Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021 03:42pm

آئی ایم ایف نے عالمی معیشت کے فروغ کیلئے 650 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے عالمی معیشت کو فروغ دینے اور ابھرتے ہوئے مگر کم آمدنی والے ممالک کو قرضوں اور کووڈ 19 بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے اب تک کی سب سے بڑے مالیاتی ذخائر 650 ارب ڈالر کی تقسیم کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس واشنگٹن میں ہوا جس میں تاریخ کے سب سے بڑے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کی منظوری دی۔

مزید پڑھیں: کووڈ-19 کے منفی اثرات: آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے مستفید ہونے والوں میں پاکستان بھی شامل

اس منظوری سے اب تک آئی ایم ایف کے ساتھ 23 مالیاتی معلامات طے کرنے والا ملک پاکستان بھی فائدہ اٹھائے گا۔

ایس ڈی آر کی عمومی تقسیم رواں سال 23 اگست سے فعال ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے، آئی ایم ایف کی تاریخ کا سب سے بڑا ایس ڈی آر اس وقت بحران کی شکار عالمی معیشت کو سہارا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایس ڈی آر کی تقسیم تمام اراکین کو فائدہ پہنچائے گی، ذخائر کی طویل مدتی عالمی ضرورت کو پورا کرے گی، اعتماد پیدا کرے گی اور عالمی معیشت کی لچک اور استحکام کو فروغ دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافے کی پیش گوئی

کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ یہ خاص طور پر کووڈ 19 بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرنے والے انتہائی کمزور ممالک کی مدد کرے گا۔

آئی ایم ایف کے مجموعی وسائل 790 ارب ڈالر ہیں لیکن اس کے وسائل کو اس کے اراکین کے بین الاقوامی ذخائر سے بڑھایا جاسکتا ہے۔

آئی ایم ایف نے 1969 میں رکن ممالک کے دیگر ریزو اثاثوں کی تکمیل کے لیے ایس ڈی آر بنایا، ایس ڈی آر کرنسی میں امریکی ڈالر، جاپانی ین، یورو، پاؤنڈ اسٹرلنگ اور چینی ریمنبی شامل ہیں۔

ایس ڈی آر، آئی ایم ایف کے اثاثے اور واجبات دونوں ہیں۔

یہ اراکین کو آئی ایم ایف کے کوٹے کے حصص کے تناسب سے مختص کیے جاتے ہیں، ایک رکن ایس ڈی آر کو دوسرے رکن کو منتقل کر سکتا ہے اور بدلنے والی یا سخت کرنسی میں کریڈٹ حاصل کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری، اصلاحات پر مزید کام کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف

کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ ہم اپنی رکنیت کے ساتھ فعال طور پر مشغول رہیں گے تاکہ ایس ڈی آر کی رضاکارانہ تقسیم کے امور کی نشاندہی کی جاسکے اور امیر سے غریب اور زیادہ کمزور رکن ممالک کی وبائی بحالی، پائیدار نمو کے حصول میں مدد کر سکیں۔

ایک اہم آپشن ان رکن ممالک کے لیے ہے جن کے پاس مضبوط بیرونی پوزیشنز ہیں کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے ایس ڈی آر کے حصے کو آئی ایم ایف کے غربت میں کمی اور ترقی ٹرسٹ (پی آر جی ٹی) کے ذریعے کم آمدنی والے ممالک کے لیے قرضہ بڑھانے کے لیے استعمال کریں۔

Read Comments