مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

اپ ڈیٹ 01 مئ 2022
مقدمے میں شیخ رشید اور ان کے بھتیجے کو بھی نامزد کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
مقدمے میں شیخ رشید اور ان کے بھتیجے کو بھی نامزد کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

گزشتہ دنوں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے خلاف مسجدِ نبوی ﷺ میں نعرے بازی کے بعد چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت سابق حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف فیصل آباد میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 (کسی مذہب کی عبادت گاہ کو توہین کے ارادے سے نقصان پہنچانا یا ناپاک کرنا)، 295 اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیاں کرنا جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا ہے)، 296 (مذہبی اجتماع کو پریشان کرنا) اور 109 (کسی غلط عمل کی حوصلہ افزائی کرنا) شامل کی گئی ہیں۔

فیصل آباد میں عام شہری محمد نعیم کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں اور ایسوسی ایٹس فواد چوہدری، شہباز گِل، قاسم سوری، صاحبزادہ جہانگیر، انیل مسرت کے علاوہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اور ان کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ کے مطابق مسجدِ نبوی ﷺ میں پیش آنے والا واقعہ ’سوچی سمجھی اسکیم اور سازش‘ کا شاخسانہ ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی زائرین کی مسجد نبویﷺ میں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کیخلاف نعرے بازی

ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیوز اور پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کے خطابات ان کے دعوے کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان، فواد چوہدری، شیخ رشید، شہباز گل اور قاسم سوری اس سازش کا حصہ ہیں جس کے تحت دیگر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی زیر قیادت وفد سعودی عرب گیا اور مقدس مقام پر یہ عمل سرانجام دیا گیا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ روضہ رسول ﷺ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کو ابھارا گیا، کچھ لوگ برطانیہ سے سعودی عرب آئے، ان لوگوں نے جو عمل کیا ہے اس پر قطعی معافی نہیں دی جائے گی‘۔

خبر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وزارت داخلہ کی ہدایت پر متعدد ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا گیا ہے، جس کا ہم مقابلہ کریں گے‘۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی کیس کے اندراج کی مذمت کی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

شیخ رشید کے بھتیجے کو ’اغوا‘ کرلیا گیا، فواد چوہدری

دوسری جانب فواد چوہدری نے الزام عائد کیا کہ شیخ راشد شفیق کو ایئرپورٹ سے اغوا کرلیا گیا ہے۔ یہ بیان میڈیا کی ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا کہ شیخ راشد کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

سابق وزیر اطلاعات نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ابھی تک شیخ راشد کے گھر والوں کو ان کا اتا پتا نہیں دیا جارہا، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو بھی اغوا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تحریک انصاف ان اقدامات کی شدید مذمت کرتی ہے‘۔

قبل ازیں اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بوکھلائی ہوئی ’امپورٹڈ حکومت‘ سمجھتی ہے کہ لوگ ڈر جائیں گے، بیوقوف اپنے انجام کو تیز کر رہے ہیں، جھوٹے پرچوں سے بھی کبھی حکومتیں بچی ہیں؟

شیخ رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت نے انتقامی کارروائی کا سہارا لینا شروع کردیا ہے، مقدمہ درج ہونے کے بعد چھاپے مارے جارہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جہاں بھی جائے گی لوگ اس کے خلاف نعرے لگائیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف، وزرا کے خلاف زائرین کا احتجاج

جمعہ کو پاکستانی زائرین کے گروپ نے مسجدِ نبویﷺ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو کے مطابق مسجدِ نبوی میں وزیر اعظم کو دیکھتے ہی پاکستانی زائرین نے ’چور، چور‘ کے نعرے بلند کرنا شروع کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: مسجد نبوی میں نعرے لگانے پر متعدد پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا گیا، سعودی سفارتخانہ

ایک اور ویڈیو میں دیکھا گیا کہ زائرین وفاقی وزرا مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی سے بدتمیزی کر رہے ہیں، وہ سعودی گارڈز کی حفاظت میں تھے۔

ایک اور ویڈیو میں ایک شخص کو شاہ زین بگٹی کے بال پیچھے سے کھینچتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں واقع سعودی سفارتخانے کے میڈیا ڈائریکٹر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے میں ملوث کچھ زائرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ’ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی‘ اور روضہ رسول ﷺ کی بے حرمتی کرنے والے احتجاجی مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

سیاستدانوں اور دیگر مذہبی رہنماؤں کی جانب سے واقعے کی شدید مذمت کی گئی، تاہم کچھ افراد کی جانب سے واقعے کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھہرایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعہ: حکومت کی سعودی عرب سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی درخواست

معاملے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے کہ کسی کو مقدس مقام پر نعرے بازی کرنے کے لیے کہیں‘۔

عمران خان کا ایک انٹرویو جو عیدالفطر پر نشر کیا جائے گا، اس کے ایک حصے میں انہوں نے کہا ہے کہ ’میں نے ہر فورم پر اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا کرنا میرے ایمان کا حصہ ہے کیونکہ جب تک آپ رسول ﷺ سے محبت نہیں کرتے تب تک آپ کا ایمان مکمل نہیں ہوتا‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میں ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کہ کسی سے مقدس مقام پر نعرے بازی کرنے کا کہوں، نبیﷺ سے محبت کرنے والا کوئی بھی شخص ایسا نہیں سوچ سکتا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں