Dawn News Television

شائع 10 جنوری 2022 06:17pm

’دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہے یا احتیاط کرنی ہے، خود فیصلہ کرنا ہوگا‘

ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام کو باربار سمجھائیں کہ کورونا وبا سے بچنے کے لیے ماسک لگانا لازمی ہے جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی وہ فوراً ویکسین لگوائیں اور جو بوسٹر ڈوز لگوا سکتے ہیں وہ بھی فوراً ہسپتال جائیں اور بوسٹر شاٹس لگوائیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کورونا کیسز میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے لیکن ہمارے اسپتالوں پر ابھی اس طرح کا پریشر نہیں آیا، بیمار ہوکر اسپتال جانے سے بہتر ہے ویکسین لگوانے اسپتال چلے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت اس تمام صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور عوام کو ہر صورتحال سے مستقل آگاہ کیا جاتا رہے گا۔

سخت فیصلوں کی جانب جانے کی بجائے ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور پہلے کی طرح احتیاط کریں تو پوری قوم کا فائدہ ہوگا۔

کورونا کیسز میں اضافے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم اسمارٹ لاک ڈاون کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ یہ عملاً ممکن ہی نہیں ہے، بحیثیت قوم ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ دوبارہ مکمل لاک ڈاون کی طرف جانا ہے یا ایس او پیز کی پابندی کرنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے 240 بسیں خرید رہے ہیں، مرتضیٰ وہاب

انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ رپورٹ آنے سے پہلے میں نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ صحت کارڈ کا بنیادی مقصد سرکاری اسپتالوں کو بہتر بنانا نہیں پرائیوٹ سیکٹر میں موجود اپنے دوستوں کو نوازنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ سندھ میں صحت کارڈ کیوں نہیں لارہے؟اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ سرکار کا پیسہ پرائیوٹ سیکٹر میں جائے، دنیا بھر میں حکومتیں سرکاری اداروں کو بہتر بناتی ہیں تاکہ عام آدمی فائدہ اٹھا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں جو بھی پالیسی بنتی ہے اس کے پیچھے ان کا کوئی نہ کوئی اے ٹی ایم ہوتا ہے، جن لوگوں نے ان کی 22 سالہ نام نہاد جدوجہد میں ساتھ دیا ان ہی لوگوں کو اب حکومتی پالیسیوں سے نوازا جاتا ہے اور عوام کو کہیں فائدہ نہیں ملتا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضٰی وہاب نے فارن فنڈنگ رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں پانچ لوگوں کا ذکر ہے جنہوں نے ماضی میں پی ٹی آئی کی فنڈنگ کی، ان پانچ لوگوں میں تیسرا نام ممتاز احمد مسلم کا ہے جو انہیں دبئی سے فنڈز دیتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معلومات کی تو پتا چلا کہ یہ غالباً یہ وہی صاحب ہیں جنہیں نتھیا گلی میں ہوٹل کا کنٹریکٹ ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 22 سالہ نام نہاد جدوجہد میں ان صاحب کے کردار کو سراہنے کے لیے انہیں یہ کنٹریکٹ ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اپنے دوستوں کو نواز کر پاکستان کا نقصان کررہے ہیں، یہ تین سالوں میں اپنا کوئی وعدہ وفا نہیں کرسکے، پچھلے تین سالوں پر نظر ڈالیں تو چینی اسکینڈل، گندم اسکینڈل،پٹرولیم اسکینڈل، ادویات اسکینڈل اور ایل این جی اسکینڈل میں ان کے اپنے لوگ ہی نظر آتے ہیں لیکن کارروائی کسی کے خلاف نہیں ہوتی اگر کاروائی ہوتی توآج یہ سب چیزیں سستی ہوتیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سال کا ڈیٹا دیکھ لیں کہ کس طرح این آئی سی وی ڈی ، گمبٹ، جے پی ایم سی، ایس آئی یو ٹی اور انڈس اسپتال جیسے اداروں کے ذریعے لوگوں کی خدمت کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: مرتضیٰ وہاب کراچی کے ایڈمنسٹریٹر تعینات

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پچھلی کانفرنس میں اعدادوشمار بتائے تھے کہ ہر سال سندھ کے سرکاری اداروں میں سندھ اور دیگر صوبوں کے کتنے مریض علاج کی سہولیات حاصل کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اسپتالوں میں جگر کی پیوندکاری کے علاج کی پاکستان میں فراہمی یقینی بنائی، اب علاج کےپاکستانیوں کو بھارت یا برطانیہ نہیں جانا پڑتا، یہ سہولت اب سندھ میں موجود ہے، بتانے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت کام کرنا چاہے تو کیا کچھ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت بتائے کہ جگر کی پیونداکاری کے لیے کے پی کے ، پنجاب اور بلوچستان میں کتنے سرکاری اسپتال بنائے ؟یہ بتائیں کہ امراض قلب کے مفت علاج کے لیے اسلام آباد میں کتنے اسپتال بنائے ؟

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان سوالوں کے جواب میں کوئی اعداد و شمار نہیں دیتی بس پی پی کو لعن طعن کرتی رہتی ہے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ حکومت بتائے کہ گمبٹ اور این آئی سی وی ڈی جیسا ادارہ اور کس صوبے میں کام کررہا ہے؟ان کے پاس ان سوالات کا کوئی جواب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر 2021 میں مہنگائی کی شرح 12اعشاریہ 3 فیصد تھی، سندھ حکومت نے بنیادی تنخواہیں 25 ہزار تک بڑھائیں تو انہوں نے پیپلزپارٹی پر ہی الزام تراشی شروع کردی، ان سے کوئی پوچھے کہ عام بندے کا کیسے گزارہ ہورہا ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا؟

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال میں گندم کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہوا، گوشت کی قیمت میں 20 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا، دودھ کی قیمت میں ساڑھے 14 فیصد، کوکنگ آئل کی قیمت میں 69 فیصد، پھل کی قیمت میں 30 فیصد اور پچھلے ساڑھے 3 سالوں میں اشیائے خور ونوش میں 54 اعشاریہ 2 فیصد اضافہ ہوا، موجودہ حکومت نے احساس کے نام پر جو بے حسی دکھائی ہے اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کے دھرنے میں پیپلز پارٹی وفد کی آمد، بلدیاتی قانون میں ترمیم کی یقین دہانی

وزیر اعلیٰ سندھ پر اسمبلی میں حملے کی دھمکیوں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں ہمیں ان سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

مری سانحے سے متعلق سوال پر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ افسوسناک سانحے پر سیاسی بیان نہیں دوں گا لیکن 36 گھنٹے بعد وزیراعلیٰ وہاں کیوں پہنچے؟ احساس ہوتا تو اس سانحے سے بچنا ممکن تھا۔

کراچی میں جماعت اسلامی کی جانب سے 11 روز سے جاری دھرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا دھرنے کے شرکا سے ملاقات میں معاملے پر کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی ہے، احتجاج سب کا حق ہے لیکن راستے بند کرکے لوگوں کو تکلیف نہیں دینی چاہیے۔

Read Comments