ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
جرمن چانسلر اولاف شولز کا اپنے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جا سکتا — فوٹو: رائٹرز
جرمن چانسلر اولاف شولز کا اپنے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جا سکتا — فوٹو: رائٹرز

جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے اپنے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران کہا ہے کہ ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جا سکتا۔

اسرائیل ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

ڈان اخبار میں خبر ایجنسیوں کی شائع رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ایران سے متعلق پالیسی پر اختلافات اس وقت سامنے آئے جب جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ جرمنی، ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے دوران کوئی معاہدہ طے ہوتا دیکھنا چاہے گا، اسرائیل اور ایران ایک دوسرے کے دیرینہ دشمن ہیں۔

ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے مذاکرات کا حالیہ دور نومبر کے آخر میں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شروع ہوا تھا اور توقع ہے کہ یہ مذاکرات آنے والے دنوں میں کسی اہم فیصلہ کن موڑ پر پہنچ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مغربی ممالک سے ضمانت لی جائے، اراکین پارلیمنٹ

پریس کانفرنس کے دوران جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ اب فیصلہ کرنے کا وقت ہے، معاہدے کو اب مزید ملتوی نہیں کیا جانا چاہیے اور اسے مزید ملتوی نہیں کیا جاسکتا، اب وقت آگیا ہے کہ کسی ایسی بات کے لیے ہاں کہی جائے جو ایک مثبت اور معقول حل کو ظاہر کرتی ہے۔

2015 کا اصل معاہدہ اس وقت ختم ہوا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی خوشنودی کے لیے اس سے دستبرداری اختیار کی۔

جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے ) نامی معاہدے کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اس کی جانب سے اپنا جوہری پروگرام بند کرنے کے بدلے عائد شدہ پابندیوں میں ریلیف دیا گیا تھا، ایٹمی طاقت کا حصول ایران کا وہ مقصد ہے جس کے لیے کوششوں سے اس نے ہمیشہ انکار کیا ہے۔

تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ وہ ایک نئے معاہدے کی تشکیل پر سخت پریشان ہیں، خدشے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایران کو جوہری بم حاصل کرنے سے روکنے کے لیے بہت کم سود مند رہے گا اور اسے پابندیوں میں ریلیف دے گا۔

مزید پڑھیں: ایران کے ساتھ جوہری نگرانی کا معاہدہ، مذاکرات کی اُمید بڑھ گئی

نفتالی بینیٹ نے روز دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، ویانا میں ہونے والے مذاکرات کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے، انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جانتا ہے کہ کس طرح اپنا دفاع کرنا ہے اور کس طرح اپنے تحفظ اور مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔

آئی اے ای اے تحقیقات جاری رکھے گا

دوسری جانب اقوام متحدہ کے جوہری طاقت کے نگراں ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ کئی غیر اعلانیہ ایرانی مقامات پر جوہری مواد کی سابقہ موجودگی کی وضاحت طلب کرنے کے لیے اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ جب تک یہ معاملہ ختم نہیں ہوجاتا، ہم ایران جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی سے متعلق معاہدے کے امکان کے حوالے سے سوچ نہیں سکتے۔

تاہم عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کا اصرار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ادارہ کسی سیاسی وجہ کے باعث تحقیقات کے عمل کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری تنازع: ایران کی 'آئی اے ای اے' کے سربراہ کو مذاکرات کی دعوت

سائٹس کے معاملے کو بند کرنے سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب میں رافیل گروسی کا سادگی سے کہنا تھا کہ مکمل وضاحت کی صورت میں بقایا سوالات کے جوابات کے ساتھ ایران میرے ساتھ تعاون کرے، انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے جلد ہی تہران کے دورے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

ایک اور خلائی تجربہ ناکام

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایران کو حالیہ دنوں میں سیٹلائٹ لے جانے والے راکٹ کے ایک اور ناکام تجربے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

میکسار ٹیکنالوجیز کی حاصل کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں ایران کے دیہی صوبہ سمنان میں امام خمینی اسپیس پورٹ کے لانچ پیڈ پر موجود جلنے کے نشانات دکھائی دیتے ہیں۔

تصاویر میں لانچ پیڈ پر ایک راکٹ اسٹینڈ جلا ہوا اور خراب دکھائی دیتا ہے جس کے اردگرد گاڑیاں کھڑی ہیں، کوئی شے جو ممکنہ طور پر آہنی سلاخوں کے ڈھانچے کا حصہ ہوسکتی ہے اس کے قریب موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں