Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2020 03:34pm

شمالی وزیرستان: بے گھر افراد کیلئے پی ڈی ایم اے کو ایک کروڑ 85 لاکھ روپے جاری

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں اندرونی سطح پر بے گھر افراد جن کی تصدیق قومی ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کی ہے اور وہ متاثرین جو ابھی تک اپنے گھروں کو نہیں لوٹے، میں امداری رقم تقسیم کرنے کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ایک کروڑ 85 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے تصدیق شدہ بے گھر ہونے والے ہر ایک خاندان کو سم کارڈ کے ذریعے 12 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

جون 2014 سے علاقے کے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے یہ 75 ویں قسط ہے۔

مزید پڑھیں: 'جو لوگ بے گھر ہوئے ان کیلئے متبادل انتظام کیا جائے'

حکومت، قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے ہر بے گھر ہونے والے خاندان میں ماہانہ 12 ہزار روپے کی نقد امداد تقسیم کرتی ہے جبکہ خیبر قبائلی ضلع سے ایک ہزار 100 سے زائد بے گھر خاندان گندم کا آٹا، خوردنی تیل اور دالوں سمیت منتخب کھانے پینے کی اشیاء حاصل کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ جون 2014 میں مقامی اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کیے جانے والے ضرب عضب فوجی آپریشن کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے تھے۔

حکومت نے شمالی وزیرستان کے علاقے کے ہر بے گھر ہونے والے خاندان کے لیے 12 ہزار روپے نقد امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔

عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ امن کی بحالی کے بعد سے اب تک بے گھر ہونے والے 90 فیصد خاندانوں کو قبائلی ضلع شمالی وزیرستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دارالحکومت اسلام آباد میں ہزاروں کی تعداد میں رہنے والے بے گھر افراد

ان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی صورتحال کے سبب بقیہ 15 ہزار 229 بے گھر خاندان ابھی تک اپنے آبائی علاقوں میں واپس نہیں جاسکے ہیں۔

چند بے گھر افراد کو بنوں کے قریب بکاخیل کیمپ میں رکھا گیا ہے جس کا انتظام پاک فوج اور پی ڈی ایم اے نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی ضلع سے 2 ہزار سے زائد بے گھر خاندان اسی کیمپ میں رہ رہے ہیں، ان خاندانوں کا تعلق زیادہ تر داتا خیل کے علاقے سے ہے۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ضلع خیبر کی وادی تیراہ سے بے گھر ہونے والے تقریبا ایک ہزار 100 خاندان پناہ گاہوں کے مسئلے، سخت موسم اور پینے کے پانی سمیت بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے اپنے گھروں کو واپس نہیں جاسکے ہیں۔

اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے افغانستان سے متصل قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی تنازع زدہ علاقے کی حیثیت کو ختم کرنا بھی ابھی باقی ہے۔

Read Comments