برطانیہ میں کووڈ 19 کا علاج کرنے والی پہلی اینٹی وائرل دوا کی منظوری

04 نومبر 2021
برطانیہ دنیا میں کووڈ اینٹی وائرل دوا کی منظوری دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے — رائٹرز فائل فوٹو
برطانیہ دنیا میں کووڈ اینٹی وائرل دوا کی منظوری دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے — رائٹرز فائل فوٹو

اب تک کووڈ 19 کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوسکا بلکہ عموماً اس کی علامات کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ مرض کی شدت بڑھ نہ سکے۔

مگر بدقسمتی سے یہ طریقہ کار ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا اور بیماری کی شدت بڑھنے پر موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے اور اب ایسی پہلی دوا لوگوں کے لیے استعمال کی جاسکے گی۔

برطانیہ نے امریکی کمپنیوں مرک، شارپ اینڈ ڈوہم (ایم ایس کے) اور ریج بیک بائیو تھراپیوٹیکس کی تیار کردہ دوا مولنیوپیراویر (molnupiravir) کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

اس دوا کو ایسے مریض گھر میں رہنے ہوئے دن میں 2 بار استعمال کرسکیں گے جن میں بیماری کی تشخیص حال ہی میں ہوئی ہوگی۔

یہ دوا بنیادی طو پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی، مگر کورونا کی وبا کو دیکھتے ہوئے کووڈ کے حوالے سے اس کا کلینکل ٹرائل کیا گیا۔

ککلینکل ٹرائلز میں دریافت ہوا تھا کہ منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا سے کووڈ سے بیمار ہونے پر ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

برطانیہ کے ہیلتھ سیکرٹری ساجد جاوید نے بتایا کہ یہ دوا بیماری کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں کووڈ کے مریضوں کے لیے ایک اینٹی وائرل کی منظوری دی گئی ہے۔

برطانیہ کی جانب سے اس دوا کے 4 لاکھ 80 ہزار کورسز خریدے جائیں گے۔

ابتدائی طور پر یہ دوا ویکسینیشن کرانے والے اور نہ کرانے والے دونوں طرح کے مریضوں پر اس کی آزمائش کے نتائج دیکھ کر مزید خریدنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اس دوا کا استعمال علامات سامنے آنے پر 5 دن کے اندر کرنے پر اس کی افادیت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

یہ دوا کورونا وائرس کے اس انزائمے کو ہد ف بناتی ہے جس کو وہ اپنی نقول بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے، جس سے نقول کی روک تھام ہوتی ہے اور جسم میں وائرل لیول کم ہونے سے بیماری کی شدت گھٹ جاتی ہے۔

ٹرائلز میں یہ دوا کورونا کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور مریضوں میں اس کے مضر اثرات معمولی رہے۔

برطانوی ریگولیٹر ایم ایچ آر اے نے دوا کی منظوری دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا استعمال ایسے افراد کے لیے ہوگا جن میں کووڈ کی شدت معمولی سے معتدل ہوگی اور شدید بیماری کا خطرہ بڑھانے والے کم از کم کسی ایک عنصر جیسے موٹاپا، بڑھاپا، ذیابیطس یا امراض قلب کا سامنا ہوگا۔

برطانوی ادارے کے مطابق یہ کووڈ کے خلاف دنیا کی پہلی اینٹی وائرل دوا ہے جس کو منہ کے راستے کھلایا جاسکے گا۔

ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ مریضوں کا علاج ہسپتال سے باہر ہوسکے گا اور بیماری کی شدت کو کم رکھنے میں مدد ملے گی۔

اس دوا کے ٹرائل میں 775 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج میں دریافت کیا گیا کہ پلیسبو گروپ میں 8 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ دوا استعمال کرنے والے گروپ کا کوئی مریض ہلاک نہیں ہوا۔

ٹرائل کے لیے دنیا بھر سے کووڈ 19 کی معمولی سے معتدل شدت کا سامنا کرنے والے ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی علامات کو 5 دن سے زیادہ وقت نہیں ہوا تھا۔

ان مریضوں کو 5 دن تک ہر 12 گھنٹے بعد دوا استعمال کرائی گئی۔

برطانیہ نے یہ نہیں بتایا کہ دوا کے 4 لاکھ 80 ہزار کورسز کی قیمت کیا ہوگی مگر حال ہی میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکا کو 700 ڈالر فی کورس دوا فراہم کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں