'جھوٹ بولنے والے کو وزیراعظم رہنے کا حق نہیں'

اپ ڈیٹ 22 مئ 2016
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان فیصل آباد میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں—بشکریہ پی ٹی آئی فیس بک پیج۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان فیصل آباد میں جلسے سے خطاب کررہے ہیں—بشکریہ پی ٹی آئی فیس بک پیج۔

فیصل آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے والے کو وزیراعظم رہنے کا حق نہیں ہے۔

فیصل آباد میں جلسے سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ شریف فیملی کے اثاثوں کے بارے میں خاندان کے مختلف افراد کے اپنے بیانات میں تضاد ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس کمیشن: ٹی او آرز کیلئے کمیٹی تشکیل

عمران خان کے وزیراعظم سے سوالات


• کیا آپ کی کمائی جائز تھی؟

• کیا آپ نے ٹیکس ادا کیا تھا؟

• پیسہ قانونی طریقے سے باہر گیا تھا؟

• فلیٹوں کے کاغذات دکھائے جائیں؟

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب جواب دینے کے بجائے طوطا مینا کی کہانی شروع کردیتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں ایک سیکریٹری کے گھر سے 68کروڑ روپے ملے تھے، یہ کس کا پیسہ تھا؟

انہوں نے کہا کہ لوگ ٹیکس چوری کر کے پاناما میں آف شور کمپنیاں بناتے ہیں، لوگ پاکستان سے پیسہ چوری کرکے آف شور کمپنیوں میں چھپاتے ہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ میاں صاحب کی سیکیورٹی پر2700 پولیس اہلکار مامور ہیں، جاتی امرامیں بکنگھم پیلس سے زیادہ پولیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاناما لیکس کے معاملے پر تمام اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں تاہم اگر کسی نے ان کا ساتھ نہیں دیا تو وہ اکیلے ہی معاملے پر جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس پر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز

عمران خان نے کہا کہ جب وزیراعظم اور وزرا کرپشن کریں تو پھر کسی کوکیسے روکا جائےگا؟ جب تک اوپر سے احتساب شروع نہیں ہوگا، کرپشن ختم نہیں ہوگی۔

'جب تک سیاستدان لوٹ مار بند نہیں کریں گےملک کا کوئی مستقبل نہیں۔ 30سال سے کہہ رہاہوں،جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔'



میاں صاحب کی سیکیورٹی پر2700 پولیس اہلکار مامور ہیں، جاتی امرامیں بکنگھم پیلس سے زیادہ پولیس ہے۔

عمران خان

خیال رہے کہ رواں ہفتے پیر کو وزیراعظم نے پاناما لیکس کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز پر قومی اسمبلی میں خطاب کیا تھا جس کے دوران انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کی معاملے پر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا دامن صاف ہے، ہمیں کسی استثنیٰ کی ضرورت نہیں، ہم ہر طرح کے احتسابی عمل سے گزرنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کاخطاب: اپوزیشن کی 'تعاون' کی یقین دہانی

وزیراعظم نے گذشتہ جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرنا تھا تاہم ان کے بیرون ملک دورے کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔

دو روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ٹی او آرز کے لیے 12 رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

پاناما لیکس

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے بچوں کے نام پر آف شور کمپنیاں ہونے کے معاملے کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کئی بڑی جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

آف شور اکاؤنٹس کیا ہوتے ہیں؟


• کسی بھی دوسرے ملک میں آف شور بینک اکاؤنٹس اور دیگر مالیاتی لین دین کے نگران اداروں سے یا ٹیکس سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

• کمپنیاں یا شخصیات اس کے لیے عموماً شیل کمپنیوں کا استعمال کرتی ہیں جس کا مقصد اصل مالکان کے ناموں اور اس میں استعمال فنڈز کو چھپانا ہوتا ہے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں،اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

مزید پڑھیں: 64فیصد پاکستانیوں نےکرپشن کی نشاندہی کردی

اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ اس کمیشن کے ضابطہ کار پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

ضروری نہیں افشا ہونے والی یہ دستاویزات غیر قانونی سرگرمیوں کا ثبوت ہوں کیونکہ برطانوی روزنامہ دی گارجین کے مطابق آف شور ڈھانچہ استعمال کرنا قانونی ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق، وزیر اعظم نوازشریف کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے علاوہ بے نظیر بھٹو، ان کےرشتہ دار حسن علی جعفری اور سابق وزیرداخلہ رحمان ملک پیٹرو فائن ایف زی سی کے مالکان تھے۔

خیال رہے کہ یو این کمیٹی نے 2005 میں انکشاف کیا تھا کہ یہ کمپنی عراق میں ’تیل کے بدلے خوراک‘ سکینڈل میں ملوث تھی۔

اسی طرح، پی پی پی رہنما آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی جاوید پاشا کا نام بھی کم از کم پانچ آف شورکمپنیوں کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہشت گردوں اور دھرنے والوں کا ایجنڈا ایک ہے'

میڈیا مینیجر پاشازی ٹی وی سمیت دوسرے انڈین چینلز سے کاروباری معاہدے کرتے رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، لکی مروت کا سیف اللہ خاندان ریکارڈ 34 ایسی کمپنیوں کے مالکان ہیں۔ ان میں سے عثمان سیف اللہ پی پی پی کی ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن ہیں۔

سابق جج ملک قیوم کا، جن کے بھائی پرویز ملک لاہور سے پی ایم ایل-ن کے رکن قومی اسمبلی ہیں، نام دستاویزات میں شامل ہے۔

لیکس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے کم ازکم دو قریبی ساتھی الیاس میراج (پہلی بیوی نصرت کے بھائی) اور ثمینہ درانی (دوسری بیوی تہمینہ درانی کی والدہ) کے نام بھی موجود ہیں۔

لیکس میں بتایا گیا کہ ثمینہ درانی کم از کم تین آف شور کمپنیوں Rainbow Ltd, Armani River Ltd and Star Precision Ltd جبکہ میراج Haylandale Ltd میں بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔

تاہم ،میڈیا رپورٹس کے مطابق،لیکس میں شامل تقریباً 200 پاکستانیوں کی اکثریت کاروباری شخصیات ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Naveed Chaudhry May 20, 2016 10:33pm
Assalam O Alaikum, Most of the politicians including Nawaz and Imran are corrupt. They do not have will to address this. Still Imran and anybody else should go to court to put blames not in public gatherings. Go to parliament ( which they don't ) and get proper laws made. They do not follow The GOD's law and point figures to others.
شریف ولی کھرمنگی۔ May 20, 2016 11:48pm
عمران خان آپکو بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرم سے ڈوب مرنا چاہئے، آپ کی حکومت میں نیشنل ایکشن پلان کے ہوتے ہوئے ڈی آئی خان اور پاراچنار میں کئی شیعہ پروفیشنلز کو چن چن کر مارا جاتا ہے ، اسکے خلاف ایک عالم دین اور سینکڑوں افراد اسلام آباد پریس کلب کے باہر ایک ہفتے سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں، لیکن نہ آپ کو توفیق نہیں ہوتی کہ ان سے ایک بار پوچھیں،۔۔۔۔۔ لیکن نواز شریف کو جھٹلانے آپ ہر گلی محلے پہنچ جاتے ہو۔