اسلام آباد: پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کا کہنا ہے کہ ایران، پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے۔

اسلام آباد میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے دفتر کے دورے کے موقع پر ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ 'ان کا ملک توانائی کی فراہمی اور سڑکوں، ریلوے اور ڈیمز کی تعمیر کے ذریعے پاکستانی معیشت کی ترقی میں مدد کرنے کی اہلیت رکھتا ہے'۔

مہدی ہنر دوست کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستانی ٹیکسٹائل، چاول، طبی آلات، کھیلوں کے سامان اور زرعی مصنوعات کی ایران میں بہت مانگ ہے'۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور ایران مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر متفق

تاہم ایرانی سفیر نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور کاروبار، بینکاری کے چینلز کی کمی کی وجہ سے محدود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکاری کے مسائل کو حل کرنے سے دوطرفہ تجارت میں تیزی آئے گی۔

ایف پی سی سی آئی کے اسلام آباد دفتر کے پہلے دورے کے موقع پر ایرانی سفیر کا استقبال ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم، نائب صدر ظفر بختاوری، اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (آئی سی سی آئی) کے سابق صدور خالد جاوید، اعجاز عباسی اور ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین کورآڈینیشن سمیت دیگر عہدیداران نے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:'پاکستان، ایران میں منصوبے ایک دوسرے کے مددگار'

اس موقع پر مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ 'ایرانی گیس پاکستان کے لیے توانائی کا سب سے سستا، تیز رفتار اور سب سے زیادہ قابل اعتماد ذریعہ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس منصوبے کو جلد از جلد شروع ہونا چاہیے اور جلد ہی ایران 2 ارب ڈالر کی لاگت سے اپنی طرف کی پائپ لائن کی تعمیر مکمل کرلے گا'۔

مہدی ہنر دوست نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ عالمی پابندیاں پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو محدود کردیں گی، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک مثلاً چین، ہندوستان، ترکی، جاپان اور جنوبی کوریا عالمی پابندیوں کے دوران اور بعد میں بھی ایران سے گیس خرید رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: چاہ بہار، گوادر پورٹ کی حریف نہیں: ایران

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم نے کہا کہ پاکستان اور ایران پہلے ہی 2021 تک دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کرچکے ہیں، جس کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر اور چاہ بہار بندرگاہیں ایک دوسرے کی حریف نہیں بلکہ یہ خطے میں بحری تجارت کا مرکز بننے کے لیے ایک دوسرے کو مدد دیں گی۔

عبدالرؤف عالم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، ایران سے بجلی کی درآمد میں اضافہ کرسکتا ہے لیکن تہران کو اسے مسابقتی اور پرکشش بنانے کے لیے قیمت کم کرنا چاہیے۔

یہ خبر 10 ستمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں