بھارت میں رمضان کے دوران انتخابات کرانے پر تنازع

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2019
بھارت میں مسلمان ووٹرز کی تعداد 31 فیصد تک ہے، رپورٹ—فائل فوٹو: نیوز 18
بھارت میں مسلمان ووٹرز کی تعداد 31 فیصد تک ہے، رپورٹ—فائل فوٹو: نیوز 18

بھارت میں آئندہ ماہ 11 اپریل سے شروع ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کو مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مہینے کا اعزاز رکھنے والے رمضان المبارک میں کرانے پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔

بھارت میں 11 اپریل سے 19 مئی تک 6 ہفتوں تک لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے انتخابات کرائے جانے کا اعلان رواں ماہ 10 مارچ کو کیا گیا تھا۔

یہ انتخابات بالترتیب 7 مرحلوں میں ہوں گے اور پہلا مرحلہ 11 اپریل کو شروع ہوگا جب کہ انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آخری مرحلہ 19 مئی کو ہوگا۔

یہ انتخابات 11 اپریل، 18 اپریل، 23 اپریل، 29 اپریل، 6 مئی، 12 مئی اور 19 مئی کو ہوں گے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اس بار بھارت سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں رمضان المبارک کا آغاز 5 مئی سے ہوگا اور یوں بھارتی انتخابات کے آخری تین مرحلے اسی مہینے میں ہوں گے۔

ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی بھی اسی مہینے یعنی 23 مئی کو ہوگی۔

نیوز 18 کے مطابق رمضان المبارک میں عام انتخابات کرانے پر سب سے سے پہلے ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتا کے میئر فرہاد ٓحاکم نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ ووٹوں دینے والے زیادہ تر افراد رمضان المبارک میں انتخابات کرائے جانے کی وجہ سے مسائل کا سامنا کریں گے۔

اگرچہ انہوں نے واضح طور پر رمضان میں انتخابات کرائے جانے کو غلط قرار نہیں دیا، تاہم انہوں نے کہا کہ بہت بڑی تعداد میں ووٹرز مسائل کا سامنا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں اپریل سے مئی تک عام انتخابات کا اعلان

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جان بوجھ کر رمضان المبارک میں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان اس لیے کیا تاکہ وہ اپنے حق رائے دہی استعمال نہ کر سکیں۔

مغربی بنگال میں کانگریس کے ہندو رہنما سمندرا ناتھ مترا نے بھی رمضان المبارک میں انتخابات کرائے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

دوسری جانب بھارتی جنتہ پارٹی (بی جے پی) کے منارٹی ونگ کے سیکریٹری ارشد عالم نے کہا ہے کہ اسلام میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا کہ رمضان المبارک میں جائز کام نہیں ہو سکتے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے منتخب رکن لوک سبھا اور اتحاد بین المسلمین کے رہنما اسد الدین اویس نے رمضان المبارک میں انتخابات کرائے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے رمضان میں انتخابات کرائے جانے کے بحث کو بھی غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ مسلمان اس مہینے میں زیادہ ووٹ ڈالیں گے، کیوں کہ وہ کھانے پینے جیسی پریشانیوں سے آزاد ہوں گے۔

دوسری جانب بھارتی الیکشن کمیشن نے بھی واضح کیا ہے کہ انتخابات کسی طرح بھی ملتوی نہیں کیے جا سکتے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں انتخابی امیدواروں کیلئے مجرمانہ ریکارڈ کی تشہیر لازمی قرار

الیکشن کمیشن کے مطابق چوں کہ نئی حکومت جون میں بننی ہے، اس لیے ہر حال میں انتخابی عمل کو شیڈول کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے رمضان میں انتخابات کرائے جانے کے تنازع کے حوالے سے کہا کہ کوشش کی گئی ہے کہ پولنگ مسلمانوں کے لیے کسی اہم اور بڑے دن پر نہ رکھی جائے، تاہم اسی مہینے میں پولنگ کرانا لازمی تھا۔

خیال رہے کہ بھارت کے رجسٹرڈ ووٹرز میں تقریبا 31 فیصد ووٹرز مسلمان ہیں۔

سب سے زیادہ مسلمان ووٹرز اترپردیش، مغربی بنگال اور بہار سمیت ان کی قریبی ریاستوں میں ہیں۔

مغربی بنگال اور اترپردیش کے کئی ایسے حلقے ہیں جہاں پر مسلمان ووٹرز کی تعداد 70 فیصد تک بھی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں