مقدمات میں کمیشن تشکیل دینا ایل جے سی پی کا کام نہیں، سینیٹ کمیٹی

18 اپريل 2019
اجلاس میں  ایل جے سی پی اور وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بھی شرکت کی—تصویر:فائل/اے ایف پی
اجلاس میں ایل جے سی پی اور وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بھی شرکت کی—تصویر:فائل/اے ایف پی

اسلام آباد: پارلیمانی پینل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس اور انسانی حقوق کے مقدمات میں کمیشن بنانے کا اختیار لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان (ایل جے سی پی) کے افعال سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی طلب کرلی۔

ایل جے سی پی کے ساتھ ایک تفصیلی سیشن میں سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے قانون و انصاف کو آگاہ کیا گیا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ کے احکامات پر انسانی حقوق اور از خود نوٹس کے مقدمات میں 20 کمیشن تشکیل دیے گئے۔

سینیٹر میاں رضا ربانی کی سربراہی میں سب کمیٹی نے اس بات کا ذکر کیا کہ ’کمیشن کی تشکیل ایل سی جے کے افعال میں شامل نہیں اور اس معاملے کو تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ایسے ریٹائرڈ ججوں کو جانتا ہوں جو اپنا فیصلہ نہیں لکھ سکتے’

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مصدق مسعود ملک، ایل جے سی پی اور وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں کمیٹی نے ’لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان آرڈیننس برائے سال 1979 کاجائزہ لیا تا کہ اس کی افادیت اور نظامِ انصاف میں اس کی معاونت کو فروغ دیا جاسکے‘۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایل جے سی پی کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان کرتے ہیں اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز، وفاقی شرعی عدالت، اٹارنی جنرل پاکستان، وزارت قانون و انصاف کے سیکریٹری اورممتاز وکلا اس کے اراکین میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالتوں کی نگرانی کا کوئی نظام نہیں، سینیٹ کمیٹی

ایل جے سی پی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ چند ماہ میں اس نے 138 رپورٹس تیار کیں جس میں سے 64 پر عملدرآمد ہوچکا جبکہ 74 پر عملدرآمد ہونا باقی ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹ کمیٹی کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے افعال اور انتظامی ڈھانچے کے حوالے سے بھی معلومات فراہم کی گئیں۔


یہ خبر 18 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں