‘ایسے ریٹائرڈ ججوں کو جانتا ہوں جو اپنا فیصلہ نہیں لکھ سکتے’

02 جنوری 2019
ریاض فتیانہ کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی قانو وانصاف کا اجلاس ہوا—فائل/فوٹو: پی آئی ڈی
ریاض فتیانہ کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی قانو وانصاف کا اجلاس ہوا—فائل/فوٹو: پی آئی ڈی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین ریاض فتیانہ نے وزارت قانون کو ججوں کی تقرری چھان بین کے بعد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دوتین ایسے ریٹائرڈ ججوں کو جانتا ہوں جو اپنا فیصلہ بھی نہیں لکھ سکتے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے زیرحراست پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق نے پروڈکشن آرڈر پر شرکت کی۔

کمیٹی کے اجلاس میں نئے سال کے آغاز پر کیک کاٹا گیا جبکہ حکومتی رکن ثنا اللہ مستی خیل اور خواجہ سعد رفیق نے وزارت قانون کی طرف سے قانون مشیر کی تقرری پر اعتراض اٹھایا جس پر وزارت قانون کے عہدیداروں نے کہا کہ وزیر اعظم کی نگرانی میں ایک کمیٹی نے قواعد و ضوابط کے تحت تقرریاں کی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی رانا ثنا االلہ نے نیب قانون میں ترمیم کے حوالے سے سوال کیا جس پر انہیں بتایا گیا کہ اس معاملے پر ایک سے دوماہ لگیں گے جبکہ رانا ثنااللہ نے کہا تین ماہ نہیں لگنے چاہیں اور یہ مسودہ 45 روز میں سامنے لائیں۔

قائمہ کمیٹی کو فوجی عدالتوں کی توسیع سے متعلق کہا گیا کہ وزارت داخلہ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی سمری بھیجی تھی تاہم اس میں عرصے کا ذکر نہیں تھا جس کو وزارت قانون نے منظور کرکے کابینہ کو بھیج دی ہے۔

مزید پڑھیں:فوجی عدالتوں کو 3 ماہ میں 185 مقدمات کے فیصلے کرنے ہیں، وزیر دفاع

پارلیمانی سیکرٹری وزارت قانون ملائیکہ علی بخاری نے کہا کہ وزارت قانون بہت سی اہم قانون سازیوں پر کام کررہی ہے اور وفاقی وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر فروغ نسیم اجلاس میں آئیں گے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی قانون ریاض فتیانہ نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس 11 جنوری کو طلب کیا گیا ہے، وزارت قانون بہت کم قانون سازی لارہی ہے یہ تعداد بڑھائے اور کمیٹی کو اگلے اجلاس میں بتایا جائے کہ قانونی اصلاحات کمیٹی نے اب تک کیا کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بتایاجائے کہ کیا کسی ویب سائٹ پر ہائی کورٹ و سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں اور عالمی معاہدوں پر بھی تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل سینیٹ سے بھی منظور

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت قانون بریفنگ دے کہ ایک سے دوسال میں مقدمات کے فیصلوں کے لیے عملی طور پر کیا کررہی ہے، پنچایتی نظام پر بھی تجاویز لائی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت ڈیمز بنارہا ہے اور ہم قانونی طور پر کیا کررہے ہیں۔

ریاض فتیانہ نے کہا کہ جب تک عدلیہ اور پولیس ٹھیک نہیں ہوتے ملک ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ دوتین ایسے ریٹائرڈ ججوں کو جانتا ہوں جو اپنا فیصلہ بھی نہیں لکھ سکتے، ججوں کو چھان پھٹک کر رکھا جانا چاہیے جس کے بعد کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جو جمعرات 3 جنوری کو ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں