مسلم مس ورلڈ کا فیصلہ آج متوقع

21 نومبر 2014
یہ خواتین ہندوستان ملائشیا برطانیہ اور دیگر ممالک سے یہاں پہنچی ہیں — اے ایف پی فوٹو
یہ خواتین ہندوستان ملائشیا برطانیہ اور دیگر ممالک سے یہاں پہنچی ہیں — اے ایف پی فوٹو
ورلڈ مسلم ایوارڈ کی ریہرسل کا ایک منظر — اے ایف پی فوٹو
ورلڈ مسلم ایوارڈ کی ریہرسل کا ایک منظر — اے ایف پی فوٹو
سال 2013 میں نائیجریا کی اوبابی عائشہ اجیبولا کو ملکۂ حسن منتخب کیا گیا تھا — اے ایف پی فوٹو
سال 2013 میں نائیجریا کی اوبابی عائشہ اجیبولا کو ملکۂ حسن منتخب کیا گیا تھا — اے ایف پی فوٹو

کون بنے گی مسلم مس ورلڈ آج فیصلہ ہوجائے گا،

انڈونیشیا میں ہونیوالے مقابلے میں جج صاحبان امیدواروں کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ خوب سیرتی کو بھی جانچیں گے۔

کوئی ڈاکٹر ہے تو کوئی انجینئر مگر سب پر ایک ہی دھن سوار ہے کہ کسی بھی طرح مسلم مس ورلڈ کا تاج اس کے سر پر سج جائے۔

یہ خواتین ہندوستان، ملائشیاء، برطانیہ اور دیگر ممالک سے یہاں پہنچی ہیں۔

اٹھارہ فائنلسٹ کے صرف نین، نقش ہی جیت کے لئے کافی نہیں ہوں گے بلکہ ان کے انداز و اطوار کا بھی جائزہ لیا جائےگا۔

یہی نہیں اسلامی معلومات میں علم ہونا بھی ضروری ہے، اس حوالے سے مقابلے میں شریک خواتین خوب تیاری کرکے پہنچی ہیں۔

جہاں اس مقابلے کو مختلف حلقے سراہ رہے ہیں وہیں کچھ حلقے اس کے سخت مخالف ہیں اور کچھ شہروں میں ریلیاں بھی نکالی گئی ہیں اور اسے اسلام کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اگرچہ گزشتہ چار برس سے ’مس مسلم ورلڈ‘ مقابلے کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاہم سال 2013 کے مقابلے کے لیے پہلی مرتبہ غیر ملکی خواتین بھی شریک ہوئی تھیں۔

ورلڈ مسلم فاؤنڈیشن کی بانی ایکا شانتے کا کہنا تھا کہ کئی برسوں تک کسی نے بھی ’مس ورلڈ‘ اور ’مس یونیورس‘ جیسے ایونٹس کا مقابلہ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

مس مسلم ورلڈ مقابلے کی منتظم ’ورلڈ مسلم فاونڈیشن‘ کی سربراہ نے مزید کہا کہ اب لوگ یہ احساس کر سکتے ہیں کہ ’مس مسلم ورلڈ‘ عالمی مقابلۂ حسن کا ایک اسلامی متبادل ہو سکتا ہے۔

اس مقابلے میں منتخب ہونے کے لیے تین عمومی شرائط ہوتی ہیں، خاتون نیک اور سمارٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹائلش بھی ہو اور اس مقابلے میں شریک ہونے کی خواہمشند خواتین نے درخواستیں آن لائن جمع کرائیں۔

اس کے علاوہ خواتین کے لیے یہ بھی ضروری ہوتا ہے کہ وہ روزمرہ زندگی میں حجاب پہنتی ہوں یا پھر ’اسلامی طریقے‘ کے مطابق سر کو ڈھانپتی ہوں۔

سال 2013 کے فائنل تک پہنچنے والی نائجیریا کی اکیس سالہ اوبابی عائشہ اجیبولا نے کہا، ’’یہ ایک اچھوتا پروگرام ہے اور میں بہت زیادہ خوش ہوں۔‘‘ مس مسلم ورلڈ مقابلے پر تبصرہ کرتے ہوئے فارمیسی کی طالبہ عائشہ نے مزید کہا، ’’مس ورلڈ کے مقابلے میں یہ ایک بالکل مختلف ایونٹ ہے کیونکہ اُس میں ظاہری حسن اہم نہیں ہے بلکہ مس مسلم ورلڈ میں اندرونی حسن ہی معیار ہے۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں