یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا جس کے نتائج طبی جریدے ای لائف میں شائع ہوئے۔
محققین کو توقع ہے کہ ان پروٹینز کی شناخت سے ایسی ادویات کو تیار کرنے میں مدد مل سکے گی جس سے شریانوں کو پہنچنے والا نقصان کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے وبا کے دوران لوگوں میں خون کی شریانوں اور بلڈ کلاٹس کے بہت زیادہ کیسز دیکھے، مثال کے طور پر کووڈ کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ خیال تھا کہ کووڈ نظام تنفس کی بیماری ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تمام شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس خون کی شریانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، اسی وجہ سے ہم جاننا چاہتے تھے کہ وائرس میں موجود کونسے پروٹینز اس نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
نوول کورونا وائرس کافی حد تک سادہ وائرس ہے جو 29 مختلف پروٹٰنز پر مشتمل ہوتا ہے۔
محققین نے کووڈ کے ہر پروٹین کا آر این اے کو استعمال کیا ہر آر این اے سیکونس کو انسانی خون کے خلیات میں داخل ہونے پر ردعمل کی جانچ پڑتال کی۔
اس طرح وہ 5 کورونا وائرس پروٹینز کو شناخت کرنے کے قابل ہوگئے جو خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ جب کورونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ 29 پروٹین بنا کر ایک نئے وائرس کو تشکیل دیتا ہے، یہ وائرس 29 نئے پروٹینز تیار کرتا ہے اور یہ سلسلہ آگے بڑھتا چلا جات ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمل کے دوران ہماری خون کی شریانوں نالیوں کی طرح ہوجاتی ہیں اور بلڈ کلاٹنگ کا عمل بڑھ جاتا ہے۔
اس دوا کو ایسے مریض گھر میں رہنے ہوئے دن میں 2 بار استعمال کرسکیں گے جن میں بیماری کی تشخیص حال ہی میں ہوئی ہوگی۔
یہ 2 خوراکوں والی اسپوٹنک وی ویکسین کا ایک خوراک والا ورژن ہے جس کو پہلے ہی روس میں عام استعمال کیا جارہا ہے۔