اسلام آباد: ایک ایسے وقت میں جب حکومت اور اپوزیشن جماعتیں پاناما اور دبئی لیکس کے بعد ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات اور تنقید کر رہی ہیں، غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 64 فیصد پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ سرکاری اداروں میں کسی نہ کسی صورت کرپشن موجود ہے۔

رواں سال فروری میں ہونے والے اس سروے میں ملک بھر سے 603 مقامات سے منتخب کردہ 6 ہزار 30 افراد کے انٹرویو کیے گئے۔

منتخب کردہ افراد سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا گزشتہ 6 ماہ کے دوران حکومت کے 25 شعبوں میں سے کسی شعبے میں جانا ہوا ہے۔

ان شعبوں میں صحت، تعلیم، واپڈا، سوئی گیس، پولیس، عدالتیں، ریونیو، الیکشن کمیشن آف پاکستان، زراعت، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، نادرا، میونسپلٹی، ریلوے، پی آئی اے اور انکم ٹیکس شامل ہیں۔

اس سوال کے جواب میں 3 ہزار 971 افراد نے مثبت رائے کا اظہار کیا، ان افراد میں سے ایک ہزار 751 افراد کا تعلق پنجاب، 999 کا سندھ، 703 کا خیبر پختونخوا، 276 کا بلوچستان، 29 کا اسلام آباد اور 213 کا فاٹا سے تھا۔

سروے کی معروضیت کو برقرار رکھنے کے لیے یہ سوال صرف ان منتخب افراد سے پوچھا گیا تھا، جن کا گزشتہ 6 ماہ کے دوران کسی نہ کسی حکومتی شعبے میں جانا ہوا، سرکاری اداروں میں کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں میں 72 فیصد مرد اور 54 فیصد خواتین شامل تھیں۔

بلوچستان کے عوام کی بڑی تعداد 82 فیصد نے حکومتی شعبوں میں کرپشن کے حوالے سے مثبت رائے کا اظہار کیا، سندھ میں 74 فیصد، اسلام آباد میں 72 فیصد، پنجاب میں 68 فیصد، خیبر پختونخوا میں 52 فیصد اور فاٹا میں 8 فیصد عوام نے مثبت رائے دی۔

سروے کے لیے منتخب کردہ افراد میں سے 332 نے حکومتی ملازمین کو براہ راست رشوت لیتے ہوئے بھی دیکھا، جن میں سے بڑی تعداد پنجاب کی تھی۔

یہ خبر 7 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (5) بند ہیں

طاھررفیق May 07, 2016 10:51am
سو فیصد لوگ بھی پاکستانی اداروں کوکرپٹ قرار دیتے تو حیرت نہ ھوتی لیکن اسے تسلیم کون کرے گا.
عدنان جداکر May 07, 2016 11:27am
خیبر پختون خواہ سب سے کم ، اب بھی منافق پوچھتے ہیں ، تبدیلی کہاں ہے ، نظر نہیں آتی۔ خیبر پختون خواہ پولیس بھی سارے صوبوں کی پولیس فورسز سے بہتر اور سیاسی غلاظت سے مبرا ہے۔ شاباش کپتان
m.shehzad May 07, 2016 01:17pm
you can't remove corruptions from heart and mind. Allah Pak looking to everyone. mostly government employees are envolve. Government should announce helpline number under the honest people, if you have any problem. but honest people not live in Pakistan.
شریف ولی کھرمنگی۔ May 07, 2016 01:36pm
گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں تھا یا وہاں ہونے والی کرپشن کو کرپشن نہیںسمجھا جاتا ؟
Your Name May 08, 2016 09:25am
اس سروے سے کیا رشوت اور ناجائزیوں میں کمی واقع ہوگی؟ جو عوام اپنے آپ کو غلط کام کرنے سے نہ روک پاۓ، اس میں کوئی فرق نہیں پڑے گا. ان سروے سے کوئی معاملہ بھی حل نہیں ہوگا.