے ناکافی ہیں‘۔

جس کے بعد 6 جنوری کو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے تازہ میڈیکل رپورٹس جمع کروانے کا کہا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کیفے میں چائے پینے کی تصویر، نوازشریف کی صحت پر حکومت کے شکوک و شبہات

بعدازاں 13 جنوری کو ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کے قائد، ڈپٹی سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ عطا تارڑ اور خواجہ حارث سے تازہ میڈیکل رپورٹس جمع کروانے کا کہا گیا۔

پنجاب حکومت کے مطابق نواز شریف کی خون اور بائیو کیمیکل رپورٹس بالخصوص پلیٹلیٹس کی رپورٹس فراہم نہیں کی گئیں تھیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ 18 جنوری کو ایک مرتبہ پھر تازہ رپورٹس جمع کروانے کے لیے خط لکھا گیا جس کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ ’جیسے ہی متعلقہ ڈاکٹرز رپورٹ فراہم کریں انہیں فوراً جمع کروادیا جائے گا‘۔

صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ ’8 روز گزرجانے کے بعد بھی آپ یا آپ کے کسی نمائندے کی جانب سے جواب کا انتظار ہے اور ہدایت کی کہ 3 روز کے اندر تازہ میڈیکل رپورٹس جمع کروائی جائیں‘۔

نواز شریف کی صحت اور بیرونِ ملک قیام

یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 اکتوبر 2019 کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو خرابی صحت کے سبب تشویشناک حالت میں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں اور ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت کو نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر اعتراض ہے تو قانونی راستہ اختیار کرے'

مقامی طور پر مسلسل علاج کے باوجود بھی بیماری کی تشخیص نہ ہونے پر نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر انہیں علاج کے سلسلے میں چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

جس پر سابق وزیراعظم 19 نومبر کو اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن گئے تھے۔

علاج کے لیے لندن جانے کی غرض سے دی گئی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہونے پر 23 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نے بیرونِ ملک قیام کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی تھی جس کے ساتھ انہوں نے ہسپتال کی رپورٹس بھی منسلک کی تھیں۔

تاہم ریسٹورنٹ کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ان کی بیماری کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کی جارہا تھا جس پر صوبائی حکومت متعدد مرتبہ ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس طلب کرچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں