سندھ: بچوں سے بدفعلی، ان کی ویڈیوز بنانے والا اسکول ٹیچر گرفتار

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
ملزم نے بطور اسکول ٹیچر حال ہی میں سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ لی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
ملزم نے بطور اسکول ٹیچر حال ہی میں سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ لی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے متعدد بچوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ خیرپور میں بچوں کے ساتھ بدفعلی کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں مبینہ طور پر ریٹائرڈ اسکول ٹیچر مرکزی ملزم ہے جو اپنی نجی رہائش گاہ میں بچوں کو ٹیوشن دیتا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے بچوں سے جنسی زیادتی کا مجرم برطانیہ کے حوالے کردیا

سندھ پولیس نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا جو گزشتہ چھاپے سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

سکھر رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فدا حسین نے بتایا کہ پولیس نے مشتبہ ملزم کے آبائی علاقے میں چھاپہ مارا جہاں سے وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

انہوں نے تصدیق کی کہ بچوں کے ساتھ بدفعلی کا اسکینڈل خیرپور سمیت پورے ملک میں وائرل ہوچکا ہے۔

ٹوئٹر پر وائرل ہونی والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کر رہا ہے۔

مذکورہ ویڈیو کے بعد علاقہ مکینوں اور سماجی کارکنوں نے ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی، قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد منظور

متاثرہ بچوں کے والدین کی جانب سے شکایت پر ملزم کے خلاف ریپ کے الزامات کے علاوہ انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ 'اسکول کے بچے ایک نجی احاطے میں ٹیوشن سینٹر جارہے تھے کیونکہ اس وقت سرکاری اسکول بند ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں ایف آئی آر تھانہ میرواہ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئیں'۔

ملزم نے بطور اسکول ٹیچر حال ہی میں سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ لی تھی۔

اس پر الزام تھا کہ اس نے اپنے ایک شاگرد کو بدفعلی کا نشانہ بنایا اور گھناؤنے فعل کو فلمایا اور پھر اسے وائرل کردیا۔

ملزم پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ اپنے طلبا کو ایک دوسرے کے ساتھ جسمانی بدفعلی کرنے پر مجبور کرتا تھا۔

زیر حراست ملزم کے ٹیوشن سینٹر میں پڑھنے والے تمام طلبا کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: قصور: 3 سال تک نوجوان کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام، 3 افراد گرفتار

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ریٹائرڈ ٹیچر کی خیرپور میں کئی ممتاز شخصیات کے ساتھ فوٹو بھی ہے۔

مقامی صحافی کے مطابق جن لوگوں نے جنسی استحصال کی ویڈیوز وائرل کیں وہ مشتبہ گروہ کے ممبر بھی ہیں۔

پولیس نے تصدیق کی کہ ویڈیو میں دوسرے لڑکے کے ساتھ بدکاری کرنے والا طالب علم کم عمر تھا۔

پولیس نے اس لڑکے کا سراغ لگایا لیکن اس کے والدین نے بتایا کہ ان کا بیٹا خود بھی زیادتی کا شکار ہوا تھا اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی دھمکی دے کر ویڈیو ریکارڈ کرنے پر مجبور کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق خیرپور کے فیض گنج تالاب کے گاؤں ننگر شر کے رہائشی ملزم کے خلاف دیگر الزامات میں بھی چارج شیٹ جمع کرائی گئی تھی۔

اسے دوہرے قتل کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا جو ثابت نہیں ہوسکے تھے۔

پولیس کے مطابق ملزم نے ایک چھوٹے لڑکے کے لواحقین کو بھی جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جب لڑکے نے اس کے ساتھ ناجائز تعلقات میں ملوث ہونے کی مخالفت کی۔

مزید پڑھیں: سندھ میں گزشتہ 5 سالوں میں 358 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، رپورٹ

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔

این جی او کی رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کُل 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔

عمر کے لحاظ سے 6 سے 15 سال کی عمر کے بچے زیادتی کا شکار ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں