پاکستان

فیکٹ چیک: پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد حوثی اہلکار کی وائرل ویڈیو پاکستان سے متعلق نہیں

آئی ویریفائی پاکستان کی تحقیق میں ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو مئی 2024 کی ہے اور اس میں یحییٰ سریع نے اسرائیل اور غزہ کے تنازع پر گفتگو کی تھی۔

پاکستان اور سعودیہ عرب کے درمیان 18 ستمبر کو طے پانے والے دفاعی معاہدے کے بعد بھارتی صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر حوثی اہلکار کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ویڈیو میں موجود شخص پاکستان کو مبینہ طور پر یمنی سرحد پر اپنی افواج بھیجنے کے بعد دھمکیاں دے رہا ہے۔

آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے جانچ پڑتال کے بعد یہ واضح کیا کہ ویڈیو کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، یہ وائرل ویڈیو پرانی اور اسرائیل غزہ تنازع سے متعلق ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر 18 ستمبر کو متعدد بھارتی صارفین نے ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے کے بعد پاکستان نے مبینہ طور پر سعودیہ۔یمن سرحد پر اپنی افواج بھیج دی ہیں۔

جس پر ایک حوثی اہلکار پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے، تاہم یہ ویڈیو پرانی ہے اور اس میں نظر آنے والے حوثی اہلکار نے پاکستان کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا۔

دعویٰ

ایک معروف بھارتی پروپیگنڈہ اکاؤنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی تصویر کے ساتھ ایک حوثی اہلکار کی ویڈیو شیئر کی۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا کہ ’بریکنگ: پاکستان نے نئے دفاعی معاہدے کے تحت سعودیہ۔یمن سرحد پر اپنے 25 ہزار فوجی تعینات کر دیے، جس کے جواب میں حوثی جنگجوؤں نے سنگین دھمکی دی ہے کہ وہ سعودیہ۔یمن سرحد کو پاکستانی فوجیوں کے لیے قبرستان بنا دیں گے۔‘

وائرل ویڈیو میں سب ٹائٹل یا ترجمہ موجود نہیں اور نہ ہی ویڈیو میں نظر آنے والےشخص کی شناخت بتائی گئی، ایکس پر جاری اس پوسٹ کو 3 لاکھ 59 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا۔

اسی دعوے والی ویڈیوکو متعدد دیگر صارفین نے بھی سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کیا۔

پاکستان، سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے میں عوام کی گہری دلچسپی، ویڈیو کے وائرل ہونے اور سامنے آنے والے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیک شروع کیا گیا۔

فیکٹ چیک

فیکٹ چیک کے دوران سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے کیے جانے والے دعوؤں سے متعلق کسی بھی معتبر بین الاقوامی، سعودی، یمنی یا پاکستانی میڈیا ادارے کی کوئی خبر نہیں مل سکی، جس میں پاکستان کے 25 ہزار فوجیوں کو سعودی۔یمن سرحد پر بھیجنے یا حوثیوں کی جانب سے پاکستان کو کسی دھمکی کا ذکر شامل ہو۔

ویڈیو کے اصل مواد کو جانچنے کے لیے اس کی انگریزی میں ٹرانسکرپشن مختلف آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) ٹولز کے ذریعے کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا پر موجود اس ویڈیو میں پاکستان کا ذکر ہی نہیں تھا۔

ویڈیو میں کہا گیا کہ غزہ ہمارے لیےسرخ لکیر ہے، ایک سرخ لکیر، ہمارے مقاصد، ہمارے مقدس مقامات اور ہمارا مذہب سرخ لکیریں ہیں، ہم ان پر سمجھوتہ نہیں کرتے، اپنی آخری تقریر میں سید (رہنما) نے کہا تھا کہ یمنی قوم کے سامنے کوئی سرخ لکیریں موجود نہیں ہیں۔

اگر آپ کے پاس سرخ لکیریں ہیں تو ہمارے سامنے ایسی کوئی نہیں، ہم دشمن کے ایسے اہداف کو نشانہ بنائیں گے جن کا دشمن نے کبھی سوچا بھی نہ ہوگا، اور اس کا نہ تو یمنی عوام اور نہ ہی امت مسلمہ کے لوگ تصور کر سکتے ہیں۔

