پاکستان

خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس، سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر وزیراعلیٰ منتخب، اپوزیشن کا واک آؤٹ

علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، یہ غیر آئینی کام ہے، اپوزیشن لیڈر عباد اللہ؛ انتخاب قانونی ہے، اسپیکر کی رولنگ؛ اپوزیشن امیدواروں نے انتخاب کا بائیکاٹ کر دیا۔
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر خیبر پختونخوا کے 30ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔

نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، اپوزیشن نے قائد ایوان کے انتخاب کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا، اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے امیدواروں نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا۔

انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی حلقہ پی کے 70 کے رکن سہیل آفریدی 145 ارکان کے ایوان میں 90 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ سہیل آفریدی ضم قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے خیبرپختونخوا کے پہلے وزیراعلیٰ بن گئے ہیں، ان کے انتخاب پر اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان نے انہیں مبارک باد پیش کی۔

سہیل آفریدی خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے چوتھے وزیراعلیٰ ہیں، ان سے قبل پرویز خٹک، محمود خان اور علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے ہیں۔

قبل ازیں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ علی امین گنڈاپور اپنا استعفیٰ دے چکے ہیں، جب استعفیٰ منظور ہوگا اور کابینہ تحلیل ہوگی تو پھر نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ غیر آئینی کام ہے اور ہم کسی غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بنیں گے، پی ٹی آئی خود اس عمل کو مشکوک بنارہی ہے۔

انتخاب قانون کے مطابق ہے، اسپیکر کی رولنگ

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے رولنگ دی کہ نئے قائد ایوان کا انتخاب قانون کے مطابق ہے، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، علی امین گنڈاپور نے دو بار استعفے گورنر کو بھیجے، انہوں نے خود کہا کہ وہ مستعفی ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب میری آئینی زمہ داری ہے، میں علی امین گنڈاپور کے استعفے اور نئے قائد ایوان کے انتخاب کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیتا ہوں۔

انہوں نے رولنگ دی کہ آئین کسی کی خواہش پر نہیں چلتا، علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر بھی مستعفی ہونے کی تصدیق کی ہے، قائد ایوان کے انتخاب پر رولنگ دیتا ہوں کہ جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ بالکل آئینی کے مطابق ہے۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ یہ اس ملک کے چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلی نہ بنے، آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت علی امین استعفیٰ دے چکے ہیں، اس رولنگ کے تحت علی امین گنڈاپور اپنا استعفیٰ 8 اکتوبر کو دے چکے ہیں، ان کا استعفیٰ ان کی وفاداری کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں بحیثیت اسپیکر سمجتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور اپنے منصب سے مستعفی ہوچکے ہیں، وزیراعلیٰ صوبے کا انتظامی سربراہ ہوتا ہے، آئین میں وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری کی کوئی شرط نہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن ارکان کے واک آؤٹ کے بعد اسمبلی میں ارکان کی حاضری کے لیے گھنٹیاں بجانا شروع کر دی گئیں۔

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مل بیٹھنا ہوگا، گنڈاپور

مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے استعفیٰ 8 اکتوبر کو دیا ہے، جمہوری عمل کا مذاق نہ اُڑایا جائے، بحثیت وزیر اعلیٰ جو کام کیا وہ ریکارڈ کا حصہ ہے، جب حکومت ملی تو صرف 18 دن کی تنخواہ دستیاب تھی، ابھی خزانے میں 280 ارب روپے پڑے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کسی ممبر کو فنڈ نہیں دیا تو اس کے حلقے میں فنڈ خرچ کیا ہے، ہم ڈٹ کے کھڑے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔

علیمہ خان اور بشریٰ کے ’نایاب‘ اتفاقِ رائے نے گنڈاپور کی رخصتی کی راہ ہموار کی

علی امین گنڈا پور مستعفی، سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ہوں گے

نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کیلئے 4 امیدوار میدان میں آگئے