Dawn News Television

اپ ڈیٹ 01 مئ 2022 08:20pm

’مدینہ واقعے کا الزام ہم پر لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے، یہ کہیں بھی جائیں ان کے ساتھ یہی ہوگا‘

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے مسجدِ نبوی ﷺ میں پیش آنے والے واقعے کا الزام مسترد کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کہیں بھی جائے ان کے ساتھ ایسا ہی ہوگا جیسا روضہ رسول ﷺ پر ہوا ہے جبکہ واقعے کا الزام ہم پر لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ میں جب واقعہ پیش آیا تو سب کو پتا ہے کہ ہم شب دعا منا رہے تھے ہم نے اس کا اعلان کیا ہوا تھا، شب دعا ختم ہونے پر ہمیں معلوم ہوا کہ مدینہ میں کیا ہوا ہے، پھر ان کی مہم چل جاتی ہے کہ سب کچھ ہم نے کروایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں یہ کہیں بھی عوام میں باہر جائیں گے تو ان کے ساتھ یہی ہوگا، ان کے خلاف جو لندن اور امریکا میں ہو رہا ہے یہی ہوگا، انہیں اندازہ نہیں ہے کہ پاکستانیوں کو ان پر کتنا غصہ ہے، پاکستانی اسے ذلت سمجھتے ہیں کہ چوروں کو ہم پر بٹھا دیا گیا ہے، بیرونِ ملک پاکستانی سمجھتے ہیں کہ کتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا یہ ہمارے اوپر ڈالنا کہ ہم نے مدینہ میں ان کے خلاف نعرے بازی کروائی ہے ان کو اس بات پر شرم آنی چاہیے، جس کے دل میں نبی ﷺ بستے ہیں وہ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ان کی چوری کے خلاف عوام ہمارے ساتھ نکل رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اس سے شرمناک چیز کیا ہوگی کہ آپ کسی کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیں، جس طرح انہوں نے شیخ رشید کے بھتیجے کے خلاف کیا ہے یہ شرمناک ہے، ہمیں ان سے یہی توقع ہے، انہوں نے ہر قسم کے جھوٹے کیسز ہم پر ڈالنے ہیں۔

مزید پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

’فرح خان بالکل بے قصور ہیں، ان کےخلاف مقدمہ انتقامی کارروائی ہے‘

انہوں نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر انتقامی کارروائی پر مبنی مقدمہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نیب سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ فرح خان پر کیسے کیس بنا سکتے ہیں، ذریعہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس سرکاری عہدیدار پر کیا جاسکتا ہے، فرح خان ریئل اسٹیٹ میں کام کرتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب نے کہا ہے کہ اس کے خاوند 1997 سے 1999 تک یونین کونسل کا عہدیدار تھا، تو اس وقت ان کی شادی ہی نہیں ہوئی تھی، یہ سیدھی سیدھی انتقامی کارروائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فرح کا قصور یہ ہے کہ بشریٰ بیگم بہت کم لوگوں سے ملتی ہیں، ان میں سے ایک فرح خان ہیں، یہ ایک کنکشن ہے، یہ وہی کنکشن ہے جس میں انہوں نے جمائمہ پر ٹائلوں کی اسملنگ کا کیس ڈالا تھا، اس کا قصور یہی تھا کہ وہ میری اہلیہ تھی، شکست مجھے دینا چاہتے ہیں، مجھ پر کچھ ملتا ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب انہوں نے بشریٰ بیگم کو پکڑنے کی کوشش کی وہ گھریلو عورت ہیں، ان سے کچھ نہیں ملا تو انہوں نے فرح کو پکڑ لیا، فرح خان بالکل بے قصور ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کو بولنے کا موقع دیا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں اس کی دولت میں گزشتہ 3 سالوں میں اضافہ ہوا ہے، تو وہ ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ہے، دیکھ لیں کہ گزشتہ تین سالوں میں ریئل اسٹیٹ میں کتنا اضافہ ہوا ہے، یہ کوئی جرم نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا فرح خان کے خلاف غیر قانونی اثاثے بنانے، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انکوائری کا حکم

