’صوفی محمد کے مقدمات عام عدالت منتقل‘

19 اپريل 2015
مولانا صوفی محمد 10 مقدمات میں بری بھی ہو چکے ہیں ۔۔۔ فائل فوٹو: رائٹرز
مولانا صوفی محمد 10 مقدمات میں بری بھی ہو چکے ہیں ۔۔۔ فائل فوٹو: رائٹرز

پشاور: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کالعدم تحریک نفاذ شریعت ِ محمدی (ٹی این ایس ایم) کے سربراہ مولانا صوفی محمد جن پرحکومت کے خلاف بغاوت اور نفرت پھیلانے کے مقدمات درج تھے، کی جانب سے دائر دو درخواستوں کو قبول کر تے ہوئے دونوں مقدمات کوعام عدالتوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

جج عبدالرحمن نے فیصلہ دیا کہ ملزم پر لگائے گئے الزامات انسداد، دہشتگردی ایکٹ 1997 پر پورا نہیں اُترتے اس لئے ان پر درج مقدمات کو عام عدالت میں منتقل کیا جائے ۔

جج نے مقدمات کو متعلقہ عدالت میں ریفرل کے لئے سوات ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے سامنے رکھنے کا حکم بھی دیاہے ۔

خیال رہے کہ 2009میں گرفتار کیے جانے والے ملزم صوفی محمد کے خلاف درج مقدمات کی کارروائی سیکیورٹی خدشات کے باعث پشاور سینٹرل جیل میں کی جارہی تھی جہاں انہیں قید میں بھی رکھا گیا تھا۔

واضح رہے کہ کالعدم تنظیم کے سربراہ کوانسداد دہشت گردی عدالت ( اے ٹی سی) سے منسلک دس مقدمات میں بری کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ سن 2008 اور 2009 میں حکومت اور ٹی این ایس ایم (ٹحریک نفاذ شریعت محمدی) کے درمیان طے پانے والے امن کے معاہدے کے بعد حکومت نے کچھ مقدمات واپس لے لیے تھے جس کے بعد صوفی محمد کو بری کردیا گیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ اکتوبر 2008 میں صوفی محمد اور ٹی این ایس ایم کے سر گرم کارکنان نے تیمرگارہ کے مقام پر قائم ریسٹ ہاؤس کے میدان میں بیٹھ کر حکومت کے خلاف تقریریں کی تھیں بعدازاں مئی 2009 میں ان عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی گئی تھی اور ساتھ ہی اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث صوفی محمد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی ۔

صوفی محمد پر اپریل 2009 میں سوات کے ایک میدان میں کی جانے والی تقریر کے دوران ملک میں جنگ چھیڑنے اور بغاوت کرنے کا الزام بھی عائد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں