دنیا کے احساس کو جنجھوڑنے والا بچہ چل بسا

29 جولائ 2017
چارلی گارڈ ایک جینیاتی بیماری میں مبتلا تھے—فوٹو: اے پی
چارلی گارڈ ایک جینیاتی بیماری میں مبتلا تھے—فوٹو: اے پی

جینیاتی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کے حساس لوگوں کی توجہ حاصل کرنے اور ان کے احساسوں کو جنجھوڑنے والا برطانوی بچہ چل بسا۔

چارلی گارڈ نامی برطانوی بچہ مائٹرو کونڈریل ڈی این اے ڈپلیشن سینڈروم نامی ایک ایسی جینیاتی بیماری میں مبتلا تھا، جس میں انسان کا دماغ اور جسم سن ہوجاتا ہے، اور وہ رفتہ رفتہ کمزور ہونے لگتا ہے۔

چارلی گارڈ اس بیماری میں اپنی پیدائش کے 2 ماہ بعد مبتلا ہوا، جینیاتی بیماری کے باعث چارلی گارڈ نے کھانا، پینا، ہنسنا، رونا اور یہاں تک کے سانس لینا بھی بند کردیا تھا، ڈاکٹرز انہیں مصنوعی طریقے سے سانس اور غذا مہیا کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جنیاتی مرض، ایک سالہ بچہ بالغ ہوگیا

چارلی گارڈ کا علاج لندن کی گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ چلڈرن ہسپتال میں جاری تھا، تاہم ان کے والدین اسے مزید علاج کے لیے امریکا منتقل کرنا چاہتے تھے، جب کہ امریکا میں بھی بچے کے کامیاب علاج کے امکانات کم تھے، وہاں صرف چارلی گارڈ کے دماغ کا جائزہ لیا جاتا۔

چارلی گارڈ کے والدین نے بچے کے لیے طویل قانونی جنگ لڑی—فوٹو: اے پی
چارلی گارڈ کے والدین نے بچے کے لیے طویل قانونی جنگ لڑی—فوٹو: اے پی

گزشتہ پانچ ماہ سے چارلی گارڈ کے والدین برطانوی عدالت سے بچے کو امریکا منتقل کرنے کی اجازت مانگتے رہے، تاہم کچھ دن قبل ہی ڈاکٹرز نے انہیں بتایا کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔

ڈاکٹرزکے مطابق بچے کے علاج میں کوئی بہتری نہیں آ رہی، اسے مصنوعی سانس اور غذا کے ذریعے زندہ رکھا جا رہا ہے، اس لیے بچے کا علاج بند کیا جائے تو بہتر ہے، برطانیہ کی ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور یورپی یونین کی عدالت بھی ڈاکٹرز کے مؤقف سے متفق تھیں، تاہم عدالتوں نے بچے کو امریکا منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی۔

خیال رہے کہ برطانوی قانون کے مطابق بچے پر والدین کے علاوہ ریاست کے بھی حقوق ہوتے ہیں، اور ان حقوق کے تحت ہی عدالت نے بچے کو ہسپتال سے ڈسچارج کرنے کی اجازت نہیں دی، جب کہ ہسپتال انتظامیہ والدین اور عدالت کی مرضی کے بغیر اسے ڈسچارج نہیں کرسکتی تھی۔

مزید پڑھیں: بغیر ناک کے پیدا ہونے والا بچہ 2 سال بعد انتقال کرگیا

دو روز قبل ہی چارلی گارڈ کے والدین نے قانون چارہ جوئی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا، جس کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ بچے کو نرسنگ ہوم بھجوایا جائے، جہاں کچھ دیر کے بعد اسے سانس دینے والے آلات ہٹائے جائیں۔

چارلی گارڈ 28 اور 29 جولائی کی درمیانی شب چل بسا۔

بچے کو علاج کے لیے امریکا جانے کی اجازت دینے کے لیے لوگوں نے بھی احتجاج کیا—فوٹو: اے ایف پی
بچے کو علاج کے لیے امریکا جانے کی اجازت دینے کے لیے لوگوں نے بھی احتجاج کیا—فوٹو: اے ایف پی

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ چارلی گیراڈ کے چل بسنے کی تصدیق ان کے والدین نے کی، جب کہ بچے کے مرنے پر برطانوی میڈیا نے اسے خراج تحسین پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بوسہ دینے سے بچی کی موت واقع

خبر رساں ادارے کے مطابق تمام برطانوی نشریاتی اداروں اور اخبارات نے چارلی گارڈ کے موت کی خبر کو خصوصی جگہ دی، جب کہ برطانیہ بھر کے عوام نے چارلی گارڈ کو خراج پیش کیا، بچے کے چل بسنے پر دنیا بھر کے حساس لوگ غمزدہ ہیں۔

چارلی گارڈ 11 ماہ کی عمر میں چل بسے، وہ گزشتہ برس 4 اگست کو پیدا ہوئے تھے، بچے کے علاج کے لیے آن لائن فنڈ مہم میں والدین کو 13 لاکھ پاؤنڈ تک فنڈ وصول ہوا۔

جینیاتی بیماری کے باعث چارلی گارڈ نے عالمی رہنماؤں کی توجہ بھی حاصل کرلی تھی، گزشتہ مہینے ہی پوپ فرانسس اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت برطانوی وزیر اعظم نے بھی چارلی گارڈ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں اس مرض میں مبتلا افراد کی مجموعی تعداد 16 ہے، جن میں سے چارلی گارڈ بھی ایک تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں