Dawn News Television

شائع 13 اپريل 2021 12:34am

مدرسے کے بچوں سے بدفعلی میں ملوث امام مسجد اور اس کا ساتھی گرفتار

صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال میں پولیس نے مدرسے کے طلبا سے گزشتہ تین سال سے بدفعلی میں ملوث امام مسجد اور اس گھناؤنی حرکت کی فلمبندی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

پولیس نے بتایا کہ متاثرین میں چار کمسن لڑکیاں اور ایک لڑکا شامل تھا جو تمام مدرسے میں پڑھتے تھے، یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب امام اور اور واقعات کی فلم بندی کرنے والے اس کے ساتھی میں اختلاف رائے پیدا ہوا۔

مزید پڑھیں: بچوں سے بدفعلی اور ویڈیو بنانے والے ملزم کو 3 بار سزائے موت کا حکم

یہ واقعات ضلع چکوال کے گاؤں پھلاری میں تمن پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع مسجد کے احاطے میں پیش آئے۔

پولیس عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ دونوں ملزمان کا ایک ہی مسجد میں تقرر کیا گیا تھا، یہ سلسلہ پچھلے تین سالوں سے جاری تھا اور اس دوران انہوں نے متعدد بچوں کو اپنے جرم کا نشانہ بنایا۔

تاہم حال ہی میں دونوں ملزمان میں کسی معاملے پر اختلافات پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے واقعات کی فلمبندی کرنے والے دوسرے ملزم نے پولیس کے سامنے ان گھناؤنی حرکتوں کا انکشاف کیا۔

انہوں نے نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس تلہ گنگ سکندر گوندل سے رابطہ کر کے انکشاف کیا کہ اس کے ساتھی عالم نے 6 سے 12 سال کی عمر کے درمیان کی چار لڑکیوں اور ایک لڑکے سے مبینہ طور پر بدفعلی کی۔

یہ بھی پڑھیں: 3 سالہ بچے کا ‘بدفعلی کے بعد قتل’، 15 سالہ ملزم گرفتار

پولیس کے مطابق ملزم نے ڈی ایس پی کو ویڈیو بھی دکھائی اور یہ سمجھا کہ ایسا کرنے سے صرف اس کے ساتھی اور مرکزی ملزم کو گرفتار کیا جائے گا۔

ثبوت دیکھنے پر ڈی ایس پی نے متاثرہ لڑکے کو طلب کیا جس کی عمر اب 14سال ہے، لڑکے نے انکشاف کیا کہ امام مسجد نے اس کے ساتھ پانچ مرتبہ بدفعلی کی اور ہر مرتبہ وہ اس کو ویڈیو لیک کرنے کی دھمکی دیتے تھے۔

اس کے بعد پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا، ابتدائی تفتیش کے دوران مشتبہ شخص نے 6 سے 9 سال کی عمر کی 4 کمسن بچیوں سے بدفعلی کا بھی اعتراف کیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد بن اشرف نے رابطہ کرنے پر ڈان کو بتایا کہ پانچوں متاثرین کا طبی معائنہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈی این اے کے نمونے فرانزک لیب کو بھیجے ہیں، ہم نے ملزم سے 10 ویڈیوز بھی برآمد کیں اور میموری کارڈ بھی ضبط کر لیے جبکہ ویڈیوز کا فرانزک معائنہ بھی کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سندھ: بچوں سے بدفعلی، ان کی ویڈیوز بنانے والا اسکول ٹیچر گرفتار

انہوں نے مزید کہا کہ جب ملزم نے ڈی ایس پی کو واقعات سے آگاہ کیا تو متاثرہ بچوں کے والدین ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرنے سے گریزاں تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے ان کی مزید بدنامی ہو گی۔

ڈی پی او نے بتایا کہ ہمارے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او نے انہیں ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر راضی کیا تاکہ مستقبل میں اس طرح کے افسوسناک واقعات کو روکا جا سکے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ واقعات کب رونما ہوئے تو ڈی پی او محمد بن اشرف نے کہا کہ یہ واقعات تین سال پرانے ہوسکتے ہیں، اگر ان دونوں ملزمان کے مابین اختلافات پیدا نہ ہوتے اور اگر دوسرا ملزم ہمارے پاس نہ آتا تو یہ واقعات کبھی بھی بے نقاب نہیں ہوتے۔

ایک شکایت کنندہ نے ڈان کو بتایا کہ دونوں ملزموں کا تعلق ان کے گاؤں سے ہے، انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل مرکزی ملزم نے مسجد چھوڑ دی تھی اور اب اس جرم میں اس کا ساتھی اور فلمبندی کرنے والا ملزم مسجد میں امامت کے فرائض انجام دیتا ہے۔

Read Comments