’این آر او ٹو کے تحت یہ اپنے تمام کیسز ختم کریں گے‘

سابق وزیر اعظم کا شریف خاندان اور سابق حکومتوں سے متعلق کرپشن پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتیں 2،2 بار کرپشن کے کیسز میں نکالی گئیں، جنرل مشرف نے این آر او دے کر ان کے خلاف کیسز ختم کردیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ دونوں حکومتیں دوبارہ 2008 اور 2013 میں آئیں تو انہوں نے دوبارہ کرپشن شروع کردی، پاکستان کا قرضہ 2008 اور 2018 کے درمیان 4 گنا بڑھا، 60 سالوں میں پاکستان کاقرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا، وہ ان کے 10 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے پر چلا گیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کا حال خراب تھا، ہمیں جب حکومت ملی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو شریف خاندان مجھے دھمکیاں دیتا تھا، میں قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں کہ ان کے کس کیس کا فیصلہ ہوچکا ہے کس پر مقدمہ چل رہا ہے اور کس پر تحقیقات جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ سب اس لیے سامنے لانا چاہتا ہوں کہ قوم کو معلوم ہو کہ ہم نے ان پر ماسوائے مقصود چپڑاسی کے کیس کے کوئی کیس نہیں بنایا، جس میں انہوں نے اپنے نوکروں کے نام پر پیسے لیے تھے، اس کے علاوہ سارے کرپشن کیسز ان کے اپنے ادوار میں شروع ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ہم سے صرف یہ گلہ تھا کہ ہم انہیں این آر او نہیں دیں گے، این آر او ٹو کے تحت یہ آکر اپنے اوپر تمام کیسز ختم کریں گے، انہوں نے ابھی سے اس پر کام شروع کردیا ہے، ملک کی فکر نہیں ہے، مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوڈشیڈنگ سے لوگ بے حال ہیں، ان کا اصل مفاد این آر او ٹو تھا۔

’شہباز شریف پر 16 روپے کی کرپشن کیسز کا ریکارڈ غائب ہوجائے گا‘

عمران خان نے کہا کہ ان کے تین کیسز کے فیصلے ہوچکے ہیں، جس میں سے پاناما پیپر کا کیس شامل تھا جس میں شریف خاندان کو پہلی بار بتانا پڑا کہ لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں مریم صفدر کے نام پر 4 فلیٹس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں نواز شریف کو 7 سے 10 سال کی جیل ہوچکی ہے، مریم نواز کو 80 لاکھ پاؤنڈز جرمانہ اور 8 سال کی سزا ہوچکی ہے، حسن اور حسین ملک سے مسلم لیگ (ن) کے دور میں فرار ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب حسن اور حسین سے جواب طلب کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں، ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک ملک کے وزیر اعظم کی جائیدادیں لندن میں ہیں، ان کے کاروبار باہر ہیں اور بیٹے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد میں مارچ کی تیاری کی ہدایت کردی

انہوں نے کہا کہ جن کیسز کا میں نے ذکر کیا یہ صرف واضح کیسز ہیں، ون ہائیڈ پارک میں جو اس کے بیٹے کی جائیداد ہے وہ اس میں شامل نہیں ہے، مجموعی طور پر اس میں 40 سے 45 ارب روپے کے وہ کیسز ہیں جس کا فیصلہ ہوچکا ہے، یہ وہ خاندان ہے جو 30 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے۔

اپنے دور کے کیسز بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر 16 ارب روپے کے کیسز ایف آئی اے کے پاس ہیں، شہباز شریف نے اپنے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے لیے پھر اس کو ملک سے باہر بھیج دیا۔

