صحافی خاور حسین کی موت کنپٹی پر گن رکھ کر چلائی گئی گولی سے ہوئی، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ
ڈان نیوز کے مرحوم رپورٹر خاور حسین کے دوسرے پوسٹ مارٹم کی عبوری رپورٹ سامنے آگئی ہے، جس میں 16 اگست کو سانگھڑ میں ان کی موت کی وجہ سر میں لگنے والی گولی (کانٹیکٹ شاٹ) جسم کو انتہائی قریب سے گولی مارنا وجہ قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خاور حسین کی اچانک موت پر تحقیقات کرنے والی 3 رکنی کمیٹی میں شامل پولیس سرجن لیاقت یونیورسٹی ہسپتال (ایل یو ایچ) ڈاکٹر وسیم خان نے بطور چیئرمین، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (ایل یو ایم ایچ ایس) کے پروفیسر ڈاکٹر وحید علی اور ایڈیشنل پولیس سرجن ایل یو ایچ ڈاکٹر محمد عدیل راجپوت کے بطور کمیٹی رکن کی حیثیت سے دستخط موجود ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ انتہائی قریب سے چلائی گئی گولی نے خاور حسین کے سر کی دائیں اور بائیں ہڈیوں اور دماغی حصے کو شدید نقصان پہنچایا، یہ عام حالات میں موت واقع ہونے کے لیےکافی ہے۔
واضح رہےکہ 18 اگست کو حیدر آباد سول ہسپتال کے پولیس سرجن ڈاکٹر وسیم نے بتایا تھا کہ خاور حسین کی میت کا دوبارہ پوسٹمارٹم کیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس سرجن ڈاکٹر وسیم نے بتایا تھا کہ خاور حسین کی میت کے دوبارہ پوسٹ مارٹم کے احکامات ملے تھے، پوسٹ مارٹم کے دوران تشدد یا مزاحمت کا کوئی نشان نہیں ملا تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ 2 دن میں ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ جاری کی جائے گی، جس میں اپنی فائنڈنگز کے حوالے سے آگاہ کر دیں گے۔
دوسری جانب، صحافی خاور حسین کے بھائی اعجاز حسین نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا بھائی خوش مزاج اور باہمت شخص تھا، خودکشی نہیں کرسکتا تھا، خاور نے کسی پریشانی یا جھگڑے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
یاد رہے کہ سینئر صحافی خاور حیسن کی 16 اگست کی شب سانگھڑ میں ہوٹل کے باہر پارکنگ میں موجود گاڑی سے گولی لگی لاش ملی تھی۔