Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2021 01:48pm

لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ کے ججز کو سوشل میڈیا سے گریز کی ہدایت

لاہور ہائی کورٹ نے صوبے بھر کے عدالتی افسران کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے انہیں سوشل میڈیا کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی منظوری کے بعد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز ججز اور عدالتی افسران کو مراسلہ بھجوا دیا گیا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال سے گریز کریں، ماتحت عدلیہ کے ججز پر تمام غیر سرکاری واٹس ایپ گروپس میں شامل ہونے کی بھی ممانعت ہے۔

مراسلے میں ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل نہ کرنے والے ججز کے خلاف تادیبی کارروائی کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا عدلیہ کےخلاف سوشل میڈیا مہم کا نوٹس، ایف آئی اے کو 'کارروائی' کی ہدایت

مراسلے میں کہا گیا کہ ضلعی عدلیہ میں کچھ عناصر کی وجہ سے عدالتی وقار خراب ہو رہا ہے، عدالتی افسران کو اپنی سماجی زندگی محدود رکھنی چاہیے، ضلعی عدلیہ کے جج صرف آفیشل واٹس ایپ گروپ استعمال کریں جبکہ غیر سرکاری واٹس ایپ گروپس میں معلومات شیئر کرنے والے ججز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ ضلعی عدلیہ کے جج ہر قسم کی خط و کتابت متعلقہ سیشنز جج اور رجسٹرار ہائی کورٹ کے ذریعے کرنے کے پابند ہوں گے، من پسند علاقے میں تبادلہ کروانے کی سفارش کرنے والے جج کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی، ضلعی عدلیہ کے ججز کے تبادلے مانیٹرنگ نظام اور کارکردگی کی بنیاد پر کیے جائیں گے جبکہ ججز کے تبادلوں کے لیے 6 سے 31 جولائی تک کی کارکردگی جانچی جائے گی۔

مراسلے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ سرکاری اور نجی گاڑیوں پر نیلی لائٹ لگانے والے ججز کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی، جوڈیشل افسران کے نجی گاڑیوں پر سبز نمبر پلیٹیں لگانے پر بھی سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سوشل میڈیا قواعد پر نظرثانی کیلئے تیار

لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس اور دیگر ججز کی عدالتی کارروائی بغیر اجازت دیکھنے پر پابندی ہوگی، عدالتی کارروائی دیکھنے کے لیے بغیر اجازت ہائی کورٹ آنے والے ججز کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی کارروائی کی جائے گی۔

ساتھ ہی کہا گیا کہ ضلعی عدلیہ کے جج وقت اور یونیفارم کی پابندی یقینی بنائیں۔

Read Comments