پاکستان

گل بہادر گروپ کیخلاف گزشتہ شب ٹارگٹڈ کارروائیوں میں 60 سے 70 خارجی ہلاک ہوئے، وزیر اطلاعات

جنگ بندی کے دوران افغان سرزمین سے آپریٹ کرنے والے خارجیوں نے پاکستان علاقوں میں گھسنے اور متعدد دہشت گردانہ حملوں کی کوششیں کیں، تاہم سیکیورٹی فورسز نے مؤثر انداز میں انہیں ناکام بنا دیا، عطااللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ گل بہادر گروپ کے خلاف گزشتہ شب ٹارگٹڈ کارروائیوں میں تصدیق شدہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق کم از کم 60 سے 70 خارجی اور ان کی قیادت جہنم واصل کی گئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ پاکستان نےافغان بارڈر سے ملحقہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں گل بہادر گروپ کے خارجی عناصر کے کیمپوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

گزشتہ 48 گھنٹوں کے جنگ بندی کے دوران افغان سرزمین سے آپریٹ کرنے والے خارجیوں نے پاکستان علاقوں میں گھسنے اور متعدد دہشت گردانہ حملوں کی کوششیں کیں، تاہم سیکیورٹی فورسز نے مؤثر انداز میں ان کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی مؤثر جوابی کارروائیوں کے دوران 100 سے زائد خارجیوں کو جہنم واصل کیاگیا۔

عطااللہ تارڑ کے مطابق گل بہادر گروپ کے خارجی عناصر نے شمالی وزیرستان میں ایک گاڑی پر بھی آئی ای ڈی حملہ کیا، جس میں کئی شہری اور ایک فوجی شہید، جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے لکھا کہ گل بہادر گروپ کے خلاف گزشتہ شب ٹارگٹڈ کارروائیوں میں تصدیق شدہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق کم از کم 60 سے 70 خارجی اور ان کی قیادت جہنم واصل کی گئی۔

انہوں نے شہریوں کو نشانہ بننے کے حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیوں اور دعوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے غلط ہیں اور ان کا مقصد افغان سر زمین سے آپریٹ کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے لیے حمایت پیدا کرنا ہے۔

عطااللہ تارڑ نے لکھا کہ پاکستان مخلصانہ طور پر یقین رکھتا ہے کہ آگے کا راستہ افغان سرزمین پر بھارتی سرپرستی میں پنپنے والی دہشت گردی کے پیچیدہ مسئلے کو مذاکرات اور غیر ریاستی عناصر پر افغان حکومت کے کنٹرول کے ذریعے حل ممکن ہے۔

تاہم، پاکستان کو علاقائی سالمیت اور عوام کی جانوں کے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور ہم افغان سرزمین سے آپریٹ کرنے والے دہشت گردوں کو چین سے بیٹھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جھڑپوں کا پس منظر

واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔

طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔

کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی، اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔

14 اکتوبر کو پاک-افغان سرحد میں کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، پاک فوج نے بروقت جوابی کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں طالبان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

15 اکتوبر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے تھے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا تھا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

15 اکتوبر کو ہی پاکستان نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور دارالحکومت کابل میں افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے دور تھے، اس بمباری کے بعد پاکستان نے افغانستان کی جانب سے کی گئی سیز فائر کی درخواست قبول کرلی تھی۔

دوحہ: وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور مکمل

پاک-افغان کشیدگی: افغانستان نے پاکستان میں سہ ملکی سیریز کھیلنے سے انکار کردیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازع ختم کرانا میرے لیے ’بہت آسان‘ ہوگا، ٹرمپ