نواز-بان کی مون ملاقات: کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے ثبوت پیش
نیویارک: وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور انھیں ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے مظالم کے ثبوت دیئے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس میں خطاب کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بربریت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی کے ثبوت اور تصاویر دیں، جنھیں دیکھ کر بان کی مون نے گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے پیلٹ گن کا استعمال غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیا، جس کے استعمال سے ہزاروں کشمیری بچے اور مرد و خواتین زخمی ہوئے۔
انھوں نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔
وزیراعظم نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مضبوط موقف اور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا، ساتھ ہی انھوں نے بان کی مون کی توجہ کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب سے بھی دلائی، جس کے نتیجے میں گذشتہ 74 دنوں کے دوران اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک اور کئی ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔
ملاقات کے دوران سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے متحرک کردار کو قابل تعریف قرار دیا اور دنیا میں قیام امن اور استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔
مزید پڑھیں:’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘
اس سے قبل قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا اور مذاکرات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جارحیت جاری ہے، گزشتہ 2 ماہ میں ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے 6 ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہوئے، کشمیریوں کی نئی نسل ہندوستان سے آزادی چاہتی ہے اور ہندوستان کی اسی بربریت کی وجہ سے حریت پسند کمانڈر برہان وانی نئی تحریک آزادی کی علامت بن گیا ہے اور سری نگر سے سوپور تک کرفیو کے باوجود آزادی کے لیے احتجاج کیا جاتا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، ہم کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ، کشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے، سلامتی کونسل اپنی فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنائے، بے گناہ کشمیریوں کو رہا کیا جائے اور کرفیو اٹھایا جائے۔‘
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے،او آئی سی
انہوں نے ہندوستان کو ایک مرتبہ پھر تمام متنازع ایشوز پر بامعنی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان غیر مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
وادی بھر میں 73 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی اور انھیں کشمیر میں ہندوستانی مظالم سے آگاہ کیا۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان مکمل تجارتی تعاون کی بحالی پر زور دیا۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایران کی سیکیورٹی ہے، انھوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
صدر حسن روحانی نے ملاقات کے دوران کہا کہ ایران پاکستان کو بجلی فراہم کرنے کے لیے سرحد پر ایک پاور پلانٹ لگا سکتا ہے، کیونکہ ہم پاکستان کی ترقی کو اپنی ترقی سمجھتے ہیں۔
مزید پڑھیں:ایران، پاک-چین راہداری منصوبے میں شمولیت کا خواہش مند
انھوں نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں شمولیت کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی اور ایرانی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، ایران ہمارا برادر ملک ہے، ہمارے مفادات مشترکہ ہیں اور ہمیں اپنے تجارتی تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی موجود تھے۔