وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات، تباہی اور اس کے خلاف موافقت سے متعلق اقدامات کے لیے عالمی دنیا اور اداروں سے مالیاتی وعدوں پر تیزی سے عمل در آمد اور تکمیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں تیز رفتاری سے پگھلتے گلیشیئرز سے زیادہ تیز رفتار سے اقدامات کیے جا سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ یو این ایف سی سی سی پویلین میں حکومت پاکستان کے زیر اہتمام ’نقصان اور تباہی: ارادے سے عمل تک‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطح کی وزارتی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں، تقریب میں دنیا بھر سے بہترین مقررین شریک تھے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ جب تک ہمیں فنڈز موصول ہوتے ہیں اس وقت تک ہماری موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ضروریات بدل جاتی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار فنڈز کے اجرا کی رفتار سے تیز تر ہے، ہونے والی تباہی سے بحالی اور پھر ایک موافق مستقبل تک کے سفر میں خلا فنڈز کا اجرا اور اس کی تقسیم ہے، فنڈز کے اجرا، ان کی تقسیم میں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ ان لوگوں تک پہنچ جائیں جنہیں اپنی زندگیاں بچانے کے لیے ان کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات اور موافقت کے لیے ایسے فنڈز کی ضرورت ہے جن تک بڑے پیمانے پر تیز رفتار کے ساتھ رسائی حاصل کی جاسکے جبکہ اب تک تمام موسمیاتی فنڈنگ تک رسائی کی رفتار بہت سست ہونے کے ساتھ ساتھ یہ فنڈنگ اس پیمانے کی نہیں ہے جس کی تعمیر نو کے لیے ضرورت ہے، اقوام متحدہ کی فلیش اپیل کے ذریعے آنے والے امدادی فنڈز لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے بہت اہم ہیں لیکن وہ ہماری تعمیر نو کی ضروریات میں مدد نہیں کر سکتے۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مالیاتی ضروریات کی فوری فراہمی پر زور دیتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ اس وقت ترقی پذیر ممالک میں صلاحیت کی شدید کمی کو پورا کرنے کے لیے طویل مدتی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مالی امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے جبکہ فنڈز کے اجرا میں تاخیر اور طویل مدت ان کی افادیت کو کم کردیتی ہے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ پاکستان کے ساتھ ہوا، وہ یقینی طور پر صرف پاکستان تک محدود نہیں رہے گا اور ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت میں بڑی کمی اور کوتاہی کو پورا کرنے کے لیے طویل مدتی موسمیاتی فنانسنگ پروگرامز کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے دوچار ممالک کے لیے فنڈز کی تیز رفتار منتقلی کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں