Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020 08:21pm

کینیا میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے غباروں کا استعمال

الفابیٹ انکارپوریشن نے غباروں کا استعمال کرتے ہوئے کینیا کے ایک گاؤں میں دنیا کی پہلی کمرشل ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سروس کو گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کا یونٹ لون اور مشرقی افریقہ کے تیسرے بڑے ٹیلی کام آپریٹر ٹیلی کام کینیا مشترکہ طور پر چلا رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات جو موچیرو نے سروس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ 'کینیا پہلا ملک ہے جس کے بیس اسٹیشنز اوپر آسمان میں ہوں گے، اب ہم بہت کم عرصے میں پورے ملک تک یہ سروس پھیلا سکیں گے'۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کا 5 جی نیٹ ورکس سے ہواوے کو نکالنے پر غور

اس ٹیکنالوجی کو پہلے بھی استعمال کیا جاچکا ہے تاہم اس کا پہلے کبھی کمرشل استعمال نہیں ہوا۔

امریکی ٹیلی کام آپریٹرز نے پوئرتو ریکو میں 2017 میں آنے والے طوفان کے بعد 2 لاکھ 50 ہزار افراد کو کنیکٹ کرنے کے لیے غباروں کا استعمال کیا تھا۔

اس منصوبے کا مقصد سستے 4 جی انٹرنیٹ کو دیہی آبادیوں تک پہنچانا ہے اور اس پر تقریباً ایک دہائی سے کام کیا جارہا تھا۔

لون کے چیف ایگزیکٹو ویسٹ گیرتھ کا کہنا تھا کہ 'ہم دنیا بھر میں موبائل نیٹ ورک کی نئی سطح موثر انداز میں تیار کر رہے ہیں'۔

ویسٹ گیرتھ نے کہا ہے کہ یہ خدمات ملک کے مغربی اور وسطی علاقوں میں تقریباً 50 ہزار مربع کلو میٹر علاقے کا احاطہ کرتی ہیں اور اس علاقے کے احاطے کے لیے 35 گاڑیوں کو استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے تجربات کے آغاز سے لے کر اب تک، 35 ہزار صارفین کو انٹرنیٹ سے منسلک کیا ہے اور انہیں آڈیو اور ویڈیو کال کی سہولیات بھی دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ غباروں کے ذریعے ابتدائی فیلڈ تجربات میں، 18.9 میگابائٹ فی سیکنڈ ڈاون لوڈ اور 4.7 میگا بائٹ فی سیکنڈ انسٹالیشن کی رفتار ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وی پی این رجسٹریشن کی مدت میں ایک ماہ کا اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ 'ہوا میں اڑنے والے بیس اسٹیشن کی بہت زیادہ کوریج ہوگی، روایتی سیل فون ٹاور سے تقریباً 100 گنا زیادہ۔

بڑے اور ہلکے غباروں پر سولر پینل اور بیٹری لگی ہوگی جو اوپر فضا میں اڑیں گے۔

انہیں کیلیفورنیا اور پوئرتو ریکو میں قائم ایک سہولت سے لانچ کیا گیا جسے سلیکون ویلی میں لون کے فلائیٹ اسٹیشن میں موجود کمپیوٹرز سے ہیلیم کا ذریعے کنٹرول کیا جائے گا اور پریشر سے اس کے رخ کا تعین کیا جائے گا۔

ان میں مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر بھی ہیں جس میں بغیر کسی مداخلت کے پرواز کے راستوں کو نیویگیٹ کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ مقامی آپریٹروں کی رسائی سے باہر علاقوں کا احاطہ کرنے والے اس منصوبے کو مستفید ہونے والے ممالک میں کاروباری اجارہ داریاں قائم کرنے کے دعوے سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Read Comments