ایل او سی: بھارتی فوج کی شیلنگ سے آزاد کشمیر میں نوجوان جاں بحق

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
بھارتی فوج نے کھیت میں کام کرنے والے نوجوان کو نشانہ بنایا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
بھارتی فوج نے کھیت میں کام کرنے والے نوجوان کو نشانہ بنایا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی دوسری جانب سے آزاد کشمیر میں ہدفی کارروائی کرتے ہوئے نوجوان ٹریکٹر ڈرائیور کو نشانہ بنایا۔

پولیس افسر انصار محمود کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کی تحصیل برنالہ کے گاؤں نالی میں اپنے کھیتوں میں کام کرنے والے نوجوان محمد علی کو نشانہ بنایا جن کی گردن پر گولی لگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’20 سالہ نوجوان گولی لگنے سے ٹریکٹر سے گر گیا اور موقع پر ہی دم توڑ دیا’۔

جاں بحق نوجوان ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی کے گاؤں سیری سے تعلق رکھتے تھے اور ڈرائیونگ سے اپنے گھر والوں کی کفالت کر رہے تھے اور انہیں آبائی گاؤں میں سپرد خاک کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:ایل او سی: بھارتی فوج کی بلا اشتعال شیلنگ سے پاک فوج کا جوان، 6 شہری شہید

آزاد جموں و کشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق کا کہنا تھا کہ ‘یہ ٹارگٹ کلنگ کا وحشیانہ واقعہ تھا جہاں بھارتی فوجی برسوں سے اسی طرح معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں’۔

بھمبر سے تعلق رکھنے والے وزیر نے کہا کہ ‘بھارتی فوجیوں کی جانب سے آزاد کشمیر میں غیر مسلح اور معصوم شہریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنانے کا یہ تازہ واقعہ ہے حالانکہ ایل او سی میں اس وقت کوئی کشیدگی نہیں ہے’۔

وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فاروق حیدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں وحشیانیہ واقعے کی مذمت کی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘جنگ کے میدان میں حریف فوجوں کے درمیان خطرناک ہتھیار کا استعمال دونوں طرف سے ہوتا ہے لیکن بزدل بھارتی فوج روایتی انداز میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے’۔

آزاد جموں و کشمیر ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے سیکریٹری سید شاہد محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے اور وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی خلاف ورزیوں کے باعث معصوم شہریوں مسلسل موت کے منہ میں جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھارت کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں کم از کم 56 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں اور 266 دیگر شہری زخمی ہوگئے ہیں۔

بھارتی فوج نے 25 اکتوبر کو ضلع کوٹلی کے مقام پر بلا اشتعال شیلنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک کشمیری اپنے بیٹے سمیت شہید ہوگئے تھے اور ان کی ایک بچی زخمی ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال شیلنگ، 2 افراد شہید

وادی نیلم کے ڈپٹی کمشنر راجا محمود شاہد نے کہا تھا کہ ’بھارتی فورسز نے چھوٹے اور بھاری ہتھیار استعمال کیے اور شیلنگ کی شدت بہت زیادہ تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز کی شیلنگ کے نتیجے میں لالہ گاؤں میں گل زرین نامی شخص اور ان کا 12 سالہ بیٹا سلطان شہید ہوگیا۔

اس سے قبل 20 اکتوبر کو آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال شیلنگ کے نتیجے میں پاک فوج کا ایک جوان اور 6 شہری شہید ہوگئے تھے۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی شیلنگ کے نتیجے میں 9 کشمیری زخمی بھی ہوئے۔

تاہم بھارت کی اس اشتعال انگیزی کا پاک فوج نے موثر جواب دیا تھا اور جوابی کارروائی میں 9 بھارتی فوجی ہلاک، متعدد زخمی اور 2 بنکرز کو تباہ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:ایل او سی: بھارتی فوج کی بلا اشتعال شیلنگ سے پاک فوج کا جوان، 6 شہری شہید

یاد رہے کہ 15 اکتوبر کو بھی لائن آف کنٹرول کے سیکٹر نیزا پیر کے مختلف گاؤں میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال شیلنگ سے ایک ہی گھر کے 3 افراد شہید اور 8 زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بعد 16 اکتوبر کو پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

اس سے قبل 8 اکتوبر کو بھی ترجمان دفتر خارجہ نے قابض بھارتی فوج کی جانب سے 6 اکتوبر اور 7 اکتوبر کو ایل او سی پر کی گئی بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا اور پاکستان کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

اسی طرح 30 ستمبر کو بھی ایل او سی کے نکیال اور رکھ چکری سیکٹرز پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک 60 سالہ خاتون اور 13 سالہ بچہ شہید ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں