پاکستان

کوئٹہ دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا، اموات 15 ہوگئیں، بی این پی کا 3 روزہ سوگ

زخمیوں کے تفصیلی معائنے کے بعد کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا، ڈاکٹرز؛ اختر مینگل کے آبائی علاقے وڈھ میں شٹرڈاؤن ہڑتال، وکلا کی جانب سے عدالتی امور کا بائیکاٹ
|

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی ریلی میں دھماکے کے 2 زخمی دم توڑ گئے، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہوگئی، 28 زخمی افراد سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلوچستان حمزہ شفقات نے مزید 2 زخمیوں کے دم توڑنے کی تصدیق کی۔

ہسپتال حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زخمیوں کے تفصیلی معائنے کے بعد شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب دھماکے کے خلاف اختر مینگل کے آبائی علاقے وڈھ میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

بلوچستان بار کونسل، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی کال پر صوبے میں وکلا کی جانب سے عدالتی امور کا بائیکاٹ جاری ہے، شاہوانی اسٹیڈیم میں دھماکے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا ہے۔

دھماکے کا مقدمہ درج

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کیا گیا، مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا فرانزک کے لیے لیبارٹری بھجوا دیے گئے۔

شاہوانی اسٹیڈیم دھماکے میں 13 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکے میں ہمارے 13 کارکن شہید ہوئے، جبکہ متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ساجد ترین کا کہنا تھا کہ دھماکا جلسے کے اختتام کے بعد پارکنگ میں ہوا، دھماکے میں سابق ایم پی اے احمد نواز اور مرکزی رہنما موسی بلوچ بھی زخمی ہوئے۔

ساجد ترین نے بتایا تھا کہ ہمیں پہلے سے اس قسم کے ناخوشگوار واقعہ کا خدشہ تھا، جلسے اور سیکیورٹی کے لیے پہلے سے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تھا۔

قبل ازیں، محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی تھیں، اور زخمیوں کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