پاکستان

منی لانڈرنگ کیس: خصوصی عدالت نے سلیمان شہباز کو طلب کرلیا

جب ملزمان کو کیس میں طلب ہی نہیں کیا گیا تو ان کی بریت کی درخواستوں پر کیسے غور کیا جاسکتا ہے، عدالت
|

لاہور کی خصوصی عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کے چھوٹے صاحبزادے سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو منی لانڈرنگ کیس میں ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لاہور کی خصوصی عدالت (سینٹرل 1) کے جج بخت فخر بہزاد نے رہمارکس دیے کہ جب ملزمان سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کو کیس میں طلب ہی نہیں کیا گیا تو ان کی بریت کی درخواستوں پر کیسے غور کیا جاسکتا ہے۔

درخواست گزاروں کے وکیل امجد پرویز نے اس نکتے پر عدالت کو وضاحت دینے کے لیے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

سلیمان شہباز اور طاہر نقوی عدالت میں موجود تھے۔

کیس ریکارڈ کا معائنہ کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ تفتیشی افسر نے 113 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے جنہوں نے پراسیکیوشن کے دلائل کو مضبوط کیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ گواہان نے اپنے بیانات کا رخ سلیمان شہباز، طاہر نقوی اور دیگر ملزمان کی طرف کیا جنہیں جرائم کے مرتکب کے طور پر مقدمے کا سامنا ہے۔

خصوصی عدالت کے جج نے استفسارکیا کہ ’میں جان بوجھ کر شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کے نام نہیں لے رہا اور میرے پیشرو جج کی طرف سے ان کی بریت سے متعلق دیے گئے فیصلے پر تبصرہ کرنے سے گریز کر رہا ہوں۔‘

جج نے استفسار کیا کہ یہ حیران کن ہے کہ تفتیشی افسر نے پیشرو افسران کے ذریعے پہلے سے جمع کیے گئے مواد کو دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کی۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ریکارڈ پر مجرمانہ مواد اتنا موجود ہے کہ اس کی بنیاد پر سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے بطور ملزمان طلب کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے دونوں ملزمان کو ضمانت کے لیے 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے 4 مارچ کو پیش ہوکر بطور ملزمان مقدمے کا سامنا کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے ملزمان کے وکیل سے بھی ان کی بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب کرلیے۔

قبل ازیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سی آر پی سی کے سیکشن 173 کے تحت سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کے نام نکالنے کے لیے ضمنی رپورٹ دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ یا کِک بیکس حاصل کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

تاہم جج نے ضمنی رپورٹ کو مرکزی کیس سے یکجا کردیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے عبوری حفاضتی ضمانت منظور ہونے کے بعد سلیمان شہباز چار برس کی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئے تھے۔

اکتوبر 2022 میں خصوصی عدالت کے اس وقت کے جج نے 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز اور ان کے بیٹے سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کرلی تھیں، جہاں یہ دلائل دیے گئے تھے کہ اس میں سزا کا کوئی امکان نہیں ہے یہاں تک کہ تفتیش کے دوران استغاثہ کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد بھی ریکارڈ کیوں نہ کیے گئے ہوں۔

منی لانڈرنگ کیس

ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں تھے اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔

28 مئی 2021 کو سلیمان شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا تھا کہ سلیمان شہباز اپنے گھر میں موجود نہیں ہیں، وہ بیرون ملک جاچکے ہیں، اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

ٹرائل کورٹ نے جولائی 2021 میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا۔

ایف آئی اے کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17 ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔

اس کے علاوہ جون 2020 میں نیب نے سلیمان شہباز کے 16 کمپنیوں میں 2 ارب روپے اور 41 لاکھ روپے مالیت کے تین بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ 10 مرلہ زرعی اراضی اور 209 کنال پر پھیلی زمین ضبط کرلیے تھے۔

نیب کا یہ اقدام تب سامنے آیا جب احتساب عدالت لاہور نے اکتوبر 2019 میں سلیمان شہباز کو اشتہاری مجرم قرار دیا تھا، اُس وقت نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ ادارہ نے ملزم کو کم از کم 6 طلبی نوٹس جاری کیے تھے، لیکن ملزم نے جواب نہیں دیا اور تفتیش سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہوگیا۔

الیکشن کمیشن منشیوں پر مشتمل ہے، صوبائی انتخابات نہیں کرائے گا، فواد چوہدری

اگر کبھی میری یاد آئے۔۔۔ امجد اسلام امجدؔ بھی جدا ہوئے

ہوائی جہاز میں کھڑکی والی سیٹ نہ ملنے پر خواتین گتھم گتھا