'نواز شریف نیاخیبرپختونخواغلط جگہ ڈھونڈرہے ہیں'

اپ ڈیٹ 22 مئ 2016
عمران خان سوات میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں—ٹوئٹر۔
عمران خان سوات میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں—ٹوئٹر۔

سوات: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موٹر وے کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے، نواز شریف غلط جگہ نیا خیبرپختونخوا ڈھونڈ رہے ہیں۔

سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ' جس ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہوں وہاں موٹروے سے ملک نہیں بنتا، جو قوم اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دیتی، ترقی نہیں کرسکتی'

مزید پڑھیں: پاناما لیکس کمیشن: ٹی او آرز کیلئے کمیٹی تشکیل

عمران خان نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ' میاں صاحب آپ نیاخیبرپختونخواغلط جگہ ڈھونڈرہے ہیں، پاکستان کوموٹروے نہیں تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے، میاں صاحب موٹروے سے قومیں نہیں بنتی۔'

خیال رہے کہ کچھ روز قبل وزیراعظم نے بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خیبر پختونوا کے لوگ 2013 کے عام انتخابات میں سنہرے خوابوں میں پھنسے، ہیلی کاپٹر سے صوبہ کو دیکھ لیا لیکن نیاپاکستان یا نیا خیبر پختونخوا نہیں ملا۔

نواز شریف نے پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نیا پاکستان بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا، عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ کون خدمت اور کون دھرنوں کی سیاست کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس پر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز

'اسپتالوں میں تبدیلی لانے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوئے'

عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران اعتراف کیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں ان کی حکومت پوری طرح تبدیلی لانے میں ناکام رہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ 2016 میں اس سلسلے میں واضح تبدیلی آئے گی۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ خیبرپختونخواکےاسپتالوں کومثالی بنائیں گے جبکہ خیبرپختونخوا کو ماڈل صوبہ بنایا جائے گا۔



پاکستان کوموٹروے نہیں تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے، میاں صاحب موٹروے سے قومیں نہیں بنتی۔

عمران خان

صوبے کی پولیس کی تعریف کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سورن سنگھ کے قاتلوں کو صوبائی پولیس نے 24 گھنٹے میں پکڑلیا۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے جبکہ عمران خان نے خیبر پختونخوا پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کا بھی اعلان کیا۔

عمران خان نے کہا کہ پنجاب کی پولیس سے چھوٹو کو سنبھالا نہیں گیا جبکہ خیبرپختونخوا پولیس نے طالبان سے مقابلے میں شہادتیں پیش کیں۔

'اگرہم کرپٹ ہیں توہمیں حکومت نے پکڑاکیوں نہیں'

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئے گی توالزام نہیں لگائیں گے بلکہ جیلوں میں ڈالا جائے گا، اگرہم کرپٹ ہیں تو ہمیں حکومت نے پکڑا کیوں نہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اب قوم نواز شریف صاحب کے دھوکے میں نہیں آئے گی، وزیراعظم کے احتساب سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘خیبرپختونخواکےلوگ سنہرےخواب میں پھنسے’

ان کا کہنا تھا کہ ایماندار قیادت ہی لوٹا گیا پیسہ واپس لاسکتی ہے، 200ارب روپیہ واپس آگی اتو ٹیکس لگانے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی اور قرضے بھی اتارے جاسکیں گے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل بھی عمران خان نے فیصل آباد میں جلسے کے دوران حکومت اور وزیراعظم نواز شریف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

عمران خان نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے والے کو وزیراعظم رہنے کا حق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پیر کو وزیراعظم نے پاناما لیکس کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر قومی اسمبلی میں خطاب کیا تھا جس کے دوران انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کی معاملے پر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی۔

پاناما لیکس

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

آف شور اکاؤنٹس کیا ہوتے ہیں؟


• کسی بھی دوسرے ملک میں آف شور بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالیاتی لین دین کے نگران اداروں سے یا ٹیکس سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

• کمپنیاں یا شخصیات اس کے لیے عموماً شیل کمپنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد اصل مالکان کے ناموں اور اس میں استعمال فنڈز کو چھپانا ہوتا ہے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

مزید پڑھیں: 64فیصد پاکستانیوں نےکرپشن کی نشاندہی کردی

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

ضروری نہیں افشا ہونے والی یہ دستاویزات غیر قانونی سرگرمیوں کا ثبوت ہوں کیونکہ برطانوی روزنامہ دی گارجین کے مطابق آف شور ڈھانچہ استعمال کرنا قانونی ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کےرشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔

خیال رہے کہ یو این کمیٹی نے 2005 میں انکشاف کیا تھا کہ یہ کمپنی عراق میں ’تیل کے بدلے خوراک‘ سکینڈل میں ملوث تھی۔

اسی طرح، پی پی پی رہنما آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی جاوید پاشا کا نام بھی کم از کم پانچ آف شورکمپنیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہشت گردوں اور دھرنے والوں کا ایجنڈا ایک ہے'

میڈیا مینیجر پاشازی ٹی وی سمیت دوسرے انڈین چینلز سے کاروباری معاہدے کرتے رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، لکی مروت کا سیف اللہ خاندان ریکارڈ 34 ایسی کمپنیوں کے مالکان ہیں۔ ان میں سے عثمان سیف اللہ پی پی پی کی ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔

سابق جج ملک قیوم کا، جن کے بھائی پرویز ملک لاہور سے پی ایم ایل-ن کے رکن قومی اسمبلی ہیں، نام دستاویزات میں شامل ہے۔

لیکس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے کم ازکم دو قریبی ساتھی الیاس میراج (پہلی بیوی نصرت کے بھائی) اور ثمینہ درانی (دوسری بیوی تہمینہ درانی کی والدہ) کے نام بھی موجود ہیں۔

لیکس میں بتایا گیا کہ ثمینہ درانی کم از کم تین آف شور کمپنیوں Rainbow Ltd, Armani River Ltd and Star Precision Ltd جبکہ میراج Haylandale Ltd میں بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔

تاہم ،میڈیا رپورٹس کے مطابق،لیکس میں شامل تقریباً 200 پاکستانیوں کی اکثریت کاروباری شخصیات ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (1) بند ہیں

solani May 22, 2016 05:59pm
Agar aap kay paas Knowledge or Education nahi hae to phir aap aapka difa nahi kar saktay koi or mulk aap per hakumat kar sakta kae. 100 saal pehle Iqbal "ilm ko kar buland itna" ye sher ham hamesha suntay hae per amal nahi karte.