ہم خدا کے فضل اور اس کی قدرت سے، پانچویں اور چھٹے مراحل تک پہنچیں گے، اگر دشمن کی غزہ کے خلاف جارحیت جاری رہی تو ایسی کارروائیاں ہوں گی جن کا حتیٰ کہ یمنی حوصلہ بھی تصور نہیں کر سکے گا۔

ریورس امیج سرچ سےمعلوم ہوا کہ یہ ویڈیو لبنانی نیوز چینل المیادین نے 14 مئی 2024 کو یوٹیوب پر جاری کی تھی۔

وائرل کلپ کا اصل ویڈیو کے ساتھ موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ وہی فوٹیج ہے، جس میں ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کے بیک گراؤنڈ میں درج تحریر، بات کرنے والے فرد کے ہاتھوں کے اشارے اور اس کے چہرے کے تاثرات سے دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا نیوز کلپ کا ترجمہ درج ذیل ہے۔

اینکر: یمنی حمایت محاذ سے، مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے تصدیق کی کہ غزہ ہمارے لیے ایک سرخ لکیر ہے، اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر غزہ کے خلاف جارحیت جاری رہی تو مسلح افواج ایسے اہداف پر حملے کریں گی جن کا دشمن تصور بھی نہیں کر سکتا۔

حوثی ترجمان یحییٰ سریع نے کہا کہ اگر غزہ ایک سرخ لکیر ہے تو پھر ہمارے مقاصد، مقدس مقامات اور ہمارا اسلام سرخ لکیریں ہیں اور ہم ان پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، میں نے الشمری کو آخری بیان میں کہتے سنا کہ یمنی قوم کے سامنے کوئی سرخ لائنیں نہیں ہیں، کوئی سرخ لائنیں نہیں۔

اگر آپ کے لیے ہمارے لیے سرخ لائنیں ہیں تو ہمارے سامنے ایسی کوئی نہیں، ہم اُن اہداف کو نشانہ بنائیں گے جن کے بارے میں دشمن نے سوچا بھی نہیں ہوگا، جن کا دشمن تصور نہیں کر سکتا، جن کا نہ یمنی عوام اور نہ ہی قوموں (عرب و اسلامی امت) کے لوگ تصور کر سکتے ہیں۔

اور اگر دشمن کی غزہ کے خلاف جارحیت جاری رہی تو ہم اللہ کی رضا اور اس کی قدرت سے پانچویں اور چھٹے مراحل تک پہنچ جائیں گے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی صورتِ حال اور ایسی کارروائیاں ہوں گی جن کا حتیٰ کہ یمنی عوام بھی تصور نہیں کر سکتے، اور نہ ہی امریکی تصور کر سکتے ہیں۔

المیادین کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویڈیو میں بات کرنے والا شخص یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع ہیں، جو اسرائیل اور غزہ کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے اور اس ویڈیو میں پاکستان کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

مزید سرچ کرنے کے بعد ایرانی نیوز ویب سائٹ پریس ٹی وی کی 14 مئی 2024 کی خبر ملی جس کی ہیڈ لائن تھی کہ یمن نے خبردار کیا ہے کہ دشمن کو ایسے اہداف پر حملے کا سامنا ہوگا جن کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتا۔

رپورٹ کے مطابق یحییٰ سریع نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھی تو یمنی افواج کارروائیاں بڑھا سکتی ہیں۔

ان آرٹیکلز نے یحییٰ سریع کے حوالے سے نقل کیا کہ حوثی ترجمان نے کہا تھا کہ غزہ ہمارے لیے ایک سرخ لکیر ہے، ایک سرخ لکیر، ہمارے مقاصد، مقدس مقامات اور ہمارا اسلام سرخ لکیریں ہیں اور ہم ان پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

نتیجہ، گُمراہ کن

لہذا فیکٹ چیک ثابت کرتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے حوثی اہلکار نے پاکستان کو دھمکی نہیں دی، بلکہ یہ ویڈیو مئی 2024 کی ہے اور اس میں یحییٰ سریع نے پاکستان کے حوالے سے نہیں بلکہ اسرائیل اور غزہ کے تنازع پر گفتگو کی تھی۔