Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020 07:07pm

18 گھنٹے کے آپریشن کے بعد سر جڑی بہنوں کو الگ کردیا گیا

یورپی ملک اٹلی کے 30 ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے عملے نے 18 گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد انتہائی پیچیدہ طریقے سے سر سے جڑی دو کمسن بچیوں کو کامیابی سے الگ کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اٹلی کے شہر روم میں ویٹی کن سٹی کے ماتحت چلنے والے ایک ہسپتال میں گزشتہ ماہ 5 جون کو ڈاکٹرز نے طویل وقت تک آپریشن کرکے بچیوں کو کامیابی سے الگ کیا۔

مذکورہ آپریشن اٹلی میں پہلی بار کیا گیا اور یورپ میں گزشتہ 2 دہائیوں میں ہونے والا یہ آپریشن دوسرا تھا۔

ویٹی کن سٹی کے زیر اہتمام چلنے والے ہسپتال کے ڈاکٹرز نے سر جڑی بچیوں کو الگ کرنے کے لیے گزشتہ 2 سال میں تین بار آپریشن کیے، تاہم مرکزی آپریشن 5 جون 2020 کو کیا گیا، جس دوران بچیوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا گیا۔

بچیوں کو ایک دوسرے سے الگ کیے جانے کے بعد ڈاکٹرز نے دونوں بچیوں کی حالت تشویش ناک ہوجانے کی وجہ سے انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں رکھا تھا۔

تاہم 7 جولائی کو ہسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اب بچیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور دونوں کی صحت میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے۔

مذکورہ آپریشن جہاں اٹلی میں پہلی بار سر انجام دیا گیا، وہیں یہ دنیا کے مشکل ترین طبی آپریشنز میں سے ایک تھا، کیوں کہ ماہرین کے مطابق ہر 20 لاکھ بچوں کی پیدائش کے بعد جڑواں بچے ایک دوسرے سے ملے ہوئے پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دھڑ جڑی بہنیں جو الگ ہونا نہیں چاہتیں

تاہم ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے پیدا ہونے والے بچوں میں بھی دو طرح کے بچے ہوتے ہیں، جن میں سے ایک طرح کے بچے انتہائی پیچیدہ طریقے سے ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اور مذکورہ بچیاں بھی ایک دوسرے سے پیچیدہ طریقے سے جڑی ہوئی تھیں۔

ایک دوسرے سے الگ کی گئی دونوں بچیوں کا تعلق افریقا سے ہے اور ویٹی کن ہسپتال کے صدر انہیں 2018 میں والدہ کے ساتھ علاج کی غرض سے اٹلی لے آئے تھے۔

دونوں بچیوں کے ابتدائی ایک سال تک صرف میڈیکل ٹیسٹ کیے جاتے رہے، جس کے بعد مئی 2019 میں ان کا پہلا علاج کیا گیا اور جون 2019 میں دوسری بار علاج کرنے کے بعد 5 جون 2020 کو ان کا مرکزی آپریشن کرکے انہیں دوسرے سے الگ کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: 20 گھنٹےکے آپریشن کے بعد سر جڑے بچے الگ کردیے گئے

دونوں بچیوں کے نہ صرف سر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے بلکہ دونوں بچیوں کی دماغی نسیں بھی ایک دوسرے سے انتہائی پیچیدہ طریقے سے جڑی ہوئی تھیں جب کہ ان کے اندرونی جسمانی اعضا بھی بیک وقت ایک دوسرے کے اعضا کو کنٹرول کر رہے تھے، جس کی وجہ سے ماہرین کو بچیوں کا آپریشن کرنے میں کافی مشکلات پیش آئیں۔

ماہرین نے 18 گھنٹے تک آپریشن کرنے کے بعد دونوں بچیوں کو الگ کرکے دونوں کی دماغی نسیں بھی تیار کیں جب کہ دماغ پر جلد کی تہہ بنا کر ان کے سر کو بھی بند کردیا گیا اور انہیں مخصوص درجہ حرارت کا ہیلمٹ پہنا دیا گیا۔

آپریشن کے ایک ماہ بعد اب ماہرین کا کہنا تھا کہ دونوں بچیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم انہیں کئی ماہ تک خصوصی نگرانی میں رکھ کر علاج کیا جائے گا اور انہیں مکمل صحت یاب ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔

Read Comments