کورونا وائرس سے جڑا ایک اسرار ماہرین نے جان لیا

04 نومبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس کی وبا کو لگ بھگ 2 سال ہوچکے ہیں جس کے دوران لاکھوں افراد ہلاک ہوئے مگر یہ اب تک معمہ ہے کہ اس وائرس کے کونسے پروٹینز ہوتے ہیں جو شریانوں کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

مگر اب پہلی بار طبی ماہرین اس وائرس کے 29 میں سے 5 ایسے پروٹینز کو شناخت کرنے کے قابل ہوگئے ہیں جو خون کی شریانوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔

یہ انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا جس کے نتائج طبی جریدے ای لائف میں شائع ہوئے۔

محققین کو توقع ہے کہ ان پروٹینز کی شناخت سے ایسی ادویات کو تیار کرنے میں مدد مل سکے گی جس سے شریانوں کو پہنچنے والا نقصان کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے وبا کے دوران لوگوں میں خون کی شریانوں اور بلڈ کلاٹس کے بہت زیادہ کیسز دیکھے، مثال کے طور پر کووڈ کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج وغیرہ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ خیال تھا کہ کووڈ نظام تنفس کی بیماری ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تمام شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس خون کی شریانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، اسی وجہ سے ہم جاننا چاہتے تھے کہ وائرس میں موجود کونسے پروٹینز اس نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

نوول کورونا وائرس کافی حد تک سادہ وائرس ہے جو 29 مختلف پروٹٰنز پر مشتمل ہوتا ہے۔

محققین نے کووڈ کے ہر پروٹین کا آر این اے کو استعمال کیا ہر آر این اے سیکونس کو انسانی خون کے خلیات میں داخل ہونے پر ردعمل کی جانچ پڑتال کی۔

اس طرح وہ 5 کورونا وائرس پروٹینز کو شناخت کرنے کے قابل ہوگئے جو خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ جب کورونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ 29 پروٹین بنا کر ایک نئے وائرس کو تشکیل دیتا ہے، یہ وائرس 29 نئے پروٹینز تیار کرتا ہے اور یہ سلسلہ آگے بڑھتا چلا جات ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمل کے دوران ہماری خون کی شریانوں نالیوں کی طرح ہوجاتی ہیں اور بلڈ کلاٹنگ کا عمل بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 29 پروٹینز میں سے ایک ہر ایک کے اثرات کا جائزہ لیا اور 5 مخصوص پروٹینز کو شناخت کرنے میں کامیاب رہے جو خون کے خلیات کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کے استحکام اور افعال کو متاثر کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے ایک کمیوٹیشنل ماڈل بھی تیار کیا تاکہ کورونا وائرس پروٹینز کا تجزیہ اور شناخت کرسکیں جو دیگر ٹشوز پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پروٹینز کی شناخت سے ممکنہ طو رپر ایسی دوا کو دریافت کرنے میں مدد مل سکے گی جو وائرس کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے استعمال ہوسکے گی یا خون کی شریانوں کے نقصان کو کم از کم کرسکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں