ٹرمپ کی بھارت کے مقابلے میں پاکستان سے رعایت، 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر عائد کردہ 25 فیصد محصولات کے مقابلے پاکستان کو رعایت دیتے ہوئے 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا، اس سے قبل پاکستان پر عائد محصولات کی شرح 29 فیصد تھی، نئے محصولات کا نفاذ 7 اگست سے ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے مزید مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھتے ہوئے کہ نئی پالیسی کا نفاذ 7 اگست سے ہوگا، اس سے قبل خیال کیا جارہاتھا کہ نئی پالیسی کا نفاذ آج سے ہوجائے گا۔
ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کے مطابق پاکستان کو 19 فیصد محصول کا سامنا کرنا ہوگا، کینیڈا سے آنے والی اشیا پر 35 فیصد، برازیل پر 50 فیصد، بھارت پر 25 فیصد، تائیوان پر 20 فیصد اور سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد محصول مقرر کیا۔
پالیسیوں پر اختلافات کے سبب امریکا نے کینیڈا پر ٹیرف 25 سےبڑھاکر 35 فیصدکردیا، امریکا نے سوئٹزرلینڈ پر 39 جبکہ شام پر سب سے زیادہ 41 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے، اسی طرح ترکیے، اسرائیل، افغانستان، جاپان سمیت دیگر کئی ممالک پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
پاکستان کی طرح انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پر 19 فیصد جبکہ بنگلادیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے، چین پر ٹیرف کے حوالے سے حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ 69 تجارتی شراکت داروں پر درآمدی ڈیوٹی کی شرح 7 دن میں 10 سے 41 فیصد تک لاگو ہو گی۔
کچھ ممالک نے محصولات میں کمی کے معاہدے کر لیے، جبکہ کچھ کو ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کا موقع ہی نہیں ملا، ٹرمپ نے کچھ ایسی اشیا کے لیے استثنیٰ رکھا ہے جو آنے والے ہفتے کے اندر بھیجی جائیں گی۔
ایسے تمام دیگر ممالک جن کے نام فہرست میں شامل نہیں، ان پر امریکا میں درآمدات پر 10 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ یہ شرح اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
انتظامیہ نے یہ عندیہ بھی دیا کہ مزید تجارتی معاہدے عمل میں آ رہے ہیں، کیونکہ واشنگٹن تجارتی خسارے ختم کرنے اور مقامی فیکٹریوں کو فروغ دینے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
جمعہ کی ڈیڈ لائن سے قبل ریپبلکن صدر نے ایمرجنسی اختیارات استعمال کیے، غیر ملکی رہنماؤں پر دباؤ ڈالا اور تجارتی پالیسیوں پر عملدرآمد جاری رکھا، جن کے اعلان نے اپریل میں پہلی بار عالمی منڈیوں میں مندی پیدا کر دی تھی۔
تاہم اس بار مارکیٹ کا ردعمل نسبتاً محدود رہا، ایشیائی منڈیوں میں جمعے کی صبح اسٹاکس اور ایکویٹی فیوچرز میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ٹرمپ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ کچھ تجارتی شراکت داروں نے مذاکرات کے باوجود ایسی شرائط پیش کیں جو امریکا کے ساتھ تجارتی توازن کو دور کرنے کے لیے ناکافی تھیں یا پھر معاشی اور قومی سلامتی کے معاملات میں امریکا کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکیں۔
مزید تفصیلات بعد میں سامنے آئیں گی، جن میں قواعدِ ماخذ بھی شامل ہیں جن کے تحت یہ طے ہوگا کہ کن مصنوعات پر زیادہ محصولات لگ سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ’ہم نے آج چند معاہدے کیے ہیں جو ملک کے لیے بہترین ہیں‘، ایک امریکی اہلکار نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ ان معاہدوں کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔
کینیڈا، میکسیکو
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے لیے ایک الگ حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت فینٹانل سے متعلق محصولات کے تحت کینیڈین اشیا پر محصولات کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا امریکا میں غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو روکنے میں ’تعاون کرنے میں ناکام‘ رہا ہے۔
