Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2022 01:47pm

لانگ مارچ کیلئے 10 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے

پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ راولپنڈی ڈویژن کی حدود میں داخل ہونے کے بعد سیکیورٹی کے ایلیٹ فورسز اور پیشہ ور نشانے باز کمانڈور سمیت 10 ہزار اہلکار لانگ مارچ کی حفاظت پر مامور کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کے 101 اہلکار اور پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ پولیس (پی ایچ پی) کے 500 اہلکار لانگ مارچ کی حفاظت کے لیے چوکس رہیں گے۔

لانگ مارچ کی سخت سیکیورٹی کے لیے 13 سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اور سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) نگرانی کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے جبکہ 122 کمانڈوز سمیت 38 ایلیٹ فورس کے اہلکار بھی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔

اسی طرح ٹریفک پولیس کے ایک ہزار 194 افسران اور اہلکار اور ضلع کی 91 خواتین پولیس افسران بھی لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داریاں سنبھالے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پنجاب حکومت نے لانگ مارچ کے شرکا کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کرنے کا حکم دیا تھا۔

پنجاب حکومت نے چکوال اور اٹک میں فول پروف سیکیورٹی کے اقدامات کو حتمی شکل دی۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی ڈویژن کے متعدد پولیس یونٹ کے کُل 10 ہزار 500 پولیس اہلکار لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

اسی طرح 34 اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی)، 413 ٍاوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور 4 ہزار 307 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار راولپںڈی ڈویژن میں لانگ مارچ کے دوران سیکیورٹی خدمات کی ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

یہ فورسز 38سیکشن میں مشتمل ہیں (ہر ایک سیکشن اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور ہیڈ کانسٹبل، ڈرائیور اور 4 کمانڈوز پر مشتمل ہے)، 122 کمانڈور کے علاوہ 75 متبادل پولیس اہلکار اور ایک ہزار 194 ٹریفک پولیس افسران اور اہلکار لانگ مارچ کے راستے میں براہ راست حفاظت پر مامور ہوں گے جبکہ 101 متبادل فورس اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے فوری نمٹنے کے لیے اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور متبادل فورس کا ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت پنجاب ہائی وے پولیس کے 500 افسران اسٹینڈ بائی رہیں گے۔

وزیرآباد میں فائرنگ کے واقعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ پنجاب کے ضلع جہلم پہنچنے کے بعد مستقل سیکیورٹی فورس تعینات کی گئی ہے۔

اسی طرح 2 ایس ایس پی اور ایس پی، 5 اے ایس پی اور ڈی ایس پی، 80 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار، 2 ہزار 257 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 25 خواتین پولیس افسران اور سرکاری اہلکار، 370 ٹریفک پولیس اہلکار اور سرکاری اہلکار لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داریاں سنبھالیں گے جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب ہائی وے پیٹرولنگ پولیس کے 5 افسران اسٹینڈ بائی رہیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ جب راولپنڈی ضلع کی حدود میں داخل ہوگا تو 5 ہزار 100 سے زائد پولیس سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی ٹی او) شہزاد ندیم بخاری اور ایس ایس پی آپریشن وسیم ریاض خان سمیت 8 ایس ایس پی اور ایس پی، 19 اے ایس پی اور ڈی ایس پی، 253 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار اور 981 نچلے درجے کے ذیلی اہکار، 66 خواتین پولیس اہلکار،راولپنڈی ضلع کے 15 سیکشن کے ایلیٹ فورس اہلکار اور 122 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 565 سٹی ٹریفک پولیس کے اہلکار، 75 متبادل پولیس اہلکار سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے۔

اسی طرح ایک ایس ایس پی، 5 اے ایس پی اور ڈی ایس پی، 50 اعلیٰ افسران، 241 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 40 ٹریفک پولیس افسران اور اہلکار حفاظت پر معمور ہوں گے جبکہ 14 متبادل پولیس اہلکار بھی پنجاب کے ضلع اٹک میں تعینات کیے جائیں گے۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 2 لاکھ پولیس اہلکار اسٹینڈ بائی رہیں گے جبکہ ڈی ایس پی، 30 اوپر درجے کے ذیلی اہلکار، 828 نچلے درجے کے ذیلی اہلکار، 23 سیکشن کے ایلیٹ فورس، 21 سیکشن کے ٹریفک پولیس، 3 افسران اور اہلکار ذمہ داریاں سنبھالیں گے جبکہ 12 متبادل فورس کے سرکاری اہلکار کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں گے۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے قافلے کی ویڈیوز کے ذریعے مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں کلوز سرکٹ ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کے بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

Read Comments