Dawn News Television

اپ ڈیٹ 07 فروری 2023 02:21pm

آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی مذاکرات میں شعبہ توانائی کے گردشی قرض زیر غور

صارفین کو بجلی کے نرخوں میں ایک اور اضافے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ حکومت کے پاس بجلی کے شعبے کے قرض کو 10 کھرب روپے تک کم کرنے کے لیے صارفین سے اضافی رقم وصول کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام بہت سے دوسرے اقدامات کے علاوہ ہوگا، جس میں قرض ختم کرنے کے لیے سبسڈی کو ہٹانا اور دیگر ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں۔

یہ اقدام عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے پیشگی شرائط کو پورا کرنے کے حکومتی اقدامات کا حصہ ہے۔

یہ پیش رفت آئی ایم ایف مشن کے دورے سے ایک روز پہلے سامنے آئی کہ جب حکومت پیر کو توسیع شدہ تکنیکی مشاورت کے بعد منگل کو پالیسی سطح کے مذاکرات شروع کرنے والی ہے۔

حکام نے کہا کہ حکومت کے پاس ٹیرف اقدامات کے ذریعے گردشی قرض میں 9 کھرب 52 ارب روپے سے 10 کھرب روپے کی کمی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ پاور ہولڈنگ کمپنیوں میں خلا کو برقرار رکھنا اب قابل قبول نہیں ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس فرق کو بجٹ کے اقدامات اور ٹیرف سرچارجز کے امتزاج سے پورا کیا جانا تھا۔

قیمتوں میں اضافے کے بریک ڈاؤن کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں فی یونٹ 7 روپے سے زیادہ کا اضافہ کرنا پڑے گا تاکہ پاور سیکٹر کے لیے رواں مالی سال کے دوران مزید 75 ارب روپے کی تین سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے علاوہ تقریباً 6 کھرب روپے اکٹھے ہوں۔

یہ اخراجات میں کمی کے اقدامات کے علاوہ ہے اور اضافی آمدن کے اقدامات کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔

چونکہ حکومت، آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے کے لیے بے تاب ہے اس لیے صنعتی صارفین کے لیے سبسڈی کے خاتمے اور گیس کی قیمتوں میں بھی تبدیلی کی جانی ہے۔

وزارت خزانہ اور توانائی پہلے ہی 30 جون 2022 تک کی 22 کھرب 53 ارب روپے کی رقم پر ’ریوائزڈ سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان‘ کو حتمی شکل دے چکی ہیں۔

اس منصوبے کے تحت حکومت کو موجودہ مالی سال کے دوران 9 کھرب 52 ارب روپے کے قرض اور 6 کھرب 75 ارب روپے کی اضافی سبسڈیز کو مینج کرنے کے لیے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔

تاہم آئی ایم ایف سے اس معاملے میں مشاورت نہیں کی گئی کیوں کہ اس کا مطالبہ ہے کہ صرف ٹیرف مینجمنٹ کے ذریعے گردشی قرض کو کم کیا جائے۔

لہٰذا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے علاوہ بنیادی ٹیرف میں اضافہ کرکے صارفین سے 6 کھرب روپے کے اضافی فنڈز اکٹھے کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ آئندہ تین روز میں جن ٹیکس اقدامات کو حتمی شکل دی جائے گی ان میں فلڈ لیوی، مشروبات پر ٹیکسز میں اضافہ شامل ہے۔

Read Comments