نریندر مودی نے جارحانہ انتخابی مہم شروع کردی

16 مارچ 2019
نریندر مودی نے ’میں بھی چوکیدار‘ نعرے سے مہم شروع کردی—فائل فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام
نریندر مودی نے ’میں بھی چوکیدار‘ نعرے سے مہم شروع کردی—فائل فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام

بھارت میں آئندہ ماہ 11 اپریل سے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات شروع ہونے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے ابھی سے ہی بھارتی سیاسی جماعتوں نے اپنی مہم شروع کردی۔

جہاں کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں نے جلسوں کے انعقاد میں اضافہ کردیا ہے، وہیں حکمران جماعت اور خود وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی انتخابی مہم شروع کردی ہے۔

دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم قدرے جارحانہ انداز میں شروع کی ہے جس پر خود بھارت میں بھی دلچسپ تبصرے شروع ہوگئے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق نریندر مودی نے 15 مارچ کو ایک تقریب کے دوران اپنی جارحانہ انتخابی مہم کا آغاز کردیا، ساتھ ہی بی جے پی نے دعویٰ بھی کیا ہے کہ ان کی انتخابی مہم کے مقابلے حریف جماعت کانگریس کی مہم عوام میں مقبول نہیں۔

رپورٹ کے مطابق نریندر مودی اور بی جے پی نے منظم منصوبہ بندی کے تحت 2014 کے انتخابات کی طرح حالیہ انتخابات کے لیے بھی انتخابی مہم کے نئے نعرے بنائے جو قدرے جارحانہ سمجھے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں اپریل سے مئی تک عام انتخابات کا اعلان

نریندر مودی نے جارحانہ مہم کا آغاز کرتے ہوئے انتخابی نعرے کے لیے ’میں بھی چوکیدار ہوں‘ کا نعرہ استعمال کیا۔

ساتھ ہی نریندر مودی نے اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے اس نئے نعرے کے حوالے سے لکھا کہ نہ صرف وہ بلکہ ہر بھارتی شخص ملک سے کرپشن، غربت کے خاتمے اور ملک کو شیطانوں سے بچانے کے لیے چوکیدار کا کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں ’میں بھی چوکیدار‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے بھارت کا مقبول ٹرینڈ بن گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں رمضان کے دوران انتخابات کرانے پر تنازع

نریندر مودی کی ٹوئیٹ اور جارحانہ مہم پر جہاں درجنوں بھارتی شخصیات اور عام افراد نے کمنٹس کیے، وہیں ان کے مقابلے میں انتخابی میدان میں اترنے والے کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے بھی ٹوئیٹ کی۔

راہول گاندھی نے نریندر مودی کی ٹوئیٹ پر بڑا تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم کی قریبی ساتھیوں کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ آج وہ خود کو چوکیدار قرار دے کر کیا اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ قصور وار ہیں؟۔

نریندر مودی کی جانب سے ’میں بھی چوکیدار‘ مہم کا آغاز کیے جانے کے بعد ٹوئٹر پر کئی صارفین نے اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے اس میں ’چوکیدار‘ کا اضافہ بھی کیا اور بھارتی وزیر اعظم کو سپورٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی کا معروف شخصیات سے ووٹرز کی حوصلہ افزائی کرنے کا مطالبہ

جہاں کئی لوگوں نے نریندر مودی کو سپورٹ کیا، وہیں درجنوں افراد نے اس مہم کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور بھارت میں جاری بدعنوانی، قبضہ مافیا، لاقانونیت اور غربت کی طرف توجہ مبذول کروائی۔

خاتون صحافی، کالم نگار اور پبک اسپیکر پریانکا چترویدی نے نریندر مودی اور اس کے قریبی ساتھیوں کی تصاویر ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’بی جے پی کے چوکیدار ہی چور ہیں‘۔

انڈین نیشنل کانگریس کے نام سے بنے ٹوئٹر سے نریندر مودی کے ’میں بھی چوکیدار ہوں‘ کے جواب میں ٹوئیٹ کیا گیا کہ ’چوکیدار چور ہے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت میں انتخابی امیدواروں کیلئے مجرمانہ ریکارڈ کی تشہیر لازمی قرار

اگرچہ نریندر مودی نے اپنی ٹوئیٹ اور اب تک کے بیانات میں کسی کشیدگی کا ذکر نہیں کیا، تاہم ان کے اس نعرے کو جارحانہ سمجھا جا رہا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران مزید جارحیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت میں انتخابی مرحلے کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا جو 19 مئی تک جاری رہے گا اور ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔

انتخابات 7 مراحل میں 6 ہفتوں تک جاری رہیں گے اور جون کے پہلے ہفتے میں نئی حکومت کا قیام ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں