اسلام آباد میں مسلح افواج کی حمایت میں بینرز آویزاں، انتظامیہ لاعلم

اپ ڈیٹ 01 مئ 2022
بظاہر یہ بینرز پی ٹی آئی کے جلسوں میں مسلح افواج پر تنقید کے ردعمل میں لٹکائے گئے ہیں —فوٹو: وائٹ اسٹار
بظاہر یہ بینرز پی ٹی آئی کے جلسوں میں مسلح افواج پر تنقید کے ردعمل میں لٹکائے گئے ہیں —فوٹو: وائٹ اسٹار

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں مسلح افواج کے حق میں نعرے درج بینرز آویزاں کردیے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیض آباد سے فیصل مسجد تک ایکسپریس وے اور فیصل ایونیو پر، ڈھوکری چوک، آئی-9 اور سری نگر چوک تک سڑک کے اطراف درختوں اور کھمبوں پر درجنوں بینرز ٹنگے ہوئے پائے گئے، تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بینرز کس نے لٹکائے ہیں۔

رابطہ کرنے پر پولیس اور انتظامیہ کے اہلکاروں نے پہلے تو بینرز کی موجودگی سے لاعلمی کا اظہار کیا، تاہم جب کچھ اخبار نویسوں نے ان سے رابطہ کیا اور معاملے کے بارے میں دریافت کیا تو پولیس نے ایک ٹیم کو ان علاقوں میں بھیجا جہاں بینرز آویزاں پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: قوم پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکل آئی

قانون کے تحت اسلام آباد میں بینرز آویزاں کرنے یا ٹانگنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن اسلام آباد سے اجازت لینا ضروری ہے۔

بظاہر یہ بینرز پی ٹی آئی کے جلسوں میں مسلح افواج پر تنقید کے ردعمل میں لٹکائے گئے ہیں۔

قبل ازیں جمعہ کو مختلف سرکاری محکموں کے عہدیداروں نے بھی مسلح افواج کے حق میں مظاہرے کیے، پولیس نے بتایا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے 50 سے زائد عہدیداروں نے بھی مسلح افواج کے حق میں مظاہرے میں حصہ لیا اور ان پر تنقید کرنے والوں کے خلاف مظاہرہ کیا، مظاہرین نے دوپہر کو پارلیمنٹ کے گیٹ ون سے وی آئی پی گیٹ تک مارچ کیا۔

مزید پڑھیں: فوج مخالف مہم میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن

انہوں نے مزید کہا کہ پاک سیکریٹریٹ کے اہلکاروں کے ایک گروپ نے بھی پاک سیکریٹریٹ میں ایسا ہی مظاہرہ کیا۔

دریں اثنا راولپنڈی کے بحریہ ٹاؤن فیز 8 میں پاکستانی فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف وال چاکنگ بھی پائی گئی۔

روات پولیس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124-اے، پنجاب پروہیبیشن آف ایکسپریسنگ میٹر آن والز ایکٹ 2015 اور پنجاب مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے علاقے میں پولیس کی ایک ٹیم کو گشت کے دوران دیواروں پر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف اشتعال انگیز ریمارکس ملے۔

تبصرے (0) بند ہیں