Dawn News Television

اپ ڈیٹ 07 جون 2022 08:29pm

وزرا، سرکاری عہدیداروں کے ایندھن کے کوٹے میں 40 فیصد کٹوتی، ہفتہ کی چھٹی بحال

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کابینہ اراکین اور سرکاری عہدیداروں کے ایندھن کے کوٹے میں 40 فیصد کٹوتی کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ سنیچر کی ہفتہ وار چھٹی کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ نے 4 سال کے دوران بجلی کی پیداوار، موسم کی تبدیلی کے باعث طلب کی صورتحال اور اقدامات کا جائزہ لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک طرف عوام سے قربانی مانگ رہے ہیں تو دوسری جانب ہم نے ان اقدامات کا آغاز کابینہ سے کیا یے تاکہ عوام پر کم سے کم بوجھ منتقل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ، خیبرپختونخوا میں وزرا، سرکاری افسران کے ایندھن کے کوٹے میں کٹوتی

ساتھ ہی بتایا کہ مختلف پاور پلانٹس کے بتدریج فعال ہونے کے ساتھ ساتھ سسٹم میں بجلی شامل ہوتی جائے گی اور 30 جون تک لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 2 گھنٹے ہوجائے گا۔

وفاقی کابینہ نے ملکی معاشی صورتحال اور توانائی کی بچت کے پیشِ نظر مندرجہ ذیل اقدامات کی بھی منظوری دی۔

  • وزیراعظم نے رضاکارانہ طور پر اپنی اور وفاقی وزرا کو مہیا سیکیورٹی گاڑیوں میں 50 فیصد کمی کردی۔

  • تمام اقسام کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی البتہ ایمبولینس، اسکول بس، کچرا اٹھانے والی گاڑیوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

  • ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ تمام نئی بھرتیوں اور سرکاری دفاتر کے لیے فرنیچر کی خریداری پر پابندی عائد

  • سرکاری خرچ پر بیرونِ ملک علاج پر پابندی عائد

  • گاڑیوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی بچت اور ایفیشنسی بڑھانے کے لیے صوبائی حکومتیں سال میں 2 مرتبہ گاڑیوں کی لازمی ٹیوننگ کے نوٹیفکیشن جاری کریں گی۔

  • سرکاری دفاتر کے لیے مشینیں بشمول ایئر کنڈیشنر، مائیکرو ویو، فریج، فوٹو کاپی مشین اور دیگر کی خریداری پر پابندی عائد

  • سرکاری افسران کے غیر ضروری بین الاقوامی دوروں، بیرون ملک سے آئے وفود کے علاوہ تمام سرکاری دعوتوں پر پابندی

  • سرکاری دفاتر کے لیے اخبارات، میگزین اور رسالوں کی خریداری پر پابندی

  • بجلی، گیس اور پانی کے اخراجات میں 10 فیصد کمی

  • سفری اخراجات کم کرنے کے لیے اجلاس آن لائن منعقد کرائے جائیں گے

  • خالی اور غیر ضروری آسامیاں ختم کی جائیں گی

نیوز کانفرنس میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں بجلی کی طلب 28 ہزار 400 میگاواٹ ہے جس میں سے 2700 میگاواٹ نقصان میں چلنے والے فیڈرز میں چلی جاتی ہے جنہیں نکال کر بجلی کی مجموعی طلب 25 ہزار 600 میگاواٹ ہے اور سپلائی 21 ہزار میگاواٹ ہے، یوں طلب اور رسد میں 4 ہزار 600 میگاواٹ کا فرق ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرول مہنگا ہونے پر قیدیوں کو عدالت لانے کے بجائے بذریعہ ویڈیو لنک حاضری لگانے کا حکم

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے 6 سے 15 جون تک ساڑھے 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی منظوری دی ہے، 16 جون سے ساہیوال کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹ سے 600 میگاواٹ مزید بجلی سسٹم شامل ہوجائے گی جس کے بعد لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہوجائے گا اور 16 سے 24 جون تک 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر آجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ جس کے بعد 25 سے 29 جون کو کراچی کا ایک ہزار 40 میگاواٹ کا 'کے ٹو' پاور پلانٹ کے فعال ہونے سے سسٹم میں مزید بجلی شامل ہوگی اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے ہوجائے اور 30 جون کے بعد پورٹ قاسم پر کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کا 600 میگاواٹ سسٹم میں آجانے کے بعد 2 گھنٹے ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر منصوبوں کو فعال کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حالات غیر معمولی ہیں اور جس بحران سے ہم گزر رہے ہیں اس پر قابو پانے کے لیے کابینہ نے ہفتے کی چھٹی کو بحال کردیا ہے، اس ایک دن سے سالانہ 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی بچت ہوگی اور درآمدی بل پر اس کا 77 ارب روپے کا اثر پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید 30 روپے فی لیٹر بڑھانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز گھر سے کام کرنے کی تجویز دی گئی ہے جیسا کہ کورونا وائرس کے حالات میں ہوا تھا جس پر وزیر اعظم نے اس تجویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے کہ اس سے مؤثر فائدہ اٹھایا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ متبادل اسٹریٹ لائٹس کو بند کرنے کی تجویز پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور صوبائی، بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس کو یقینی بنانے کی منظوری دی گئی جس سے توانائی کی بچت ہوگی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ مارکیٹیں جلد بند کرنے کی بھی تجویز تھی جس پر تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کل قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور وزیر اعظم ان سے مشاورت کریں گے جس کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ شہریوں کے لیے آگاہی مہم چلانے کی بھی منظوری دی گئی ہے، سرکاری اجلاسوں کو زیادہ سے زیادہ ورچوئل اور ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Read Comments