انہوں نے حکومت میں آتے ساتھ ہی ڈائریکٹر اور تفتیش کاروں کو عہدوں سے ہٹا دیا، اس کیس کے خصوصی پراسیکیوٹر کو عدالت آنے سے روک دیا اور ریکارڈ اپنے پاس رکھ لیا ہے، ہمیں خطرہ ہے کہ یہ ریکارڈ غائب ہوگیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب زرداری کو جنرل مشرف نے این آر او دیا تو اس نے سوئٹزرلینڈ سے سارا ریکارڈ غائب کروا دیا، برطانیہ سے سفیر گیا اور سارا ریکارڈ چوری کر کے لایا اور سارا ریکارڈ ختم کردیا گیا، اب 16 ارب روپے کا بھی غائب ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے اوپر 4 نیب کیسز ہیں، 7 ارب 30 کروڑ روپے کے ان کے منی لانڈرنگ کیس ہیں، والد شہباز شریف ضمانت پر ہے، بیٹا حمزہ شہباز ضمانت پر ہے اور تیسرا سلیمان شہباز باہر بھاگا ہوا ہے اور واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر جن کیسز میں تحقیقات جاری ہے اس میں پی ایم کے جہاز کا کیس ہے، جس میں وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کا استعمال کیا جس میں انہوں 39 بیرون ممالک کے دورے کیے۔

سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ شہباز شریف نے وزیر اعظم کے جہاز میں 515 اندرونِ ملک دورے کیے اور قوم کو 42 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

’زرداری نے اپنے مقصد کیلئے توشہ خانہ کے قواعد میں نرمی کی‘

انہوں نے کہا کہ شوگر اسکینڈل میں جب انکوائری کھولی گئی اس میں 9 ارب روپے کی شہباز شریف کی انکوائری زیر التوا ہے، پھر توشہ خانہ کا کیس، انہوں نے میرے توشہ خانہ کے کیس میں بڑا شور مچایا، توشہ خانہ سے مجھے بھی ایک گاڑی ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کا قانون ہے کہ وہ گاڑی توشہ خانہ سے نہیں نکال سکتے، آصف زرداری نے بلٹ پروف گاڑیاں، دو بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹویوٹا لیکسز توشہ خانہ سے نکالیں۔

عمران خان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے قواعد میں نرمی کی اور 15 فیصد پر 3 گاڑیاں نکلوائیں، ہمارے دور میں 50 فیصد رقم دے کر گاڑی لی جاسکتی تھی، جس کے بعد نواز شریف نے 10 سال بعد ایک گاڑی کو لیگلائز کروا لیا۔

’ملک پر امپورٹڈ حکومت مسلط کردی گئی ہے‘

انہوں نے کہا کہ جب 2013 میں نواز شریف آیا تو لاہور کا ماسٹر پلان تبدیل کیا گیا جس کے فوری بعد مریم نواز نے 80 کروڑ روپے کی زمین خریدی، مریم نے چوہدری شوگر ملز میں 99 کروڑ روپے کے شیئرز خریدے اور رقم کے ذرائع کسی کو معلوم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے سارے کرپشن کے کیسز اب ختم ہوں گے تاکہ پیسہ باہر بھیجا جاسکے، یہ پیسہ باہر اس لیے بھجواتے ہیں کہ یہ اتنا پیسہ بینک میں رکھیں گے تو جواب دہ ہوں گے، یہ باہر بینکوں میں پیسہ رکھتے ہیں ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہا ہوں کہ ملک پر امپورٹڈ حکومت مسلط ہوگئی ہے، بلکہ اس لیے بھی بتا رہا ہوں کہ اب یہ دونوں خاندان اپنے اوپر کیسز ختم کروا کر ملک کو دوبارہ لوٹیں گے، ہم نے ان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہمارا انصاف کا نظام کسی کیس کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مافیا سے نمٹ رہے ہیں، مافیا کا یہی طریقہ ہے کہ یہ لوگوں کو خریدتے ہیں، ہمارے ایم این ایز کو انہوں نے خریدا، میڈیا میں پیسہ چلایا، جنہیں یہ خرید نہیں سکتے ان سے یہ انتقام لیتے ہیں۔

