Dawn News Television

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2022 11:42am

کیمیائی حملوں سے حفاظت کیلئے ایران کے 51 شہروں میں دفاعی نظام نصب

ایران کے نائب وزیر دفاع مہدی فراہی نے اعلان کیا ہے کہ حکام نے حیاتیاتی، ریڈیائی اور کیمیائی حملوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے 51 شہروں میں دفاعی نظام متعارف کروایا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق مہدی فراہی کے حوالے ریاستی نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ ارب نیوز نے بتایا کہ وزارت دفاع نے 'ملک کے 51 شہروں کو جوابی دفاع کے لیے ضروری تنصیبات اور آلات فراہم کیے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا مقامی ’فضائی دفاعی نظام‘ کا تجربہ

انہوں نے کہا کہ ملک اب 'ہر قسم کے حیاتیاتی، ریڈیائی اور کیمیائی حملوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے بنیادی ڈھانچے کی بدولت خطرات کی نشاندہی کرنے کے قابل ہے'۔

ایران کے ڈپٹی وزیر نے یہ بیان ایسے وقت میں جاری کیا جب ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی میں مصروف ہے اور آنے والے دنوں میں ایران پر پابندیاں ہٹائے جانے کا بھی امکان ہے۔

دوسری جانب اسرائیل ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر دستخط کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ماسکو اور تہران میں دفاعی میزائل نظام کا معاہدہ

اسرائیلی وزیراعظم یائر لاپڈ نے 28 اگست کو فوج اور موساد جاسوسی ایجنسی کو ہدایات جاری کیں کہ جوہری معاہدہ منظور ہونے کی صورت میں کسی بھی ممکنہ صورتحال کے حوالے سے تیار رہیں۔

ایران کے سابق وزیردفاع امیر حاتمی نے مارچ 2021 کو بیان جاری کیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو کیمیائی، ایٹمی اور حیاتیاتی حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ہردم تیار رہنا چاہیے۔

عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کی جانب سے ایران کے خلاف 1987 میں کیے گئے کیمیائی حملوں کی یاد میں منعقدہ تقریب میں سابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ہر قسم کے خطرات اور دشمن کے ہر حربے سے نمٹنے سے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دفاع کو مضبوط رکھنے کے لیے کیمیائی، جوہری اور حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال بھی شامل ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل کے ساتھ مبینہ رابطوں میں ملوث 12 مشتبہ افراد کو گرفتار کر رکھا ہے۔

Read Comments