بھارت نے جو کیا وہ اچھی ٹیم نہیں کرتی، یہ ہماری نہیں کھیل کی توہین ہے، سلمان علی آغا
پاکستان ٹی 20 ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کہا ہے کہ بھارت نے جو کیا وہ اچھی ٹیم نہیں کرتی، یہ ہماری نہیں کھیل کی توہین ہے، اگر اے سی سی کا سربراہ موجود ہے تو وہی ٹرافی دے گا، اگر آپ اس سے ٹرافی نہیں لیں گے تو ٹرافی کیسے ملے گی۔
ایشیا کپ کے فائنل کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ ٹورنامنٹ رولر کوسٹر کی طرح تھا، بہت سی چیزوں پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے، اچھی بات یہ ہے کہ ہمیں علم ہے کہ کن چیزوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں آغاز اچھا کیا مگر اختتام اچھا نہیں کر سکے، اتنی اچھی شروعات کے بعد اسکور اچھا کرنا چاہیے تھا۔
حارث رؤف کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہار یا جیت بطور ٹیم ہوتی ہے، حارث ہمارے بہترین باؤلرز میں سے ایک ہے، اگر اس میچ میں اس سے باؤلنگ نہیں ہوئی تو ٹھیک ہے، کسی کا بھی برا دن ہوسکتا ہے۔
ابرار اور صائم ایوب کی جگہ حارث رؤف کو اوور دینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ حارث پچھلے میچ کا بہترین باؤلر تھا، اگر کسی اور باؤلر کو رن پڑجاتے تو کہا جاتا کہ حارث روف کو اوور کیوں نہیں دیا، مجھے لگا اس وقت بہترین باؤلر کو اوور دینا چاہیے کیونکہ اس وقت بھارت کو 6 اوور میں 63 رنز چاہیے تھے، تو مجھے لگا کہ فاسٹ باؤلر کو لانا چاہیے کیونکہ فاسٹ باؤلرز نے پہلے 6 اوورز میں بہت اچھی باؤلنگ کی تھی۔
ایشیا کپ میں بابر اور رضوان کی کمی محسوس کیے جانے سے متعلق سوال پر سلمان علی آغا نے کہا کہ یہ ٹیم تھی جو ایشیا کپ سے پہلے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی، ہم نے امریکا، ہوم سیریز اور بنگلہ دیش میں رنز کیے، کسی کی اکیلے کی بات نہیں کرسکتے، ایسا نہیں ہے کہ ہم کسی کھلاڑی کی کمی محسوس کر رہے ہیں، ہم نے آج اختتام اچھا نہیں کیا، اگر ہم اختتام اچھا کرتے تو آج بھی 170 رنز بناسکتے تھے، یہ ٹیم بھی کافی اچھی ہے اور اس میں کافی صلاحیت ہے اور یہی ٹیم آگے جاکر اچھا کھیل پیش کرے گی۔
بھارتی ٹیم کے رویے سے متعلق سوال پر کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ بھارت نے جو کیا وہ ایک اچھی ٹیم نہیں کرتی، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایسا رویہ اپنا کر ہماری توہین کی ہے تو وہ غلط ہیں، انہوں نے ہماری نہیں کھیل کی توہین کی ہے، جو بھی کرکٹ کو بے عزت کرتا ہے اس کے سامنے آتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ بھارتی ٹیم کے بھی سامنے آئے گا، جو رویہ انہوں آج اپنایا، اچھی ٹیمیں نہیں اپناتیں، اچھی ٹیمیں وہ کرتی ہیں جیسا ہم نے کیا، ہم ٹرافی کے ساتھ فوٹو شوٹ کیا اور اپنے میڈل وصول کیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرنا نہیں چاہتا، مگر جو انہوں نے کیا وہ بہت توہین آمیز تھا، انہوں نے ہماری نہیں کرکٹ کی توہین کی ہے۔
کپتان ٹی ٹوئنٹی ٹیم نے کہا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے ٹورنامنٹ کے آغاز میں ہونے والی پریس کانفرنس میں ان سے ہاتھ ملایا تھا جبکہ میچ ریفری کی میٹنگ میں بھی مصافحہ ہوا تھا، لیکن جب سب کے سامنے آتے ہیں تو نہیں کرتے، مجھے یقین ہے کہ اپنی مرضی ہو تو وہ مصافحہ کریں مگر ابھی جو انہیں ہدایات دی جارہی ہیں وہ اس پر عمل کر رہے ہیں، جو ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ میں جو کچھ کھیل کے ساتھ ہوا ہے وہ پہلی مرتبہ دیکھا ہے، ایسا کبھی زندگی میں ٹی وی پر دیکھا نہ کسی گیم میں، جو کچھ اس ٹورنامنٹ میں کھیل کے ساتھ ہوا ہے، وہ نہ جانے کہاں جاکر رکے گا، کیا دیگر ٹیمیں بھی ایسا رویہ اپنائیں گی؟ مجھے نہیں پتا لیکن امید ہے کہ کوئی دوسرا ایسا نہیں کرے گا، لیکن اس ٹورنامنٹ میں جو کچھ ہوا وہ بہت برا تھا۔
بھارتی صحافی کے بھارتی ٹیم کو ٹرافی نہ دیے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر اے سی سی کا سربراہ موجود ہے تو وہی ٹرافی دے گا، اگر آپ اس سے ٹرافی نہیں لیں گے تو کیسے ملے گی ٹرافی؟ انہوں نے کہا کہ پری میچ پریس کانفرنس کا نہ ہونے بھارتی ٹیم کے رویے کا ردعمل تھا۔
چھوٹی ٹیموں سے جیتنے اور بھارت سے مسلسل ہارنے سے متعلق سوال پر سلمان علی آغا نے کہا کہ ہم نے اپنا تجزیہ کیا ہے، ہمیں پتا ہے کہ ہم ابھی بھارت کے خلاف اچھی کرکٹ نہیں کھیل رہے، اگر مجموعی طور پر دیکھیں تو ہم ابھی بھی بھارت سے آگے ہیں، ہر ٹیم کا ایک دور ہوتا ہے، کرکٹ میں ادوار چلتے ہیں، جس طرح نوے کی دہائی میں پاکستان بھارت کو ہراتا تھا، اسی طرح آج ان کا دور ہے تو وہ ہمیں ہرا رہے ہیں، بہت جلد ہم بھی انہیں ایسے ہی ہرانا شروع کردیں گے۔
پریس کانفرنس کے اختتام میں سلمان علی آغا نے فائنل کی میچ فیس بھارتی حملے میں نشانہ بننے والے معصوم پاکستانی بچوں اور شہریوں کے نام کرنے کا اعلان کیا۔