Dawn News Television

شائع 31 جنوری 2021 12:42am

لاہور: نجی یونیورسٹی کے باہر ہنگامہ آرائی کیس میں گرفتار طلبہ کا جوڈیشل ریمانڈ

لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری نے نجی یونیورسٹی کے باہر ہنگامہ آراٸی کیس میں گرفتار 37 طلبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ قمر زمان نے کیس کی سماعت کی، گرفتار طلبہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے طلبہ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی گئی اور عدالت سے استدعا کی گئی کہ انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے تمام طلبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

دوران سماعت گرفتار طلبہ کی جانب سے ان کے وکلا نے ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، جن پر عدالت نے نوٹس کرتے ہوئے پولیس سے 2 فروری کو جواب طلب کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: احتجاج کرنے والے طلبہ کے 5 رہنماؤں کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ

سماعت کے موقع پر گرفتار طلبہ کے وکلا اور ساتھیوں کی تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ مبینہ طور پر عثمان نامی طالب علم پولیس وین کے اندر بے ہوش ہوگیا۔

اس قبل پولیس نے 28 جنوری کو گرفتار ہونے والے 5 طلبہ میں سے 4 کو مقدمے سے خارج کر دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کی مقامی عدالت نے نجی یونیورسٹی میں مبینہ ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں نامزد 5 طلبہ رہنماؤں کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس نے عدالت سے گرفتار طلبہ کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور اور مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے نجی یونیورسٹی میں ہنگامہ آرائی کی اور توڑر پھوڑ کی ہے اس لیے تفتیش مکمل کرنے کےلیے 14 روز کا ریمانڈ دیا جائے۔

خیال رہے کہ پولیس نے دو روز قبل دو ہفتوں سے شہر میں یونیورسٹی کے امتحانات کے انعقاد کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے 5 طلبہ کو اقبال ٹاؤن کے علاقے میں ایک مکان میں صبح سویرے چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: کیمپس امتحانات کے خلاف احتجاج، لاہور میں 5 طلبہ رہنما گرفتار

اس سے قبل 26 جنوری کو ایک نجی یونیورسٹی کے باہر مظاہرہ کرنے والے طلبہ پر سیکیورٹی گارڈز نے لاٹھی چارج کیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ طلبہ کے سر میں چوٹیں لگی تھیں۔

پولیس نے مظاہرین میں سے 36 طلبہ کو بھی اپنی تحویل میں لے لیا تھا جنہیں 27 جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور انہوں نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

Read Comments