’ہمارے خلاف ایکشن لیا گیا تو ملک تصادم کی طرف جائے گا‘

اسلام آباد کال کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی تحریک ہوگی، میں اس سے پہلے چاہتا ہوں کہ ساری قوم تیار ہوجائے، انتقامی کارروائی کا عمل لوگوں میں اور جوش پیدا کرے گا، انہوں نے 30 سالوں میں یہی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرداری سسٹم کے لوگوں نے سندھ کے لوگوں پر سب سے زیادہ ظلم کیا ہے، نواز شریف کا مافیا اسٹائل ہے، شہباز شریف نے پولیس مقابلے میں سب سے زیاہ لوگ مروائے ہیں اور عوام ان کے خلاف نکلے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عدالتوں کے لیے امتحان ہے، شریفوں نے ساری زندگی یہی کیا ہے، انتقامی کارروائی ان کے ڈی این اے کے اندر ہے، عدلیہ پاکستان میں مکمل طور پر آزاد ہے، کوئی ایک کیس ہمیں بتادیں کہ ہم نے اپنے کسی مخالف کے خلاف جھوٹا کیس کیا ہو۔

عمران خان نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو کہتا ہے کہ ان کی ہر وقت تیاری ہونی چاہیے کہ 90 روز کے اندر الیکشن کروائے جاسکیں، الیکشن کمشنر پر ہمارا اعتماد نہیں ہے، اس نے کوئی قصر نہیں چھوڑی پاکستان تحریک انصاف کو متاثر کرنے کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمشنر نے عدالتوں کے فیصلوں کو متاثر کیا، عدالتوں سے کہا کہ میں الیکشن نہیں کروا سکتا، عدالتوں کو اسی وقت انہیں عہدے سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سوشل میڈیا کا وقت ہے، چند روز میں ساری خبریں دنیا میں پھیل جاتی ہے، اب لوگوں کے پاس موبائل فون ہے، اس دور میں جو سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی آواز کوکنٹرول کرلیں گے وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ عوام میں اس قدر شعور پیدا ہوگا، مئی کے اختتام میں جو ہم مارچ کریں گے ان میں صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ سب نکلیں گے، پاکستان کے ساتھ جو ہوا لوگ دکھ میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سازش 22 کروڑ لوگوں کے خلاف ہوئی ہے، بنانا ری پبلکس میں بھی اس طرح کی سازش ہوتی تو ان کے ادارے بھی متحرک ہوجاتے، لوگوں کو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کے کرپٹ ترین مافیاز کو اقتدار میں بٹھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کو اپنا کام کرنا چاہیے، ہم نے اداروں سے اپیل کی ہے کہ آپ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان کی عدالتوں کے لیے ایک چیلنج ہے، یا تو فیصلہ کرلے پاکستان میں جمہوریت ہے یا نہیں ہے ، اگر جمہوریت ہے تو ہمیں پُرامن احتجاج کر لینے دیں، میں نے اپنی 26 سال کی سیاست میں کسی قسم کا تصادم نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا حق ہے، اب اگر یہ ہمیں روکتے ہیں تو یہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوگی، پاکستان کی تاریخ میں جتنی ہمارے خلاف تنقید ہوئی ہے کسی پر نہیں ہوئی، ہم فیک نیوز پر بھی ایکشن لیتے تھے تو آجاتا یہ صحافت پر قدغن ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان کو تنبہہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر انہوں نے کوئی ایکشن لیا تو ملک تصادم کی طرف بڑھ جائے گا، یہ نہ سمجھیں کہ یہ تھوڑے سے لوگ پکڑ لیں گے اور لوگ چپ کر کے بیٹھ جائیں گے، انہوں نے سختی کی تو نقصان انہی کو بھگتنا پڑے گا۔

Read Comments