کینیڈا پر سخت محصولات کا فیصلہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بالکل برعکس ہے جس میں انہوں نے میکسیکو کو 90 دن کی مہلت دی تاکہ 30 فیصد محصولات سے بچا جا سکے اور ایک وسیع تجارتی معاہدے پر مزید بات چیت کی جا سکے۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شکایت کی کہ کینیڈا کو ’انتہائی ناقص قیادت‘ ملی ہے،کینیڈا کی حکومت نے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا لیکن پہلے وہ کہہ چکی ہے کہ ان محصولات کی کوئی بنیاد نہیں۔
میکسیکو کے لیے توسیع سے زیادہ تر غیر آٹوموٹو اور غیر دھاتی اشیا پر 30 فیصد محصول سے بچاؤ ہو گیا ہے، بشرطیکہ وہ امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے (یو ایس ایم سی اے) کے مطابق ہوں، یہ فیصلہ جمعرات کی صبح ٹرمپ اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا۔
شین بام نے ایکس پر لکھا کہ ’ہم نے کل کے لیے اعلان کردہ محصولات میں اضافے سے بچا لیا‘ اور کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت بہت اچھی رہی۔
میکسیکو کی وزارتِ معیشت کے مطابق امریکا کی 85 فیصد درآمدات میکسیکو سے آتی ہیں جو یوایس ایم سی اے کے قواعدِ ماخذ پر پورا اترتی ہیں، اس لیے وہ فینٹانل سے متعلق 25 فیصد محصولات سے محفوظ رہیں گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میکسیکو کی اسٹیل، ایلومینیم اور تانبے پر 50 فیصد اور گاڑیوں پر 25 فیصد محصول لگاتا رہے گا، اسی طرح یو ایس ایم سی اے کے قواعد پر پورا نہ اترنے اور فینٹانل ایمرجنسی کے تحت محصولات کے دائرے میں آنے والی اشیا پر بھی اضافی محصول عائد ہوگا۔
انہوں نے ٹروتھ سوشل پر کہا کہ ’میکسیکو نے فوری طور پر اپنے تمام غیر محصولی تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے‘، تاہم تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بھارت کے ساتھ اختلافات
بھارت کی اشیا پر 25 فیصد محصول عائد کیے جانے کا امکان ہے کیونکہ زرعی شعبے تک رسائی پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، ٹرمپ نے اس کے ساتھ روسی تیل کی خریداری پر بھی بھارت کو سزا دینے کی دھمکی دی ہے۔
اگرچہ بھارت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں لیکن نئی دہلی نے اپنے محنت کشوں پر مبنی زرعی شعبے کے تحفظ کا اعلان کیا ہے، ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارتی اپوزیشن نے سخت ردعمل دیا اور روپے کی قدر گر گئی۔
ٹرمپ کی جانب سے جمعہ کو درآمدی ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب شواہد بڑھ رہے ہیں کہ ان اقدامات نے صارفین کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ شروع کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون میں گھریلو فرنیچر اور پائیدار گھریلو آلات کی قیمتوں میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا، جو مارچ 2022 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ تفریحی اشیا اور گاڑیوں کی قیمتوں میں 0.9 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، جو فروری 2024 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جبکہ کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں 0.4 فیصد اضافہ ہوا۔
بدھ کو ٹرمپ نے برازیل کی برآمدات پر 50 فیصد محصول لگا دیا، جو لاطینی امریکا کی سب سے بڑی معیشت ہے، یہ اقدام سابق صدر جائیر بولسونارو کے خلاف مقدمات پر برازیل کی حکومت سے کشیدگی کے باعث کیا گیا، تاہم ٹرمپ نے جھٹکا کم کرنے کے لیے طیارہ سازی، توانائی اور اورنج جوس جیسے شعبوں کو بھاری محصولات سے مستثنیٰ رکھا۔
ادھر چین کو 12 اگست تک امریکا کے ساتھ ایک پائیدار تجارتی معاہدہ کرنے کی مہلت دی گئی ہے، مئی اور جون میں بیجنگ اور واشنگٹن نے ابتدائی معاہدے کیے تھے تاکہ بڑھتی ہوئی محصولات کی جنگ اور نایاب معدنیات کی سپلائی بند ہونے کے خطرے کو روکا جا سکے، ایک امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ایک معاہدے کی سمت میں پیش رفت کر رہے ہیں۔