ذیابیطس ایسا مرض ہے جو لگ بھگ جسم کے ہر نظام کو متاثر کرتا ہے اور معیار زندگی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی ذیابیطس کا شکار ہوچکی ہے۔

تاہم اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 13 سے 15 سال کے نوعمر لڑکے اور لڑکیاں بھی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ بچوں میں بڑھتا ہوا موٹاپا، موبائل اور کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال ، غیر معیاری خوراک کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور ورزش سے دوری ہے۔

یہ انکشاف ماہرین امراض ذیابیطس نے 12 اپریل کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ ڈائبیٹیز اسکریننگ کیمپ کے بعد نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر ندیم نعیم کا کہنا تھا کہ لڑکوں اور لڑکیوں میں اس مرض کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے ڈاکٹر بھی ڈپریشن کا شکار ہونے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر معیاری خوراک اور ورزش سے دوری کی وجہ سے بچوں میں موٹاپا بڑھتا جا رہا ہے جس کا نتیجہ نوعمری میں ذیابیطس کے مرض کی صورت میں نکل رہا ہے، حکومت اور عوام اپنی ترجیحات کا ازسرنو جائزہ لے کر ذیابیطس کی روک تھام کی جائے ورنہ پاکستان دنیا میں معذوروں کی سب سے بڑی ریاست بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں 40 سال کی عمر کے افراد ذیابیطس کا شکار ہوتے تھے، پھر 30 سال کی عمر کے لوگ بھی اس مرض میں مبتلا ہونا شروع ہوئے لیکن اب تو 20 سال سے کم عمر کے لڑکے اور لڑکیاں بھی اس سے متاثر ہورہے ہیں۔

رمضان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روزے رکھنا نہ صرف صحت مند بلکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے لیکن مریضوں کو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے چند ہفتے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔

فوٹو بشکریہ پریس کلب سوشل میڈیا اکاؤنٹ
فوٹو بشکریہ پریس کلب سوشل میڈیا اکاؤنٹ

عہد میڈیکل سنٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر بابر سعید خان کا کہنا تھا چونکہ اس وقت پاکستان میں ذیابیطس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ کے قریب ہے، اس لیے ان کے ادارے نے کچھ کمپنیوں کے ساتھ مل کر ڈسکورنگ ڈائبیٹیز پروجیکٹ شروع کیا، جس کا مقصد ذیابیطس میں مبتلا افراد اور اس کا شکار ہونے کے خطرے سے دوچار لوگوں کو رہنمائی اور اسکرینگ کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ جن کی عمر 40 سال سے زائد ہے، اور ان کے خاندان میں کسی شخص کو پہلے سے ذیابیطس کا مرض لاحق ہے، یا ان کی کمر کا سائز 36 انچ سے زیادہ ہے، ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ ڈسکورنگ ڈائبٹیز ہیلپ لائن 0800-66766 پر کال کرکے ماہرین سے مشورہ کریں اور فری اسکریننگ کی سہولت حاصل کریں۔

عہد میڈیکل سنٹر میں ٹیلی ہیلتھ کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر انعم دائم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روزانہ 250 افراد ذیابیطیس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں جاں بحق ہو رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے سے اس مرض کے حوالے سے شعور کی بے حد کمی ہے۔

کراچی پریس کلب میں اسکریننگ کیمپ کے دوران ممبران اور ان کے اہلخانہ کے ذیابیطس، بلڈ پریشر، یورک ایسڈ، باڈی ماس انڈیکس، بون ماس ڈینسٹی، ایچ بی اے ون سی سمیت دیگر ٹیسٹ کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں